سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعدادوشمار کے مطابق اس سال صرف جولائی مہینے میں ہی 50 لاکھ نوکریاں گئی ہیں۔
نئی دہلی: سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی(سی ایم آئی آئی)کے اعدادوشمار کے مطابق، کورونا وائرس کی وباکے بیچ اپریل سے اب تک 1.89 کروڑ نوکریاں چلی گئی ہیں۔خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق، سی ایم آئی آئی نے بتایا ہے کہ اپریل میں 17.7 کروڑتنخواہ داروں کی نوکریاں گئیں اور اس کے بعد مئی میں ایک لاکھ نوکریاں چلی گئیں۔
اس کے بعد جون میں 39 لاکھ نئی نوکریوں کے بھی موقع بنے ہیں۔ حالانکہ، اس کے بعد جولائی میں پھر 50 لاکھ نوکریوں کا نقصان ہوا۔سی ایم آئی آئی کے سی ای او مہیش ویاس نے کہا، ‘تنخوادہ دار نوکریاں آسانی سے نہیں جاتی ہیں لیکن انہیں دوبارہ پانا اس سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے ان کی بڑھتی تعدادباعث تشویش ہے۔’
انہوں نے آگے کہا، ‘2019-20 میں اپنے اوسط کے مقابلے 1.9 کروڑ نوکریاں کم تھیں۔ یہ نوکریاں پچھلے مالی سال کےمقابلے22 فیصدی کم تھیں۔’تازہ سی ایم آئی آئی اعدادوشمار میں یہ بھی دکھایا گیا کہ اس دوران 68 لاکھ دہاڑی مزدوروں کی نوکری چلی گئی۔ حالانکہ، اس دوران 1.49 کروڑ لوگ زراعت سے متعلق کاموں سے جڑ گئے۔
بتا دیں کہ لاک ڈاؤن کے اعلان ہونے سے اب تک مختلف سیکٹر کی کئی کمپنیوں نے نوکریوں میں کٹوتی کے ساتھ تنخواہ میں کٹوتی اور بنا تنخواہ کے چھٹی جیسے قدم اٹھائے ہیں۔صنعتی اکائیوں اور کئی ماہرین اقتصادیات نے بڑے پیمانے پر نوکری کے نقصان سے بچنے اور کمپنیوں کے لیے وبا کے حملے سے بچنے کے لیے صنعتوں کو سرکاری حمایت دینے کی اپیل کی ہے۔
بتا دیں کہ انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن(آئی ایل او)اور ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک(اےڈی بی)کی حالیہ جوائنٹ رپورٹ میں بھی ملک میں کووڈ 19کی وجہ سے41 لاکھ نوجوانوں کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ اس میں تعمیرات اورزرعی سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بحران کی وجہ سےفوراً 15 سے 24 سال کے نوجوان 25 اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے مقابلے زیادہ متاثر ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں معاشی اورسماجی لاگت کے حساب سے جوکھم طویل مدتی اور وسیع ہے۔