اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ پٹی میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ سامنے آ رہی تباہی جنگ بندی کی ضرورت کو مزید ضروری بنا دیتی ہے۔ اس دوران انہوں نے حماس کے ذریعے یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا۔
نئی دہلی: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوموار (6 نومبر) کو غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ بچوں کے لیےقبرستان بنتا جا رہا ہے’۔
گوتریس نے کہا، ‘ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ سامنے آ رہی تباہی جنگ بندی کی ضرورت کو مزید فوری بناتی ہے۔ غزہ کا ڈراؤنا خواب ایک انسانی بحران سے بڑھ کر ہے۔ یہ انسانیت کا بحران ہے۔’
گوتریس نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد میں توسیع کرنابین الاقوامی برادری کی’فوری اور بنیادی ذمہ داری’ ہے۔
حماس کے عہدیداروں نے سوموار کو کہا کہ مصر اور غزہ کے درمیان رفح سرحد کو جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ اب تک امدادی سامان لے جانے والے تقریباً 450 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
گوتریس نے کہا کہ تاہم یہ امداد غزہ پٹی میں رہنے والے 2.2 لاکھ فلسطینیوں کی ضروریات کو پورا نہیں کرتی۔
گوتریس نے غزہ پٹی میں ایندھن کی اجازت دینے سے اسرائیل کےانکار کے بارے میں بھی بات کی، جس کا دعویٰ ہے کہ اس کا استعمال حماس کے ذریعے کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے جنرل نے کہا کہ،’ایندھن کے بغیر انکیوبیٹرز میں نوزائیدہ بچے اور لائف سپورٹ پر مریض مر جائیں گے۔’
گوتریس نے اکتوبر کے آخر میں یہ کہہ کر اسرائیل کو ناراض کر دیا تھا کہ حماس کا حملہ اچانک نہیں تھا۔ انہوں نے ایک بار پھر سےکہا کہ ‘ہم بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزی کا مشاہدہ کر رہے ہیں’۔
گوتریس نے حماس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی اور 7 اکتوبر کو دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے سوموار کو کہا کہ اسرائیل جنگ کے بعد پٹی کی ‘سکیورٹی ذمہ داری’ لے گا۔
اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، ‘اسرائیل کے پاس غیر معینہ مدت تک سلامتی کی پوری ذمہ داری ہوگی۔ جب ہمارے پاس وہ حفاظتی ذمہ داری نہیں ہے تو ہمارے پاس حماس کی دہشت گردی کا اتنے بڑے پیمانے پر بلاسٹ ہے ،جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔’
نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا کہ غزہ میں اس وقت تک جنگ بندی نہیں ہو گی جب تک حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔