بہار ایس آئی آر نے جواب سے زیادہ سوال کھڑے کر دیے ہیں، 5 لاکھ سے زیادہ فرضی ووٹر: کانگریس

کانگریس پارٹی نے بہار میں ووٹر لسٹ کےاسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل نے جواب سے زیادہ سوال کھڑے کر دیےہیں۔ پارٹی نے کہا کہ حتمی ووٹر لسٹ کے ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 5 لاکھ نام ڈپلیکیٹ ہیں، جبکہ حذف کیے گئے67.3 لاکھ ناموں میں سے دسویں حصے سے زیادہ 15 اسمبلی حلقوں سے ہیں۔

کانگریس پارٹی نے بہار میں ووٹر لسٹ کےاسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل نے جواب سے زیادہ سوال کھڑے کر دیےہیں۔ پارٹی نے کہا کہ حتمی ووٹر لسٹ کے ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 5 لاکھ نام ڈپلیکیٹ ہیں، جبکہ حذف کیے گئے67.3 لاکھ ناموں میں سے دسویں حصے سے زیادہ 15 اسمبلی حلقوں سے ہیں۔

بہارایس آئی آرکے دوران الیکشن کمیشن کے ذریعے اپلوڈ کی گئی ایک فائل تصویر: ایکس

نئی دہلی: کانگریس نے 8 اکتوبر کو بہار میں ووٹر لسٹ کے ‘اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر)’  کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس عمل نے جوابات سے زیادہ سوال کھڑے کر دیےہیں۔

پارٹی نے خصوصی طور پر کہا کہ حتمی ووٹر لسٹ کے ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 5 لاکھ نام ڈپلیکیٹ ہیں، جبکہ حذف کیے گئے 67.3 لاکھ ناموں میں سے دسویں حصے سے زیادہ 15 اسمبلی حلقوں سے ہیں ۔

کانگریس کے الیکشن مانیٹرنگ سیل ایگل نے ایک بیان میں کہا کہ ایس آئی آر ‘جوابات سے زیادہ سوال کھڑے کرتا ہے۔’

بیان میں کہا گیا ہے کہ جن 67.3 لاکھ ووٹروں کے نام ہٹائے گئے ہیں، ان میں سے دسویں حصے سے زیادہ نام صرف 15 اسمبلی حلقوں میں ہیں۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حتمی فہرست میں ایک ہی نام، رشتہ دار کا نام، عمر، جنس اور پتہ کے ساتھ 5 لاکھ سے زیادہ ڈپلیکیٹ ووٹر ہیں۔

کانگریس نے کہا، ‘اگر اب بھی 5 لاکھ  سے زیادہ ڈپلیکیٹ نام موجود ہیں، تو ایس آئی آر کا کیا مطلب ہے؟ الیکشن کمیشن اب ان کی تصدیق اور صفائی کیسے کرے گا؟’

واضح ہو کہ ایس آئی آر کی حتمی ووٹر لسٹ کی اشاعت کے بعد انتخابی ریاست بہار میں تین ماہ کے طویل عمل کے بعد ووٹروں کی تعداد میں تقریباً 6 فیصد کمی آئی ہے اور تقریباً47 لاکھ ناموں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ابھی تک نام ہٹائے جانے کی وجوہات اور فہرست سے خارج کیے گئے لوگوں کی یونیفائیڈ لسٹ  نہیں دی ہے۔

‘تیس لاکھ لوگ’

کانگریس نے اپنے بیان میں کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران بہار میں 7.72 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر تھے، جس کا مطلب ہے کہ ان انتخابات میں ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ تقریباً 30 لاکھ لوگ اب نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹر نہیں ہیں۔

پارٹی نے پوچھا،’یہ 30 لاکھ لوگ کون ہیں؟ ان میں سے کتنے لوگوں نے بہار میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دیا؟’

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بہار میں 21.53 لاکھ ووٹر شامل کیے گئے، لیکن فارم 6 (نئے ووٹروں کے لیے درخواست فارم) صرف 16.93 لاکھ کے لیے دستیاب تھا۔ پارٹی یہ جاننا چاہتی تھی کہ کیا باقی 4.6 لاکھ فارم دستیاب ہیں اور کیا انہیں مناسب طریقہ کار کے بغیر شامل کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا،’چیف الیکشن کمیشن نے نامزدگی کی آخری تاریخ سے 10 دن پہلے تک ناموں کی شمولیت کے لیے درخواستوں کی اجازت دی ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ کو اس تاریخ کو روک دی جانی چاہیے۔ بعد میں شائع ہونے والی کسی بھی ضمنی یا اضافی فہرست کو ووٹر کی بنیاد میں ردوبدل کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ انتخابات نامزدگی کی آخری تاریخ کو حتمی شکل دی گئی فہرست کے مطابق ہونے چاہیے ۔’

پارٹی نے کہا کہ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کا مسئلہ اٹھاتے  رہے ہیں اور کانگریس کے سوالوں کا جواب دینا الیکشن کمیشن کا عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔

اس میں کہا گیا، ‘کانگریس پارٹی ووٹر لسٹوں کو صاف اور شفاف بنانے کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ مذکورہ سوالات کا جواب دینا الیکشن کمیشن کا ووٹر لسٹوں کی صداقت پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔’