آئی آئی ٹی مدراس میں فرسٹ ایئر کی طالبہ فاطمہ لطیف نے 9 نومبر کو ہاسٹل میں خودکشی کر لی تھی۔ کیرل کی طالبہ کے والد نے آئی آئی ٹی کے ایک پروفیسر پر استحصال کا الزام لگایا ہے۔
نئی دہلی: تمل ناڈو حکومت نے آئی آئی ٹی مدرا س کی طالبہ کی خودکشی معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کو لے کر مدراس ہائی کورٹ میں دائر پی آئی ایل کی جمعہ کو یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ایک اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں سینئر پولیس افسر اس کی جانچ کر رہے ہیں۔ تمل ناڈو حکومت نے یہ دلیل ٹی این این ایس یو آئی کی پی آئی ایل پر شنوائی کے دوران کہی۔
معاملے کی شنوائی جسٹس ایم ستیہ نارائن اور این سیشا سائی کی بنچ کے سامنے رکھی۔ پی آئی ایل میں اس معاملے کی جانچ سی سی بی کی جگہ سی بی آئی کو سونپنے کی مانگ کی گئی ہے۔حکومت کے وکیل نے پی آئی ایل کو ‘بے موقع’بتاتے ہوئے کہا کہ فی الحال معاملے کی جانچ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رینک کے ایک افسر کے ذریعے کی جا رہی ہے،جس کی نگرانی سی سی بی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس کر رہے ہیں،جو خود سی بی آئی میں خدمات دے چکے ہیں۔
بنچ نے دلائل سننے کے بعد عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ غور طلب ہے کہ آئی آئی ٹی انٹرنس اگزام میں نیشنل لیول ٹاپر اورآئی آئی ٹی مدراس میں ایم اے فرسٹ ایئر کی اسٹوڈنٹ فاطمہ لطیف نے 9 نومبر کو ہاسٹل میں خود کشی کر لی تھی۔ طالبہ کے والد نے اسسٹنٹ پروفیسر پر استحصال کا الزام لگایا ہے اور جانچ کی مانگ کی تھی۔ اس کے ایک دن بعد معاملے کی جانچ سینٹرل کرائم برانچ (سی سی بی)کو سونپ دی گئی تھی۔
اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ فاطمہ کے فون سے سوسائڈ نوٹ ملا ہے جس میں فاطمہ لطیف نے ایک اسسٹنٹ پروفیسر پر استحصال کا الزام لگایا ہے۔ساتھ ہی والدعبدالطیف نے فاطمہ کی موت کے بارے میں کئی سوال اٹھاتے ہوئے ادارے کے ٹیچرس اور مقامی پولیس پر ملی بھگت کر معاملے کی لیپا پوتی کرنے کا خدشہ جتایا تھا۔
طالبہ کی خودکشی معاملے کی ‘شفاف’ جانچ کی مانگ کو لے کر ڈی ایم کے سمیت مختلف سیاسی پارٹیوں نے مظاہرہ کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)