
کورٹ نے سوموار کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لالو پرساد یادو، رابڑی دیوی اور تیجسوی یادو کے خلاف سی بی آئی کے ایک معاملے میں الزامات طے کیے ہیں۔ یہ معاملہ پٹنہ میں رعایتی زمین کے بدلے مبینہ ریلوے ہوٹلوں کی غیر قانونی لیز سے متعلق ہے۔

لالو پرساد یادو (وہیل چیئر پر)، رابڑی دیوی اور تیجوی یادو 13 اکتوبر کو دہلی کے راؤز ایونیو کورٹ میں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی کی ایک ضلعی عدالت نے سوموار (13 اکتوبر) کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لالو پرساد یادو، رابڑی دیوی اور تیجسوی یادو کے خلاف سی بی آئی کے ایک معاملے میں الزامات طے کیے ہیں۔یہ معاملہ پٹنہ میں رعایتی زمین کے بدلے مبینہ ریلوے ہوٹلوں کی غیر قانونی لیز سے متعلق ہے۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق ، راؤز ایونیو کورٹ نے لالو، رابڑی اور تیجسوی کے خلاف سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے ہیں، جبکہ لالو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
تینوں نے اس معاملے میں قصور قبول نہیں کیا،جس کی بنیاد پر معاملہ اب ٹرائل کے لیے جائے گا۔ عدالتی آرڈر کی کاپی کا ابھی انتظار ہے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ وہ الزامات کا سامنا کریں گے اور یہ بھی کہا کہ یہ قدم ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے جڑا ہو سکتا ہے۔
واضح ہو کہ 2017 میں درج ایف آئی آر میں سی بی آئی نے لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی کے ساتھ ان کے بیٹے تیجسوی یادو کا نام لیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ سینئر آر جے ڈی لیڈر نے مرکزی وزیر ریلوے کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے ہوٹل مالکان کے ساتھ سازش کی تھی اور دو آئی آر سی ٹی سی ہوٹلوں کو مبینہ غیر قانونی طور پر ہوٹل مالکوں کو لیز پر دیا ، بدلے میں پٹنہ میں رعایتی زمین حاصل کی۔
سی بی آئی کے مطابق، 2005-06 میں سدھا ہوٹل پرائیویٹ لمیٹڈ کو رانچی اور پوری میں دو آئی آر سی ٹی سی ہوٹلوں کے لیے سب لیز دیے گئے ۔ بدلے میں مالک نے تقریباً تین ایکڑ تجارتی زمین ڈیلائٹ مارکیٹنگ کمپنی کو کم قیمت پر بیچ دی، جس میں آر جے ڈی کے ایک رکن پارلیامنٹ کی بیوی ڈائریکٹر تھی۔ بعد میں اس کمپنی کے شیئر رابڑی دیوی اور تیجسوی یادو کو منتقل کر دیے گئے۔
سی بی آئی نے الزام لگایا کہ ٹینڈر کی شرائط کو مجرمانہ سازش کے تحت سجاتا ہوٹلوں کے مفاد میں تبدیل کیا گیا ، تاکہ کمپنی کی ضروریات کے مطابق انہیں ڈھالا جا سکے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ پٹنہ کی جو زمین مبینہ طور پر اس ’ اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے ‘ والے سودے کے تحت دی گئی تھی، اسے زرعی زمین بتا کر اسٹامپ ڈیوٹی سے بچنے کی بھی کوشش کی گئی۔
ایف آئی آر میں سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ لالو پرساد یادو ریلوے کے وزیر کے طور پر کام کرتے ہوئے پورے معاملے سے واقف تھے اور آئی آر سی ٹی سی ٹینڈر کے عمل کی نگرانی کر رہے تھے۔ ایجنسی نے اس معاملے میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کی دفعات لگائی ہیں۔
سوموارکو الزامات طے کرتے ہوئے خصوصی جج وشال گوگنے نے کہا کہ یہ پہلی نظر میں واضح ہے کہ لالو یادو نے ہوٹلوں کی منتقلی کو متاثر کرنے کے لیے مداخلت کی تھی۔ جج نے کہا،’یہ پورا عمل کرونی کیپٹلزم کی ایک مثال تھا جو نجی شراکت کو فروغ دینے کی آڑ میں کیا گیا تھا، اور یہ منتقلی ابتدائی طور پر دھوکہ دہی معلوم ہوتی ہے ۔’
سوموار کو دہلی میں عدالتی کارروائی میں اپنے والدین کے ساتھ موجود تیجسوی یادونے بعد میں کہا کہ انہیں پہلے سے معلوم تھا کہ انتخابات قریب آتے ہی ایسے قدم اٹھائے جائیں گے۔
تیجوی نے کہا، ‘اس کے باوجود، ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ لڑائی لڑی ہے اور لڑتے رہیں گے۔ طوفانوں سے لڑنا اپنے آپ میں ایک الگ خوشی دیتاہے۔ ہم نے جدوجہد کا راستہ چنا ہے، اور ہم اچھے مسافر کی طرح منزل تک پہنچیں گے۔’
غور طلب ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات اگلے ماہ دو مرحلوں میں ہوں گے۔ پہلے مرحلے کے لیے 6 نومبر اور دوسرے مرحلے کے لیے 11 نومبر کو ووٹنگ ہونے والی ہے۔ ووٹوں کی گنتی 14 نومبر کو ہوگی۔