دہلی سمیت کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری ایس آئی آر عمل کے درمیان، دہلی بی جے پی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس عمل کے پس پردہ اسلامو فوبک پوسٹ شیئر کرنے کے الزام لگ رہے ہیں۔ زمینی سطح پر ایس آئی آرسے متعلق انسانی اور انتظامی مسائل مسلسل سامنے آ رہے ہیں، لیکن بی جے پی اس پوری کارروائی کو محض ‘دراندازوں کو ہٹانے’ کی مہم کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

بی جے پی کی دہلی یونٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مسلسل اسلامو فوبک پوسٹ ڈال رہی ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اکثر انتخابی ریلیوں، عوامی تقریبات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر ملک کے مسلمان شہریوں کو نشانہ بنانے والے بیان دیتے ہوئے دیکھے گئےہیں۔ اسی سلسلے میں بی جے پی دہلی کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ اب سرخیوں میں ہے۔ دہلی سمیت کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری اسپیشل انٹینسیو ریویو(ایس آئی آر)کے درمیان، دہلی بی جے پی پر اس عمل کی آڑ میں اسلامو فوبک پوسٹ شیئر کرنے کے الزام لگے ہیں۔
ایک دسمبر کو دہلی بی جے پی کے ایکس ہینڈل سے شیئر کی گئی پوسٹ میں ایک گرافک شیئر کیا گیا، جس میں اپوزیشن لیڈر- راہل گاندھی، اروند کیجریوال، اکھلیش یادو، اور ممتا بنرجی کو مسلم لباس میں ملبوس دکھایا گیا ہے۔ فلم کے پوسٹر کی طرز پر بنائے گئے اس گرافک کا عنوان ہے- ‘گھس پیٹھیوں کے بھائی جان’۔
پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا ہے – ‘ایس آئی آرسے سب سے زیادہ تکلیف، گھس پیٹھیوں کے ان ہمدردوں کو ہے۔’
اس پوسٹ کے ذریعے بی جے پی یہ پیغام دیتی نظر آرہی ہے کہ ایس آئی آر کی مخالفت کرنے والے اپوزیشن لیڈر مبینہ طور پر ’گھس پیٹھیوں‘ یعنی دراندازوں کے حامی ہیں۔ اس پوسٹ میں ‘گھس پیٹھیوں’ کے لیے مسلم شناخت اور علامتوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
SIR से सबसे ज़्यादा तकलीफ़, घुसपैठियों के इन हमदर्दों को है
pic.twitter.com/GegzMMGwJJ
— BJP Delhi (@BJP4Delhi) December 1, 2025
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے اکثر ‘گھس پیٹھیے’ کی اصطلاح استعمال کرتی رہی ہے۔ بی جے پی عام طور پر یہ اصطلاح بنگلہ دیش اور میانمار کے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے استعمال کرتی ہے۔ تاہم، سیاسی مہمات اور تقریروں میں یہ اصطلاح ایسے سیاق و سباق میں بھی استعمال ہوتی رہی ہے جو ہندوستان کی مسلم آبادی کا حوالہ دیتے ہیں۔
غورطلب ہے کہ شروع سے ہی اپوزیشن پارٹیاں ایس آئی آر کے عمل کو لے کر سوال اٹھاتی رہی ہیں، جبکہ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس مہم کے ذریعے دوسرے ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کو ووٹر لسٹ سے نکالا جا رہا ہے۔
بہار کی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقاریر میں بار بار ’دراندازوں‘ کا ذکر کیا تھا۔ ایک ریلی میں انہوں نے کہا تھا، ‘کیابہار کے مستقبل کا فیصلہ آپ کریں گے یا گھس پیٹھیے؟’
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر کے ذریعے غیر قانونی غیر ملکیوں کو بہار کی ووٹر لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ابھی تک سرکاری طور پر یہ نہیں بتایا ہے کہ ریاست میں اس عمل میں کتنے غیر ملکی شہریوں کو ہٹایا گیا۔
الیکشن کمیشن کے دستیاب اعداد و شمار کے تجزیہ پر مبنی دی وائر کی ایک رپورٹ میں بتایاگیا تھاکہ ایس آئی آر کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بہار کے ووٹروں میں غیر ملکی شہریوں کا حصہ کل ووٹروں میں صرف 0.012 فیصد تھا۔
تاہم، اب جبکہ ملک کی کئی دیگر ریاستوں میں ایس آئی آر کا عمل جاری ہے، تب بھی بی جے پی اسے ‘دراندازوں’ کی شناخت کرنے اور انہیں ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی مشق کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
ایس آئی آر کی حمایت میں بی جے پی کا ‘دراندازوں’ والا نیریٹولگاتار جاری
ایک اور پوسٹ میں، جس کا مقصد عوام میں ایس آئی آر کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے، دہلی بی جے پی نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا، جس میں ایک خاتون ایس آئی آر کے بارے میں اپنی گھریلو ملازمہ کو سمجھاتے ہوئے کہتی ہے،’وزیر پور میں غیر قانونی بستی یاد ہے؟ وہاں گھس پیٹھیےزمین پر قبضہ کر کے رہنے لگے ہیں۔ انہوں نے فرضی ووٹر کارڈ اور دیگر دستاویز بھی بنا لیے ہیں۔ اب وہ آس پاس کے علاقوں میں صفائی کرنے کا اورچوکیداری کا بھی کام کرنے لگے ہیں…وہ بھی کم پیسوں میں۔ جس کی وجہ سے ہندوستانی شہریوں کا ‘کام چھوٹ’ رہاہے، ان دراندازوں نے کافی گندگی بھی پھیلا دی ہے… انہی کو ہٹانے کے لیے آیا ہےایس آئی آر ۔’
जैसे घर के जाले हटाने के लिए झाड़ू जरूरी है, वैसे ही सोसाइटी को साफ रखने के लिए SIR जरूरी है। pic.twitter.com/ROXZFIrMdg
— BJP Delhi (@BJP4Delhi) November 13, 2025
سلسلہ یہیں نہیں رکتا۔
دہلی بی جے پی نے اپنے ایکس ہینڈل کے ذریعے ایک اور گرافک شیئر کیا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کا کیریکیچر دیوار میں سوراخ کرکے جھانک رہے چوہوں کو سیمنٹل لگاکر بند کرتے نظر آ رہے ہیں۔ دیوار پر جلی حروف میں’گھس پیٹھیے’لکھا ہے۔
تصویر کے ساتھ کیپشن دیا گیا ہے – ‘گھس پیٹھیوں کے لیے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں’۔
اس پوسٹ کے ذریعے بی جے پی کا یہ پیغام لگتا ہے کہ حکومت ملک میں ’غیر قانونی‘ تارکین وطن کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ کارٹون میں ‘دراندازوں’ کو چوہوں کے طور پر دکھایا گیا ہے، جس سے یہ تصویر غیر انسانی اور ایک خاص کمیونٹی کے لیے توہین آمیز ہے۔
घुसपैठियों के लिए भारत में कोई जगह नहीं!
pic.twitter.com/zXJU3MbttX
— BJP Delhi (@BJP4Delhi) October 14, 2025
اس کڑی میں، دہلی بی جے پی نے بنگال میں جاری ایس آئی آر عمل کا حوالہ دیتے ہوئے انسٹاگرام پر ایک ریل شیئر کی۔ ریل کے کیپشن میں لکھا تھا، ‘ایس آئی آر سے بنگال اور پورے ملک میں سب سے زیادہ تکلیف کس کو ہے؟’
ویڈیو میں ایک کھیت میں فصلوں پرہارویسٹر چلتادکھایا گیا ہے ، جس کے دوران فصل کے اندر چھپے ہوئے سور نما جانور باہر بھاگتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔اس ویڈیو میں مبینہ طور پر ‘گھس پیٹھیوں ‘ کو خنزیر کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو ایک کمیونٹی کے لیے توہین آمیز اور اسلامو فوبک علامت ہے۔
View this post on Instagram
ایک اور انسٹاگرام ریل میں دہلی بی جے پی نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے دکھایا ہے،جس کی چار ٹانگوں میں سے دو پر ‘گھس پیٹھیا’اور ‘روہنگیا’ لکھا گیا ہے۔ ویڈیو میں ‘ایس آئی آر’نام کی آری ان پیروں کو کاٹتی ہوئی نظر آتی ہے۔
اس منظر کے ذریعے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر مبینہ ‘درانداز’ اور ‘روہنگیا ووٹروں’ کو ایس آئی آر کے تحت ووٹر لسٹ سے نکال دیا جاتا ہے تو ممتا بنرجی کی طاقت کمزور ہو جائے گی یا وہ الیکشن ہار جائیں گی۔
View this post on Instagram
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک اور ریل میں دہلی بی جے پی نے ‘دراندازوں’ یعنی مسلمانوں کا موازنہ مچھروں سے کیا۔ ویڈیو میں ایک خاندان کو مسلم لباس میں ملبوس دکھایا گیا ہے۔ خاندان کی ایک خاتون نے اپنے شوہر کو جگاتے ہوئے کہتی ہے،’جلدی اٹھو، الیکشن کمیشن ایس آئی آر کروا رہا ہے۔’اس کے بعد پورا خاندان بچوں سمیت گھر سے بھاگتا ہوا نظر آتا ہے اور ان کے ساتھ ملتے جلتے لباس میں ملبوس دوسرے لوگ بھی بھاگتے نظر آتے ہیں۔
اس دوران گھر میں مچھر بھگانے والی کوائل جل رہی ہوتی ہے اور اس سے نکلنے والے دھوئیں میں ‘ایس آئی آر’لکھا ہوا نظر آتا ہے۔ ریل کے ذریعے علامتی طور پردکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ’ایس آئی آرکی وجہ سے ‘گھس پیٹھیے'(جن مسلم کمیونٹی کے طور پردکھایا گیا ہے) بھاگ رہےہیں۔
View this post on Instagram
دہلی بی جے پی کی یہ پوسٹ بھی اسلامو فوبک ہے اور مسلمانوں کو غیر انسانی انداز میں پیش کرتی ہے۔
ان کے علاوہ دہلی بی جے پی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر اس طرح کی اور بھی کئی پوسٹ شیئر کی گئی ہیں، جن میں مسلمانوں کو ایس آئی آر کے ذریعے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک ویڈیو پوسٹ میں، ایک گیراج کا مالک وہاں کام کرنے والے ایک مسلمان ملازم کوایس آئی آر کے بارے میں بتاتا ہے اور کہتا ہے، ‘ملک میں کروڑوں درانداز ووٹر ہیں جو ہمارے ملک میں پینٹر، حجام اور مکینک بن کرہم جیسے لوگوں کا دھندہ کھا رہےہیں۔ انہیں ہٹانا ضروری ہے۔ اور یہ کام کرے گا ایس آئی آر۔’
बचेगा असली वोटर का अधिकार,
नहीं छिनेगा रोजगार,
देश में घुसपैठिए जैसे दीमक को साफ करेगा S.I.R.! pic.twitter.com/gSgkHJwJ6a— BJP Delhi (@BJP4Delhi) November 16, 2025
قابل ذکر ہے کہ ایس آئی آر کے عمل کے دوران بی ایل اوکی موت کی خبریں مسلسل سامنے آ رہی ہیں۔ صرف اتر پردیش میں ہی گزشتہ 12 دنوں میں 10 بی ایل او کی موت ہو چکی ہے، جن میں سے تین نے مبینہ طور پر ایس آئی آر کے دباؤ کی وجہ سے خودکشی کر لی۔
اس کے باوجود حکمراں بی جے پی اس پورے عمل کو صرف ‘دراندازوں کو ہٹانے’ کی مہم کے طور پر پیش کر رہی ہے، جبکہ زمینی سطح پر اس سے جڑے انسانی اور انتظامی مسائل مسلسل منظر عام پر آ رہے ہیں۔
دوسری ریاستوں کے بی جے پی سوشل میڈیا ہینڈل سے بھی اسلامو فوبک پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں
بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈل کی اسلامو فوبک پوسٹ صرف ایس آئی آر تک محدود نہیں ہیں۔ حال ہی میں ختم ہوئے بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے اتحاد کی زبردست کامیابی کے بعد آسام حکومت کے ایک وزیر اشوک سنگل نے اپنے ایکس ہینڈل سے ایک متنازعہ پوسٹ شیئر کی تھی، جسے مسلم نسل کشی کے علامتی اظہار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پوسٹ میں گوبھی کے کھیت کی تصویر تھی اور کیپشن میں لکھا تھا، ‘بہار نے گوبھی فارمنگ کی منظوری دی۔’
Bihar approves Gobi farming
pic.twitter.com/SubrTQ0Mu5
— Ashok Singhal (@TheAshokSinghal) November 14, 2025
اس پوسٹ کے ساتھ وہ 1989 کے بھاگلپور فسادات کا حوالہ دے رہے تھے، جسے ‘گوبھی دفن کانڈ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں بہار کے بھاگلپور ضلع کے گوراڈیہہ بلاک کے لوگائین گاؤں میں 116 لوگ مارے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، ان میں سے 110 سے زیادہ لوگ مسلمان تھے، اور ان کی لاشوں کو گاؤں میں دفن کیا گیا تھا اور اس پر گوبھی کے پودے لگا دیے گئے تھے۔
آسام بی جے پی کا آفیشل اکاؤنٹ مسلسل اسلامو فوبک پوسٹس کرتا رہا ہے ۔
اسلامو فوبک مواد پر ایکس کی پالیسی کیا ہے؟
ایکس کی پالیسیاں اسلامو فوبک مواد کے لیے الگ زمرہ متعین نہیں کرتی ہیں۔ اس طرح کا مواد انہی قوانین کے تابع ہے جو عام طور پر نفرت انگیز طرز عمل یا پوسٹ کے ساتھ ہوتا ہے۔ پلیٹ فارم کے رہنما خطوط کے مطابق، صارفین کسی فرد یا گروہ پر ان کی نسل، نسل، قومیت، ذات، جنسی رجحان، صنفی شناخت، مذہب، عمر، معذوری یا سنگین بیماری کی بنیاد پر براہ راست حملہ نہیں کر سکتے۔
کمپنی کے مطابق، اس پالیسی کی خلاف ورزی اس وقت مانی جائے گی جب کوئی اکاؤنٹ پوسٹ یا ڈائریکٹ میسج کے ذریعے ان بنیادوں پر کسی فرد یا کمیونٹی کو نشانہ بنائے گا۔ ایسی صورتوں میں، ایکس رپورٹ کا جائزہ لے سکتا ہے اور کارروائی کر سکتا ہے۔
ماضی میں، ایکس نے انہی بنیادوں پر فروری 2022 میں بی جے پی کی گجرات یونٹ کےایک ‘اسلامو فوبک پوسٹ’ پر کارروائی کی تھی ۔
اس پوسٹ میں مسلمان مردوں کو پھانسی کے تختے سے لٹکتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس کو2008 کے احمد آباد سیریل بلاسٹ کے کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد شیئر کیا گیا تھا۔ عدالت نےاس وقت 38 مجرموں کو سزائے موت اور 11 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سوشل میڈیا پر اس پوسٹ کی شدید مخالفت کے بعد ایکس نے اسے اپنے قوانین کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا تھا۔