
پاکستانی ٹھکانوں پر ہندوستان کے میزائل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے فوجی کشیدگی بہت جلدختم ہو جائے گی۔ وہیں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک سےتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ چین نے دونوں فریقوں سے اپیل کی کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں اور اس طرح کی کارروائی گریز کریں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی فائل فوٹو۔ (تصویر: وہائٹ ہاؤس)
نئی دہلی: بدھ کی صبح ہندوستان کی جانب سے پاکستانی ٹھکانوں پر میزائل حملوں کے فوراً بعد قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کو جانکاری۔ دریں اثنا، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے ردعمل میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ فوجی کشیدگی ‘بہت جلد’ ختم ہو جائے گی۔’
ہندوستان نے بدھ کی صبح اعلان کیا تھا کہ اس نے دو ہفتے قبل کشمیر میں ہوئت دہشت گردانہ حملے، جس میں 26 شہری ہلاک ہوئے تھے- کے جواب میں پاکستان میں نو غیر فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے چھ مقامات پر میزائل داغے ہیں جن میں سے چار صوبہ پنجاب میں اور دو پاکستان مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔
جہاں ایک پاکستانی فوجی ترجمان نے سب سے پہلے جوابی کارروائی کی بات کہی، وزیر اعظم شہباز شریف نے اصرار کیا کہ پاکستان اس ‘بے وجہ ہندوستانی حملے’ کا فیصلہ کن جواب دینے کا مکمل حق رکھتا ہے – اور کہا کہ’ایک مستحکم ردعمل پہلےسے ہی جاری ہے۔’انہوں نے اس کارروائی کو ‘اعلان جنگ’ قرار دیا۔
اس پر ردعمل دینے والے پہلے غیر ملکی رہنما امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ تھے، جنہوں نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ‘شرمناک’ ہے۔
انہوں نے وہائٹ ہاؤس میں کہا،’ہم نے ابھی ابھی اوول کے دروازے سے گزرتے ہوئے اس کے بارے میں سنا… میرے خیال میں لوگ ماضی کے کچھ واقعات کی بنیاد پر جانتے تھے کہ کچھ ہونے والا ہے۔وہ کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ اور حقیقت میں، اگر آپ اس کے بارے میں سوچیں، تو صدیوں سے۔ مجھے امید ہے کہ یہ بہت جلد ختم ہو جائے گا۔’
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے نہ تو ہندوستان کے فضائی حملوں کی مذمت کی اور نہ ہی واضح طور پر پاکستان سے جوابی کارروائی نہ کرنے کی اپیل کی۔
اس کے برعکس، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسیوں سے فوجی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ یو این ایس جی کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دنیا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔’
دریں اثنا، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ‘چین کو آج صبح ہندوستان کی فوجی کارروائی افسوسناک محسوس ہوئی۔ ہمیں موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔ ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ یہ دونوں چین کےبھی پڑوسی ہیں۔ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ہم دونوں فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں، پرسکون رہیں، تحمل سے کام لیں اور ایسے اقدامات کرنے سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔’
دریں اثنا، ہندوستان نے حملوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے سفارت کاروں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہندوستانی حکام نے امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، روس اور کئی دیگر ممالک میں اپنے ہم منصبوں سے بات کی ہے۔
واشنگٹن میں ہندوستانی سفارت خانے نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ ‘حملوں کے فوراً بعد این ایس اے اجیت ڈوبھال نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے بات کی اور انہیں کارروائیوں کے بارے میں جانکاری دی۔’
نئی دہلی کے بیان کی بازگشت کرتے ہوئےپریس ریلیز نے حملوں کو متوازن، ذمہ دارانہ اور غیر اشتعال انگیز بتایا، جس میں اس بات پر زور دیا گیاکہ کسی بھی شہری، اقتصادی یا فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اس میں کہا گیا، ‘صرف معلوم دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔’
سفارت خانے کا بیان فوجی آپریشن کے بارے میں ہندوستانی حکومت کے بیان سے قدرے آگے نکل گیا۔ اس نے نوٹ کیا کہ ہندوستان کے پاس ‘معتبر لیڈز، تکنیکی معلومات، زندہ بچ جانے والوں کی شہادتیں اور دیگر شواہد’ ہیں جو پہلگام دہشت گردانہ حملے میں پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کے واضح طور پرملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
واشنگٹن میں ہندوستان کے سفارتی مشن نے کہا، ‘یہ توقع تھی کہ پاکستان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والے انفراسٹرکچر کے خلاف کارروائی کرے گا۔ اس کے بجائے، پچھلے پندرہ دن کے دوران، پاکستان نے انکار کیا ہے اور ہندوستان خلاف جھوٹی مہم چلا نے کا الزام لگایا ہے۔’
پاکستانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ روبیو نے بدھ کی صبح اپنے پاکستانی ہم منصب سے ‘ہندوستانی میزائل حملوں کے بعد موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے’ رابطہ کیا۔ بات چیت بظاہر علاقائی استحکام اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مرکوز تھی۔
روبیو نے ٹوئٹ کیا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ٹرمپ کے تبصروں کا اعادہ کیا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ جلد ختم ہوجائے گا اور وہ پرامن حل تلاش کرنے کے لیے ہندوستانی اور پاکستانی قیادت کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔