دہلی پولیس نے دہلی میں کہیں بھی، یہاں تک کہ مقررہ احتجاجی مقام جنتر منتر پر بھی منریگا کو ختم کرنے کے پارلیامنٹ کے اقدام کے خلاف احتجاج کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ نریگا سنگھرش مورچہ نے بتایا کہ پولیس نے جنتر منتر پر احتجاج کی اجازت کے لیے 10 دن قبل درخواست کی شرط عائد کی ہے۔

19 دسمبر کو جنتر منتر پر نریگا سنگھرش مورچہ کا ایک وفد۔ (تصویر: ارینجمنٹ)
نئی دہلی: دہلی پولیس نے منریگا کو ختم کرنے کے پارلیامنٹ کے اقدام کے خلاف دہلی میں کہیں بھی، یہاں تک کہ مقررہ احتجاجی مقام جنتر منتر پر بھی احتجاج کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ منریگا مزدوروں کے ساتھ کام کرنے والی تنظیموں کے ایک وسیع اتحاد نریگا سنگھرش مورچہ کے زیر اہتمام یہ احتجاجی مظاہر کیا جانا تھا۔
مورچہ نے اپنےبیان میں کہا کہ پولیس نے جنتر منتر پر احتجاج کی اجازت کے لیے 10 دن پہلے درخواست دینے کی شرط رکھی۔ بیان کے مطابق، بعض منتظمین کو متنبہ کیا گیا کہ اگر وہ اس کے باوجود احتجاج کریں گے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ صورتحال اس وقت ہے جب دیہی ترقی پر پارلیامانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے کئی بار نریگا سنگھرش مورچہ کے اراکین کو ماہرین کے طور پر مدعو کیا ہے۔
جمعہ کی دوپہر 12 بجے مورچہ کا ایک چھوٹا وفد بینر اور پوسٹر لے کر جنتر منتر پہنچا۔ ان کے ساتھ پانچ ممبران پارلیامنٹ -کانگریس کے ششی کانت سینتھل، ڈی ایم کے کے ایس مراسولی اور تھنگا تمل سیلون، سی پی آئی (ایم ایل) کے راجا رام سنگھ اور سی پی ایم کے بیکاش بھٹاچاریہ بھی شامل ہوئے۔
اس گروپ نے منریگا کے خاتمے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےاور احتجاج کے حق پر زور دیتے ہوئے مختصر مظاہرہ کیا، جس کے بعد پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹا دیا۔ جمعہ کو کئی ریاستوں میں بھی منریگا کے خاتمے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
مورچہ نے اپنے بیان میں کہا، ‘ایک ایسی حکومت جو نوٹ بندی کو صرف چار گھنٹے کے نوٹس (8 نومبر 2016) کے ساتھ نافذ کر سکتی ہے، چند گھنٹوں کے نوٹس (24 مارچ 2020) کے ساتھ قومی لاک ڈاؤن نافذ کر سکتی ہے، اور منریگا کو ختم کرنے کے بل کو پارلیامنٹ میں صرف چند گھنٹوں کے نوٹس (17 دسمبر 2025) کے ساتھ زیر بحث لا سکتی ہے، وہی سرکار پرامن اور چھوٹا سااحتجاج ، وہ بھی طے مقام پر- کرنے کے لیے 10 دن پہلے جانکاری دینے کی مانگ کر رہی ہے۔’