فلمسازوں کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتاہے تو ان کو ملک مخالف یا غدار قرار دیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: ملک بھر میں تقریباً 100 سے زیادہ فلمسازوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو ووٹ نہ دیں۔ ان کا ماننا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں پولرائزیشن اور نفرت کی سیاست میں اضافہ ہوا ہے۔د ی ہندو کی ایک خبر کے مطابق ؛ ہندوستان کے 100 سے زیادہ فلم ساز، جن میں زیادہ تر آزاد فلمساز ہیں، لوک تنتر بچاؤ منچ کے تحت متحد ہوئے ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
ان میں آنند پٹوردھن ، ایس ایس ششی دھرن، سودیون، دیپا دھنراج ، گروندر سنگھ، پشپندر سنگھ، کبیر سنگھ چودھری ، انجلی مونٹیرو، پروین مورچھلے دیواشیش مکھیجا اور اتسوکے ہدایت کار اور مدیر بینا پاپ جیسے مشہور فلمساز بھی شامل ہیں۔انہوں نے اپنا یہ بیان جمعہ کو آرٹسٹ یونائٹ انڈیا ڈاٹ کام ویب سائٹ پر ڈالا گیا ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے دور حکومت میں پولرائزیشن اور نفرت کی سیاست میں اضافہ ہوا ہے۔ دلتوں، مسلمانوں اور کسانوں کو حاشیے پر دھکیل دیا گیا ہے۔ ثقافتی اور سائنسی اداروں کو لگاتار کمزور کیا جا رہا ہے اور سینسرشپ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی دیگر وجہیں ہیں۔فلمسازوں کا ماننا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں سمجھداری سے ووٹ نہیں کریںگے تو فاشزم ہمیں مشکل میں ڈال دےگا۔
ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا ہے کہ 2014 میں بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کا مذہبی طور پر پولرائزیشن کیا جا رہا ہے اور حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔ان کا الزام ہے کہ ماب لنچنگ (بھیڑ کے ذریعے قتل) اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حب الوطنی کو ترپکے اکے کی طرح استعمال کر رہی ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے تو اس کو ملک مخالف یا غدار وطن قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حب الوطنی کو اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ ساتھ ہی آرمڈ فورسز کو اپنی حکمت عملی میں شامل کرکے ملک کو جنگ میں الجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔