جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے سال 2019 میں پلوامہ حملے کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کی جانچ ہوئی ہوتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو استعفیٰ دینا پڑتا۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ حملے کے معاملے پر ایک بار پھر حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات ‘ہمارے فوجیوں کی لاشوں پر لڑے گئے تھے’۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پلوامہ حملے کی جانچ ہوئی ہوتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ کو استعفیٰ دینا پڑتا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے واقعے کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو حملے کے بارے میں مطلع کیا تھا لیکن ‘انہوں نے مجھے چپ رہنے کو کہا’۔
دی ہندو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، ملک نے الور ضلع کے بانسور میں ایک پروگرام کے دوران کہاکہ، انتخابات (لوک سبھا 2019) ہمارے فوجیوں کی لاشوں پر لڑے گئے تھےاور کوئی تحقیقات نہیں کی گئی تھی۔ اگر جانچ کی جاتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ (راج ناتھ سنگھ) کو استعفیٰ دینا پڑتا۔ کئی افسران کو جیل ہوتی اور ایک بڑا تنازعہ ہوتا۔
ملک جموں اور کشمیر سے متعلق مسائل کے بارے میں آواز اٹھاتے رہے ہیں، جہاں وہ ریاست کے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کرنے سے پہلے گورنر تھے۔
انہوں نے اتوار کو پروگرام کے دوران کہا کہ جب 14 فروری 2019 کو پلوامہ حملہ ہوا تو وزیر اعظم جم کاربٹ نیشنل پارک میں شوٹنگ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘جب وہ وہاں سے باہر آئے تو مجھے [ان کا] فون آیا۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے فوجی مارے گئے ہیں اور وہ ہماری غلطی کی وجہ سے مارے گئے، تو انہوں نے مجھے چپ رہنے کے لیے کہا۔
ملک سے حال ہی میں سی بی آئی نے ان کے اس دعوے پر پوچھ گچھ کی تھی کہ انہیں23 اگست 2018 سے 30 اکتوبر 2019 کے درمیان جموں و کشمیر کے گورنر کی حیثیت سے اپنے دور میں انشورنس اسکیم سےمتعلق فائلوں کو آگے بڑھانے کے لیے رشوت کے طور پر 300 کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی تھی۔
انہوں نے اڈانی معاملے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کیا۔ ملک نے کہا کہ اڈانی نے صرف تین سالوں میں بہت زیادہ دولت بنائی ہے اور تقریب میں موجود لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی دولت میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ اڈانی کو 20000 کروڑ روپے ملے اور حکومت سے پوچھا کہ یہ کہاں سے آیا۔
ملک نے کہا، ‘وزیراعظم جواب نہیں دے سکے۔ انہوں نے دو دن بات کی، لیکن ایک بات کا جواب نہ دے سکے کیونکہ ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور میں کہہ رہا ہوں کہ یہ سب ان کا پیسہ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘وہ اپنے وزرائے اعلیٰ سے لوٹ کر اڈانی کو دیتے ہیں اور وہ کاروبار کرتا ہے اور انہیں یقین ہے کہ یہ میرا پیسہ ہے۔’
ملک نے کہا، ‘میں گوا میں تھا، میں نے وہاں کے وزیر اعلیٰ کی بدعنوانی کی وزیر اعظم سے شکایت کی اور نتیجہ یہ ہوا کہ مجھے گورنر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور وزیر اعلیٰ اپنے عہدے پربنا رہا۔ اس لیے مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی ناک کے نیچے کرپشن کرتے ہیں اور اس میں ان کا حصہ ہے اور سارا حصہ اڈانی کو جاتا ہے۔
انہوں نے عوام سے حکومت بدلنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ‘کیونکہ اگر آپ انہیں دوبارہ ووٹ دیتے ہیں تو آپ کو اس کے بعد ووٹ دینے کا موقع نہیں ملے گا۔ اس کے بعد وہ آپ کو ووٹ نہیں دینے دیں گے، وہ کہیں گے کہ ہر بار میں ہی جیت حاصل کرتا ہوں پھر تو الیکشن پر خرچ کیوں کیا جائے؟
واضح ہو کہ سی بی آئی نے ملک سے 28 اپریل کو دہلی میں ان کی رہائش گاہ پر پوچھ گچھ کی تھی۔ ملک یہ کہتے رہے ہیں کہ سی بی آئی کی کارروائی اس لیے نہیں ہے کہ وہ کیس کی جانچ میں دلچسپی رکھتے ہیں، بلکہ اس لیےہےکہ مرکزی حکومت ملک کو پریشان کرنا چاہتی ہے کیونکہ انہوں نے پلوامہ حملے کے بارے میں انکشاف کیا تھا۔
اسی مئی میں سی بی آئی نے جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر بدعنوانی کے ایک معاملے کے سلسلے میں نو مقامات پر چھاپے مارے تھے، جن کے دائرے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے دو معاونین سے وابستہ لوگ بھی شامل تھے۔
یہ معاملہ انل امبانی کی ملکیت والی ریلائنس جنرل انشورنس سے منسلک انشورنس اسکیم میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔
اکتوبر 2021 میں پہلی بار، ملک نے الزام لگایا تھا کہ جموں و کشمیر کے گورنر کے طور پر ان کے دور میں انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ انل امبانی اور آر ایس ایس سے وابستہ ایک شخص کی دو فائلیں کلیئر کر دیں گے تو انہیں رشوت کے طور پر 300 روپے دیے جائیں گے۔ لیکن انہوں نے سودوں کورد کر دیا تھا۔
دی وائر کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈر رام مادھو مبینہ طور پر ملک پر اسکیم کوپاس کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے، لیکن ملک نے اس کو ردکر دیا تھا۔
مارچ 2022 میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ ملک کی طرف سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں اور انتظامیہ نے اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی بی آئی نے اس سلسلے میں دو کیس درج کیے تھے۔
ستیہ پال ملک نے اسی انٹرویو میں دعویٰ کیاتھاکہ فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا، اگر مرکز نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کرنے کے لیے ان کی جانب سے ہوائی جہاز کی درخواست کو مسترد نہ کیا ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر حکومت کی لاپرواہی اور نااہلی نہ ہوتی تو اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔
ملک نے کہا تھا کہ انہوں نے جب اس معاملے کو اٹھایا تھا تووزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے انہیں ‘چپ رہنے’ کے لیے کہا تھا۔