کیرالہ: کرسمس کی تقریب میں آر ایس ایس گیت گانے کے مطالبہ کے بعد پروگرام رد، گانے سے انکار پر ملازمین کو سزا

کیرالہ کے مختلف ڈاک خانوں میں 18 دسمبر کو کرسمس کی تقریبات منعقد ہونی تھی، لیکن جب ملازمین نے مبینہ طور پر'آر ایس ایس گن گیتم' کو گانے سے انکار کر دیا تو پروگرام کو رد کر دیا گیا۔ راجیہ سبھاممبر جان برٹاس نے مرکزی وزیر مواصلات جیوترادتیہ سندھیا کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ہندوستان میں کرسمس صرف ایک ثقافتی موقع نہیں ہے، بلکہ عقیدہ، ہم آہنگی اور خیر سگالی کا اظہار ہے۔

کیرالہ کے مختلف ڈاک خانوں میں 18 دسمبر کو کرسمس کی تقریبات منعقد ہونی تھی، لیکن جب ملازمین نے مبینہ طور پر’آر ایس ایس گن گیتم’ کو گانے سے انکار کر دیا تو پروگرام کو رد کر دیا گیا۔ راجیہ سبھاممبر جان برٹاس نے مرکزی وزیر مواصلات جیوترادتیہ سندھیا کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ہندوستان میں کرسمس صرف ایک ثقافتی موقع نہیں ہے، بلکہ عقیدہ، ہم آہنگی اور خیر سگالی کا اظہار ہے۔

جمعرات، 18 دسمبر 2025 کو چکمگلورو میں کرسمس کے تہوار سے پہلے جلوس کے دوران سانتا کلاز کی پوشاک میں ملبوس لوگ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سرکاری دفاتر عوام کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں، کسی نظریاتی گروہ کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کے لیے نہیں۔ اس کے باوجود، اس سال کیرالہ میں کرسمس کی سرکاری تقریبات کے دوران ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا — دراصل وہاں ‘آر ایس ایس گن گیتم’ گانے کا مطالبہ کیا گیا، جسے عام طور پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سویم سیوک گاتے ہیں۔

یہ مطالبہ آر ایس ایس سے منسلک تنظیم  بھارتیہ مزدور سنگھ سے وابستہ بھارتیہ پوسٹل ایڈمنسٹریٹو آفسز ایمپلائز یونین(بی پی اے او ای یو) کی جانب سے کیا گیا تھا۔ کیرالہ کے مختلف ڈاک خانوں میں بدھ (18 دسمبر) کو کرسمس کی تقریبات کا شیڈول تھا، لیکن ملازمین کی جانب سے مبینہ طور پر اس گیت کو گانے سے انکار کرنے کے بعد انہیں رد کر دیا گیا۔

گانے کے مطالبے اور اس کے بعد تقریب کی منسوخی نے تشویش اور غصہ دونوں کو جنم دیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما اور راجیہ سبھاممبر جان برٹاس نے مرکزی وزیر مواصلات جیوترادتیہ سندھیا کو لکھے ایک خط میں کہا ہےکہ ہندوستان میں کرسمس صرف ایک ثقافتی موقع نہیں ہے بلکہ عقیدہ، ہم آہنگی اور خیر سگالی کا اظہار ہے۔

گزشتہ 17 دسمبر کو لکھے گئے اس خط میں – جوتقریبات سے ایک دن پہلے بھیجا گیا – برٹاس نے وزیرسے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے ‘بھارتیہ پوسٹل ایڈمنسٹریٹو آفسز ایمپلائیز یونین کی  جانب سےکرسمس کی سرکاری تقریب میں آر ایس ایس گن گیتم گانے کے مطالبہ  کو قبول نہ کرنے کی اپیل کی۔’

یہ خط محکمہ ڈاک کے سکریٹری اور کیرالہ سرکل کے چیف پوسٹ ماسٹر جنرل کو بھی بھیجا گیا۔ برٹاس نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کسی سرکاری دفتر میں ‘کسی ‘متعصبانہ نظریاتی تنظیم’ سے وابستہ گیت’ کو شامل کرنے کی کوشش نہ صرف نامناسب ہے بلکہ انتہائی غیر حساس اور آئینی اقدار کے خلاف بھی ہے۔

کیرالہ کے اخبار ماتربھومی کی ایک رپورٹ کے مطابق ، آر ایس ایس گن گیتم کے ساتھ ساتھ بی پی اے او ای یو نے کیرالہ کے محکمہ ڈاک سے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات میں ‘گنپتی استوتی’ کو شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔

اخبار کے مطابق، سینٹرل گورنمنٹ ایمپلائز آرگنائزیشن (سی سی جی ای ڈبلیو) کے جنرل سکریٹری جی آر پرمود نے محکمہ ڈاک کے اس تقریب کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو ‘فرقہ پرست طاقتوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے’ اور ‘مرکزی حکومت کے اداروں کی سیکولر روایات پر حملہ’ قرار دیا۔

برٹاس نے بھی اپنے خط میں یونین سے وابستہ اس تنظیم کے مطالبات پر اٹھائے گئے خدشات کا اظہار کیا اور مرکزی وزیر سندھیا سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔ خط میں کہا گیا کہ اس کا مقصد محکمہ کے تمام ملازمین کے لیے کرسمس کی تقریبات کے وقار کو برقرار رکھنا ہے۔

انہوں نے لکھا،’آر ایس ایس کے خط کا مواد، جس میں بار بار ‘حب الوطنی’ کا حوالہ دیا گیا ہے، خاص طور پر تشویشناک ہے۔ حب الوطنی کسی نظریاتی تنظیم سے وابستہ ہونے سے نہیں، بلکہ ہندوستانی آئین کے ساتھ وفاداری سے پیدا ہوتی ہے۔’

انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس کے سویم سیوکوں کے گیت گانے کی مخالفت کرنے والے ملازمین کا مسئلہ صرف گانے کے انتخاب سے متعلق نہیں ہے – یہ آئینی سیکولرازم سے متصادم ہے اور اسے اقلیتی برادریوں کے عقیدے کی توہین اور نظریاتی ایجنڈے کے ساتھ مذہبی تقریب کو زیر کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں، سندھیا کو لکھے ایک خط کے ساتھ، برٹاس نے لکھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے یا غیر معقول مطالبہ کو مسترد کرنے کے بجائے، انتظامیہ نے کرسمس کی تقریبات منسوخ کر دیں۔ جن ملازمین نےآواز اٹھائی، اب اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا،’طاقتور کو خوش کرنے اور کمزوروں کو نظم و ضبط میں لانے کی کوشش میں، انتظامیہ نے ملازمین کے ایک بڑے تہوار کو منانے کے حق سے دستبرداری کی ہے۔ اس سے کسے فائدہ ہوا – بی ایم ایس سے منسلک تنظیم جو اپنا ایجنڈا مسلط کر رہی ہے، یا وہ ملازمین جو کرسمس کو وقار کے ساتھ منانا چاہتے ہیں؟’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب سرکاری جگہیں نظریاتی تصادم کا میدان بن جاتی ہیں تو سب سے زیادہ نقصان ان عام لوگوں کو ہوتا ہے جو سب کے عقیدے کا احترام کرتے ہوئے کام کرنا چاہتے ہیں۔

دریں اثنا، طلباء تنظیم ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وئی آیف آئی) نے بھی محکمہ ڈاک کے اس فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ ‘محکمہ ڈاک میں غیر قانونی یا فرقہ وارانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔’

بھلے ہی بی جے پی، جس کا نظریاتی ستون آر ایس ایس ہے، کیرالہ کے عیسائی ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اسے اکثر اس سے منسلک تنظیموں اور اراکین کی کارروائیوں کی وجہ سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پچھلی کرسمس پر بھی کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کو دی گئی دعوت پر تنازعہ کھڑا ہوگیا  تھا ۔

سال 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے مرکزی حکومت بھی کرسمس ہفتہ (19 سے 25 دسمبر) کو ‘ گڈ گورننس ہفتہ ‘ کے طور پر مناتی ہے۔ 25 دسمبر کو سابق وزیر اعظم اور بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی کا یوم پیدائش ہے۔

سال2024 میں شہریوں نے کرسمس کے دوران جشن منانے والوں پر مبینہ طور پر ہندوتوا سے وابستہ گروہوں اور افراد کے حملوں پر احتجاج کیا  تھا۔ اس طرح کے حملے پچھلے سالوں میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں ۔