مذہبی آزادی سے متعلق یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کےتازہ اپڈیٹ بریف میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا سیاسی نظام مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو فروغ دیتا ہے، اس کے ساتھ ہی حکمران بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کااتحاد ‘امتیازی’ قوانین کو فروغ دیتا ہے۔

السٹریشن: پری پلب چکرورتی
نئی دہلی: مذہبی آزادی سے متعلق یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کے تازہ اپڈیٹ بریف کے مطابق، ہندوستان کا سیاسی نظام مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو فروغ دیتا ہے۔
حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے درمیان اتحاد ‘امتیازی’ قوانین کو فروغ دیتا ہے۔
امریکی کانگریس کی حمایت یافتہ دو پارٹیوں کی باڈی نے ہندوستان کے مخصوص مسئلے پر ایک اپڈیٹ جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ‘قومی اور ریاستی سطح کے قوانین کا نفاذ پورے ملک میں مذہبی آزادی پر سخت پابندی عائد کرتا ہے۔’
ابھی تک مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
تاہم، یو ایس سی آئی آر ایف کی جانب سے اس سال مارچ میں اپنی 2025 کی سالانہ رپورٹ جاری کرنے کے بعد وزارتِ خارجہ نے اسے مسترد کر دیا اور یہ دعویٰ کیا کہ امریکی ادارہ ‘متعصبانہ اور سیاسی طور پر محرک تشخیص جاری کرنے کے اپنےطریقے’ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ‘مذہب یا عقیدے کی آزادی (ایف او آر بی)کے لیے کچھ آئینی تحفظات فراہم کرنے کے باوجود ہندوستان کا سیاسی نظام مذہبی اقلیتی برادریوں کے خلاف امتیازی سلوک کا ماحول پیدا کرتا ہے۔’
اس کے علاوہ، اس نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ، جسے وہ’ایک ہندو قوم پرست گروپ’ کہتا ہے، کے درمیان ‘باہمی تعلق’ کی وجہ سے ‘شہریت، تبدیلی مذہب مخالف اورگئوکشی کے قوانین سمیت متعدد امتیازی قوانین بنائے گئے اور انہیں لاگو کیا گیا۔’
سال2014 سے بی جے پی نے ‘آئین کے سیکولر اصولوں کے برعکس ہندوستان کو واضح طور پر ہندو ریاست کے طور پر قائم کرنے کے لیے فرقہ وارانہ پالیسیوں کو نافذ کیا ہے۔’
یو ایس سی آئی آر ایف نے زور دے کرکہا کہ ان قوانین کا نفاذانٹرنیشنل کنونشن آن سول اینڈ پولیٹکل رائٹس ‘(آئی سی سی پی آر)کے آرٹیکل 18 میں مذکور مذہبی اقلیتوں اور ان کے مذہب یا عقیدے کا آزادانہ طور پر عمل کرنے کی ان کی صلاحیت کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتا ہے اور نشانہ بناتا ہے، جس پر ہندوستان ایک دستخط کنندہ ہے۔’
کمیشن نے پایا کہ، ‘آر ایس ایس کا بنیادی مشن ‘ہندو راشٹر’ یا ہندو ریاست بنانا ہے۔’ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یہ ‘اس تصور کو فروغ دیتا ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے، جس میں مسلمان، عیسائی، یہودی، بدھ ، پارسی اور دیگر مذہبی اقلیت شامل نہیں ہیں’۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ آر ایس ایس براہ راست سیاسی امیدواروں کو کھڑا نہیں کرتا ہے، لیکن بی جے پی کی مہم کے لیے سویم سیوک فراہم کرتا ہے، جس میں خود وزیر اعظم مودی بھی شامل ہیں۔
اپڈیٹ کے مطابق، مودی 2001 سے 2014 تک گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دینے سے پہلے آر ایس ایس کے نوجوان ممبرتھے۔ رپورٹ کے مطابق، ان پر 2002 کے مسلم مخالف فسادات کے دوران بے عملی کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پینل کوڈکی دفعہ 295اے، ‘مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے’والے کاموں کوجرم قرار دیتے ہوئےبلاسفیمی قانون کے طور پر کام کرتی ہے۔کئی ریاستیں تبدیلی مذہب اورگئو کشی مخالف قوانین بھی نافذ کرتی ہیں، جن میں سخت جرمانے اور طویل قید کی سزاؤں کا اہتمام ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سینکڑوں عیسائیوں اور مسلمانوں کو تبدیلی مذہب مخالف قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ہندوستان کے 70 فیصد قیدی مقدمے سے پہلے ہی جیل میں ہیں اور مذہبی اقلیتوں کی غیر متناسب نمائندگی ہے۔
رپورٹ میں عمر خالد کے کیس کا حوالہ دیا گیا ہے، جنہیں مذہبی طور پرامتیازی شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف پرامن مظاہروں کی قیادت کرنے کے لیے 2020 سے حراست میں رکھا گیا ہے۔یہ معاملہ مذہبی اقلیتوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں برسوں گزارنے کی ایک مثال ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا وفاقی سیاسی نظام ریاستی حکومتوں کو قانون نافذ کرنے کا اختیار دیتا ہے، جبکہ نیشنل سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) ریاستی حکومت کی اجازت کے بغیر ریاستی سطح کے جرائم کی تفتیش نہیں کر سکتا۔ یہ ڈھانچہ ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے محدود جوابدہی پیدا کرتا ہے، اور قانون نافذ کرنے والے اکثر عیسائی اور مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے والے ہجومی تشدد سے نمٹنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اپنی 2025 کی سالانہ رپورٹ میں یو ایس سی آئی آر ایف نے چھٹی بار سفارش کی ہےکہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو منظم، متواتر، اور مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے لیے خصوصی طور پر تشویش کا حامل ملک قرار دے۔ محکمہ خارجہ نے ابھی تک اس سفارش پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
قابل ذکرہے کہ گزشتہ ہفتے ایک امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اطلاع دی تھی کہ آر ایس ایس نے امریکہ میں مقتدرہ کے درمیان لابنگ مہم شروع کی ہے۔ امریکی حکومت کے پاس دائر لابنگ کے انکشافات کے مطابق، اسکوائر پیٹن بوگس (ایس پی بی) نامی فرم کو 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں آر ایس ایس کے مفادات کی نمائندگی کرنے کے لیے330,000 ڈالر کی ادائیگی کی گئی تھی۔