پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران حکومت نے بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 2014 سے اب تک منی لانڈرنگ کے 6,444 معاملے درج کیے ہیں۔ وہیں، محکمہ انکم ٹیکس نے اسی مدت میں 13,877 معاملے درج کیے اور 9,657 چھاپے ماری کی۔ انکم ٹیکس کے معاملوں میں 522 افراد کو قصوروار ٹھہرایا گیا اور 963 کو بری کیا گیا۔ محکمہ نے 3,345 معاملے واپس لے لیے۔

ای ڈی نے 2014 سے اب تک 6,000 سے زیادہ معاملے درج کیے ہیں۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران حکومت نے سوموار (8 دسمبر) کو بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 2014 (جب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) اقتدار میں آیا ) سے اب تک منی لانڈرنگ کے 6,444 کیس درج کیے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران ایجنسی نے 16,404 افراد اور اداروں کے خلاف 2,416 چارج شیٹ داخل کیں اور 11,106 چھاپے مارے۔
حکومت نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے خصوصی ایکٹ (پی ایم ایل اے)عدالتوں نے ان 11 سالوں میں 56 معاملوں میں 121 افراد کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ وہیں،محکمہ انکم ٹیکس نے اس مدت میں 13,877 معاملے درج کیے اور 9,657 چھاپے ماری کی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ای ڈی نے 2021-22 میں 11,16 پی ایم ایل اے، 2020-21 میں 996، 2022-23 میں 953 اور 2024-25 میں 775 معاملےدرج کیے۔
رواں مالی سال 2025-26 میں، مالیاتی جرائم کی تحقیقاتی ایجنسی نے نومبر تک 556 پی ایم ایل اے معاملےدرج کیے ہیں۔ ای ڈی نے 2023-24 میں پی ایم ایل اے معاملوں میں 2,600، 2024-25 میں 2,317 اور 2025 کے پہلے آٹھ مہینوں میں 2,267 چھاپے ماری کی۔
گزشتہ 11 سالوں میں دائر کی گئی 2,416 چارج شیٹ میں سے 1,843 کلیدی اور 573 ضمنی تھیں، جن میں 13,112 افراد اور 3,292 کمپنیوں (کل 16,404) کے نام شامل تھے۔
محض53 معاملوں میں سزا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں
اس سلسلے میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے لوک سبھا کو بتایا، ‘1 اپریل 2014 سے 30 نومبر 2025 کی مدت کے دوران پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالتوں نے منی لانڈرنگ کے معاملے پر 56 مقدمات میں میرٹ پر فیصلے سنائے ہیں، جن میں سے 1253 ملزمان کو سزا کے احکامات صادر کیے گئے ہیں اور 121 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے’۔
انہوں نے مزید کہا، ‘… اس مدت میں سزا سنانے کی شرح، یعنی منی لانڈرنگ کے معاملے پر میرٹ پر طے کیے گئے کل مقدمات کے فیصد کے طور پر ملزمان قصوروار ٹھہرائے گئےمعاملوں کی کل تعداد 53/56*100=94.64 فیصد ہے…’
اس سے پہلے اکتوبر میں اخبار نے اطلاع دی تھی کہ ای ڈی نے جرائم سے حاصل کی گئی رقم کو ضبط کرنے کے اپنے بنیادی کام پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کیا ہے۔
ایجنسی نے مالی سال 2024-25 میں ریکارڈ 30,000 کروڑ روپے کے اثاثوں کو قرق کیا ہے اور مالی سال 2025-26 کے پہلے پانچ مہینوں (اپریل-اگست) میں 15,000 کروڑ روپے کو چھو لیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سال یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
1.70 لاکھ کروڑ روپے کی جائیدادیں قرق
مجموعی طور پر، 2005 سے پی ایم ایل اے کے تحت 8,100 مقدمات میں 1.70 لاکھ کروڑ روپے کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔
غورطلب ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے 2016-17، 2017-18 اور 2018-19 میں بالترتیب 1,252، 4,527 اور 3,512 استغاثہ کے مقدمات درج کیے۔ 2019-20، 2020-21، 2021-22، 2022-23، 2023-24، 2024-25 اور 2025-26 (نومبر کے آخر تک) میں بالترتیب 1,226، 173، 195، 387، 612 اور 5012 مقدمات درج کیے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ انکم ٹیکس کے معاملوں میں 522 لوگوں کو سزا سنائی گئی اور 963 کو بری کر دیا گیا۔ وہیں ،محکمہ نے 3,345 مقدمات واپس لے لیے۔
اس سے پہلے اسی سیشن کے دوران مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری کے ذریعہ لوک سبھا میں پیش کئے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ اگست 2019 کے آغاز سے ای ڈی نے خصوصی پی ایم ایل اے عدالتوں کے سامنے 93 ایسے معاملات میں کلوزر رپورٹس بھی داخل کی ہیں جن میں منی لانڈرنگ کا کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔
پی ایم ایل اےکے 2019 کی ترمیم ، جو اسی سال 1 اگست کو نافذ ہوئی، سے پہلے جن معاملوں میں منی لانڈرنگ کا کوئی جرم نہیں بنتا تھا، انہیں علاقائی اسپیشل انفورسمنٹ ڈائریکٹر کی پیشگی منظوری سے بند کر دیا جاتاتھا۔ 1 جولائی 2005 – جب پی ایم ایل اے کا نفاذ شروع ہوا – اور 31 جولائی 2019 کے درمیان، ایسے 1,185 کیس بند کیے گئے۔