لندن یونیورسٹی کی پروفیسر فرانسسکا اورسینی کو ہوائی اڈے پر ہندوستان میں داخل ہونے سے منع کر دیا گیا، جبکہ ان کے پاس پانچ سال کا ای-ویزا تھا ۔ انہیں اس بابت کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔

فرانسسکا اورسینی،فائل فوٹو: پرویز عالم/ایکس
نئی دہلی: ہندی کی اسکالر اور یونیورسٹی آف لندن کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز(ایس او اے ایس)کی پروفیسر ایمریٹا فرانسسکا اورسینی کو سوموار کی رات (20 اکتوبر) کو ہندوستان میں داخلے سے منع کر دیا گیا، جبکہ ان کے پاس پانچ سال کا ای -ویزتھا، انہیں بتایا گیا کہ انہیں فوراً ملک سے واپس بھیجا جا رہا ہے۔
فرانسسکا اورسینی چین میں اکیڈمک کانفرنس میں شرکت کے بعد ہانگ کانگ کے راستے 20 اکتوبر کی رات دہلی پہنچی تھیں۔ فرانسسکا نے آخری بار اکتوبر 2024 میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا، اور اس بار انہیں صرف اپنے دوستوں سے ملنا تھا، لیکن امیگریشن حکام نے ان کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔
ان کی کتابوں میں ‘دی ہندی پبلک اسفیئر 1920-1940: لنگویج اینڈ لٹریچر ان دی ایج آف نیشنل ازم (2002)’جیسے معتبر تحقیقی کارنامے شامل ہیں ۔
دہلی ہوائی اڈے سے دی وائر سے بات کرتے ہوئے اورسینی نے کہا کہ انہیں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ انہوں نے کہا،’مجھے واپس بھیجا جا رہا ہے۔ بس اتنا ہی مجھے پتہ ہے۔’
لندن میں رہنے والی اورسینی کو اب واپسی کے لیے اپنے سفری انتظامات خود کرنے ہوں گے۔ وہ حالیہ برسوں میں مبینہ طور پر چوتھی غیر ملکی محقق ہیں جنہیں ویزا ہونے کے باوجود ہندوستان میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے۔
سال2021 میں جب کووِڈ وبائی امراض کی وجہ سے بین الاقوامی سفر تقریباً معطل تھا، مودی حکومت نے آن لائن منعقد ہونے والے اکیڈمک سیمیناروں اور کانفرنسوں کے لیے غیر ملکی اسکالروں کو مدعو کرنے پر بھی پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، یعنی صرف انہی اسکالروں کو مدعو کیا جا سکتا تھا جنہیں پہلے سے سیاسی طور پر منظوری حاصل ہو۔
مارچ 2022 میں برطانوی ماہر بشریات فلیپو اوسیلا کو ترواننت پورم ہوائی اڈے پر روک د یا گیا تھا اور واپس بھیج دیاگیا تھا۔ اسی سال برطانوی فن تعمیر کے پروفیسر لنڈسے بریمنر کو بھی وجہ بتائے بغیرکے ملک سے نکال دیا گیا تھا۔
سال2024 میں برطانیہ میں مقیم کشمیری ماہر تعلیم نتاشا کول کو بنگلورو ہوائی اڈے پر اس وقت ہندوستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، جب وہ کرناٹک حکومت کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں شرکت کے لیےآئی تھیں۔ اس کے بعد ان کا اوسی آئی(اوورسیز سٹیزن آف انڈیا) کارڈ بھی ردکر دیا گیا۔
حکومت نے سویڈن میں مقیم ایک ماہر تعلیم اورسوشل میڈیا پر بی جے پی کی سیاست پر تنقید کرنے والے اشوک سوین کا او سی آئی کارڈ بھی رد کر دیا گیا۔اس کے بعد سوین نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جہاں انہیں راحت ملی۔
ملک بدری کے غیر یقینی اور غیر متوقع طریقوں نے غیر ملکی اسکالروں میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔
فرانسسکا اورسینی کو ہندوستان میں داخل ہونے سے روکے جانے کا یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اب ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جہاں تعلیمی آزادی زوال پذیر ہے اور یونیورسٹیوں اور سیاسی گروہوں کے ذریعہ اظہار رائے کی آزادی کو روکا جا رہا ہے۔