
گاندھی کے قتل کے موضوع پرلکھی گئی کتاب کے حوالے سے تیار کی گئی واچیکم کی پیشکش کو سورت پولیس نے امن و امان کے مسئلے کےخدشے کے مدنظر رد کر وا دیا ہے۔ کتاب کے مصنف نے اس خدشے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)
نئی دہلی: گجرات کے سورت میں مہاتما گاندھی کے قتل پر لکھی گئی کتاب پرہونے والی بحث کو آخری وقت میں رد کر دیا گیا۔ پولیس کو خدشہ ہے کہ اس سے ‘امن و امان کا مسئلہ’ پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ پروگرام مشترکہ طور پر دو مقامی تنظیموں – پرارتھنا سنگھ اور میتری ٹرسٹ نے منعقد کیا تھا۔
پروگرام کا عنوان تھا ‘گوڈسے نے گاندھی کو کیوں مارا’ تھا، جو معروف مصنف اشوک کمار پانڈے کی کتاب ‘اس نے گاندھی کو کیوں مارا’ پر مبنی تھا۔ یہ پروگرام جمعرات (1 مئی 2025) کو سورت کے نان پورہ علاقے میں واقع جیون بھارتی ٹرسٹ کے روٹری ہال میں منعقد ہونا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، اٹھوالائنس پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ایچ کے سولنکی نے کہا ہےکہ، ‘قواعد کے مطابق، ہم نے ہال انتظامیہ سے کہا کہ وہ منتظمین سے پولیس کی اجازت لینے کو کہیں۔ ابھی تک ہمیں اس کے لیے باضابطہ اجازت کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کو یہ جانکاری ہونی چاہیے کہ مقرر کون ہے، موضوع کیا ہے اور اس کا کیا اثر ہو سکتا ہے۔ اگر یہ تقریر ریکارڈ ہوجائے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو جائے تو اس سے امن و امان کامسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم نے منتظمین سے اجازت لینے کو کہا تھا۔ اب چونکہ ان کے پاس وقت نہیں بچا تھا اس لیے انہوں نے پروگرام کو رد کر دیا۔’
دی وائر نے اس تنازعہ پر اشوک کمار پانڈے سے بات چیت کی ہے؛
آپ سورت میں تقریب کی منسوخی کو کس طرح دیکھتے ہیں — ایک انتظامی فیصلہ، سینسرشپ یا نظریاتی عدم رواداری؟
وڈودرا کے ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہیں – ہیمنت شاہ (وہ اور ان کے بیٹے پروفیسرآتمن شاہ پروگرام کلیدی پریزنٹر تھے)۔ انہوں نے میری کتاب ‘اس نے گاندھی کو کیوں مارا’ کا گجراتی میں ترجمہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے واچیکا میں ایک اسٹائل ڈیولپ کی ہے، جس میں باپ بیٹے مل کر بات کرتے ہیں اور درمیان میں موسیقی چلتی ہے۔ بہت خوبصورت پیشکش ہوتی ہے۔ یہی پروگرام سورت میں ہونے والا تھا
سورت سے پہلے یہ احمد آباد اور وڈودرا میں ہو چکا ہے، دو پروگرام احمد آباد میں اور ایک وڈودرا میں۔ لوگوں نے اسے بہت پسند بھی کیا۔ لیکن سورت کے شو سے ٹھیک پہلے اس ٹرسٹ کے لوگوں سے کہا گیا کہ اگر آپ یہ پروگرام منعقد کریں گے تو یہ ہوجائےگا، وہ ہو جائے گا۔ بعد میں پولیس نے کہا کہ اس کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
اجازت کے سوال پر ٹرسٹ کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہاں برسوں سے پروگرام ہو رہے ہیں اور انہوں نے کبھی کسی طرح کی اجازت نہیں لی اور نہ ہی کبھی کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں جب منسوخی کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے تو یہ ایک انتظامی معاملہ بھی ہے اور نظریاتی معاملہ بھی۔
گاندھی کے صوبے میں گاندھی کے قاتلوں کے بارے میں بات کرنا اور ان قاتلوں کے بارے میں جن کو عدالت نے سزا دی ہے، ہندوستانی آئین کے مطابق سزا دی گئی ہے، ان کے بارے میں بات کرنا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات کرنا، گاندھی کے بارے میں بات کرنا، اگر یہ جرم ہے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ایک نظریاتی اور انتظامی، دونوں معاملہ ہے۔
پولیس کہہ رہی ہے کہ تقریب میں کی جانے والی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد’امن و امان’ میں خلل ڈال سکتی ہے – کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ منطقی ہے یا خوف پھیلانے کی حکمت عملی؟
گاندھی جی کی باتوں سے کس قسم کی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے؟ گاندھی کے قاتلوں کے بارے میں بات کرنے سے کیا تناؤ پیدا ہوسکتا ہے؟ پولیس جانتی ہے کہ کون لوگ یہ کشیدگی پھیلا سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ گوڈسے کے حامی اس کشیدگی کو پھیلا سکتے ہیں اور پولیس کا بھی ماننا ہے کہ اگر گوڈسے کے حامی کشیدگی پھیلاتے ہیں تو وہ اسے روک نہیں پائیں گے۔ کہنے کا مطلب تو یہی ہوا نا۔
دوسری بات یہ کہ تین پروگرام پہلے ہی ہو چکے تھے۔ احمد آباد اور وڈودرا میں ہوچکا تھااس کا ویڈیو بھی آن لائن دستیاب ہے۔ آپ بتائیےدونوں جگہ کیا کشیدگی پھیلی، کون سا واقعہ رونما ہوا؟ یہ تو بیکار کی بات ہے بالکل۔
اس طرح کے تنازعات کو دیکھنے کے بعد، کیا آپ کو لگتا ہے کہ آج کے ہندوستان میں گاندھی کے خلاف بکواس کرنا قابل قبول ہے، لیکن گوڈسے کی تنقید قابل قبول نہیں ہے؟
دہشت گردی کے معاملے میں پرگیہ ٹھاکر کی جانچ چل رہی ہے۔ این آئی اے نے ان کے لیے پھانسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ دہشت گردی کے معاملے میں ملوث تھیں۔ این آئی اے وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔ وہی پرگیہ ٹھاکر ایم پی بن کر گوڈسے کی تعریف کرتی ہیں، جس کے بعد وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘میں دل سے کبھی معاف نہیں کر پاؤں گا۔’اتنے لوگ گوڈسے کے بارے میں تمام بیان دیتے ہیں۔
میں ایک سیدھا سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس کو عدالت سے سزا ملی ہو، کیا آپ اسے آپ ہیرو بنا رہے ہیں؟ بابائے قوم کو قتل کرنے والے کو ہیرو بنا رہے ہو؟ اور کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے؟
گاندھی کے قتل کے پیچھے کے نظریے کو آپ آج کے ہندوستان میں کیسے دیکھ رہے ہیں؟ کیا اسے دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے؟
گاندھی جی کے یوم شہادت (30 جنوری) پر گوڈسے ٹرینڈ کرنے لگتا ہے، تو ایسےبہت سارے لوگ ہیں جو گوڈسے کو ہیرو بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ یا تو اقتدار میں ہیں یا اقتدار کے قریب ہیں۔ پرگیہ ٹھاکر توحکمراں جماعت کی رکن پارلیامنٹ تھیں۔ اور ایسی باتیں کہنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں ہو رہی۔ یہ بہت سیدھی سی بات ہے کہ کہیں نہ کہیں حمایت تو ہے۔