
‘آپریشن سیندور’ کے تحت ہندوستانی فوج کی جانب سے پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے نو کیمپوں پر حملے کیے جانے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے اس کی حمایت کی اور سکیورٹی فورسز کی تعریف کی۔ ان جماعتوں نے کہا کہ قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔

نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے ایک کیمپ کا منظر دکھایا گیا، جس پر ‘آپریشن سیندور’ کے تحت حملہ کیا گیا۔ (تصویر: @MEAIndia/Youtube via PTI)
نئی دہلی: مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے بدھ کی صبح پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں نو دہشت گرد کیمپوں پر حملوں کی حمایت کی ہے ۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا، ‘حکومت ہند، ہندوستانی دفاعی فورسز نے یہ یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ کوئی بھی فوجی اور شہری ہدف نشانہ نہ بنے۔ انہوں نے صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور لانچنگ پیڈز کو نشانہ بنایا ہے۔’
انہوں نے کہا،’بدقسمتی سے ردعمل متناسب نہیں ہے۔ ان کی وجہ سے ہم اس حال میں ہیں۔ اگر وہ ہمارے معصوم شہریوں کو نشانہ نہ بناتے تو ہم یہاں نہ ہوتے۔ ہم نے اسے اکسایا نہیں۔ ہم نے اشتعال انگیزی کا جواب دیا ہے۔ اب پاکستان کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ ہمارا ردعمل پہلگام کے واقعے تک ہی محدود تھا۔ انہیں محتاط رہنا چاہیے کہ معاملات قابو سے باہر نہ جائیں۔’
عبداللہ نے کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں پاکستان کی طرف سے جوابی گولہ باری میں شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات کی بھی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ صورتحال سے نمٹ رہے ہیں اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں۔
‘پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کانگریس پوری طرح مسلح افواج اور حکومت کے ساتھ ‘
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے مسلح افواج کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ‘پاکستان اور پی او کے سے نکلنے والی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی مضبوط قومی پالیسی ہے۔ ہمیں اپنی ہندوستانی مسلح افواج پر بے حد فخر ہے، جنہوں نے پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو تباہ کیا ہے۔ ہم ان کے عزم اور ہمت کو سراہتے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘پہلگام دہشت گردانہ حملے کے دن سےہی انڈین نیشنل کانگریس سرحد پار دہشت گردی کے خلاف کسی بھی فیصلہ کن کارروائی میں مسلح افواج اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ قومی اتحاد اور یکجہتی وقت کی ضرورت ہے اور انڈین نیشنل کانگریس ہماری مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہمارے قائدین نے ماضی میں راستہ دکھایا اور ہمارے لیے قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔’
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے۔ جئے ہند!’
کانگریس کے چیف ترجمان اور سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد منعقدہ آل پارٹی میٹنگ میں حکومت کو کانگریس کی حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا، ‘پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردی کے تمام ذرائع کو ختم کرنے کے لیے ہندوستان کا عزم ہمیشہ اٹل اور ہمیشہ اعلیٰ ترین قومی مفاد میں ہونا چاہیے۔ یہ اتحاد اور یکجہتی کا وقت ہے۔ 22 اپریل کی رات سے ہی کانگریس واضح طور پر کہہ رہی ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے پر ملک کے ردعمل میں حکومت کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ کانگریس ہماری مسلح افواج کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔’
بی جے پی کے ایکس ہینڈل نے مرکزی حکومت کی پریس ریلیز کو شیئر کیا اور اسے ‘جئے ہند’ کے نعرے کے ساتھ ٹیگ کیا۔ بی جے پی نے اس موقع پر اپنی طاقت دکھانے کے لیے اسٹرائیک کے مناظر اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تقاریر کا ایک ویڈیو شیئر کیا، جس کے ساتھ کیپشن لکھا تھا،’ کہا تھا نہ، چن چن کر ماریں گے!’
بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا، ‘یہ پہلگام کے لیے ہندوستان کا پیغام ہے۔ اگر آپ ہمیں چھیڑیں گے تو ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ ہندوستان کی روح پر حملہ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہندوستان دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تیار اور پرعزم ہے۔ ہم دہشت گردی کے بہتے گھاؤ کو مٹا دیں گے۔’
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شردچندرا پوار) کے ترجمان انیش گوانڈے نے اپنے ابتدائی ریمارکس میں کہا کہ ‘…ایک ذمہ دار حزب اختلاف کو دکھاوے یا جنگی اشتعال سے بچنا چاہیے۔’
انہوں نے کہا،’ہم امن کی دعا کرتے ہیں، ہم سلامتی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ میں خاص طور پر سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کے لیے دعا کرتا ہوں – جو بغیر کسی خواہش کے جنگ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔’
شیوسینا (یو بی ٹی) اور آر جے ڈی نے ہندوستانی فوج کو مبارکباد دی
شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے کہا، ‘دہشت گردی کی تمام شکلوں کو ختم کیا جانا چاہیے… ان پر اتنی مارپڑنی چاہیے کہ دہشت گردی کو دوبارہ موقع نہ ملے۔ جئے ہند!’
شیو سینا (یو بی ٹی) کی ترجمان پرینکا چترویدی نےحملوں کا جشن منایا۔ انہوں نے کہا، انہوں نے دھرم کے بارے میں پوچھا۔ اب اپنے حرکتوں کا خمیازہ بھگتو۔ ہندوستانی فوج۔’
انہوں نے کہا، ‘پاکستانی شہریوں کو ان کے پاکستانی فوجی جرنلوں کی طرف سے بنائے گئے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے ہندوستانی فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ ہم نے آپ کے گھر میں گھس کر اسے صاف کر دیا۔’
راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجسوی یادو نے ہندوستانی فوج کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا، ‘جئے بھارت! نہ تو دہشت گردی ہونی چاہیےاور نہ ہی علیحدگی پسندی! ہمیں اپنے بہادر فوجیوں اور ہندوستانی فوج پر فخر ہے۔’
اسد الدین اویسی نے حملوں کا خیرمقدم کیا
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا، ‘میں پاکستان میں دہشت گردوں کے کیمپوں پر دفاعی افواج کی جانب سے کی گئی سرجیکل اسٹرائیکس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پاکستان کے ڈیپ اسٹیٹ کو کڑا سبق سکھایا جانا چاہیے تاکہ پہلگام جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ پاکستان کے دہشت گردی کے ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کیا جانا چاہیے۔ جئے ہند۔’
دریں اثناکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے پولت بیورو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے پہلے ہی ‘دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کے خلاف’ اٹھائے گئے اقدامات میں حکومت کی حمایت کی ہے۔ اس نے حکومت پر حملوں کے ساتھ ساتھ پاکستان پر مزید دباؤ ڈالنے کی اپیل کی۔’
سی پی آئی (ایم) نے کہا، ‘ان کارروائیوں کے ساتھ ساتھ پہلگام میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے ذمہ دار لوگوں کو حوالے کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا جانا چاہیے کہ اس کی سرزمین سے کوئی بھی دہشت گرد کیمپ کام نہ کرے۔ حکومت ہند کو عوام کے اتحاد اور ملک کی سالمیت کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔’
سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن واحد پارٹی ہے جس نے ‘کشیدگی کو ختم کرنے اور سفارت کاری’ کا مطالبہ کیا
تاہم، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ لیننسٹ) لبریشن (سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن) واحد پارٹی ہے جس نے ‘ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک اور جنگ سے بچنے کے لیے کشیدگی میں کمی اور سفارت کاری’ پر زور دیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘ہندوستانی حکام نے اس آپریشن کو قابل اعتماد انٹلی جنس کا نتیجہ قرار دیا ہے اور اسے ایک درست اور تحمل کے ساتھ دیا ہوا جواب قرار دیا ہے، جو ایک اچھی طرح سے منصوبہ بند اور کشیدگی نہ بڑھنےکے ساتھ کیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں سمیت عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ آپریشن سیندور کے بعد جموں و کشمیر میں سرحد پار سے فائرنگ اور کئی عام شہریوں کے مارے جانے کی خبریں پہلے سے ہی آ رہی ہیں۔’
اس میں کہا گیا ہے، ‘ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک اور جنگ کے خطرے کے واضح آثار ہیں۔ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہیے اور دہشت گردی کو روکنے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے تمام غیر فوجی سفارتی آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 200 مراکز میں وسیع پیمانے پر ماک ڈرل کا اعلان ‘عوامی بیداری پھیلا کر سیکورٹی کو مضبوط کرنے کی ایک تکنیک’ہے لیکن اسے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس طرح کی ڈرل ہندوستان کے اندرونی ماحول کو خراب نہ کریں اور جنگ کے لیے شاونسٹک شور پیدا نہ کریں۔
نیز، اس نے حکومت پاکستان سے دہشت گردی کے کیمپوں کو بند کرنے کی اپیل کی ۔ پارٹی نے کہا، ‘ہم پاکستانی حکومت سے پاکستان میں دہشت گردی کے کیمپوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور پاکستانی عوام سے دہشت گردی اور جنگ کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں۔ آئیے ہم ایک اور بھارت- پاک جنگ کے لیے زوردار نہ کہیں اور دو طرفہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دباؤ بنائیں۔’