
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مدنظرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں پاکستان کو ‘جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ پارٹی نے بی جے پی پراس سانحہ کے بہانے پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی لگایا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی جمعرات 24 اپریل 2025 کو نئی دہلی میں پارٹی دفتر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ کے بعدنکلتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) نے جمعرات (24 اپریل) کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے مدنظر ایک قرارداد منظور کی اور کہا کہ انٹلی جنس کی ناکامیوں اور سیکورٹی کی خامیوں پرسوال اٹھایا جانا چاہیے۔
قرارداد میں پاکستان کو’جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےبزدلانہ اورمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کاماسٹر مائنڈ بتایا گیا، جس کے بارے میں پارٹی نے کہا کہ یہ ‘ملک بھر میں جذبات کوبھڑکانے’کے لیے کیا گیا۔ پارٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ‘باضابطہ اور پراکسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اس سنگین سانحہ کا فائدہ اٹھانے اورتفرقہ پیدا کرنے ‘ کا بھی سوال اٹھایا۔
منگل کو پہلگام میں ہوئے حملے کے بعد جمعرات کو سی ڈبلیو سی کی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ یہ میٹنگ حکومت کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ سے چند گھنٹے قبل ہوئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ‘پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ بزدلانہ اورمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی ہماری جمہوری اقدار پر براہ راست حملہ ہے۔ ملک بھر میں جذبات بھڑکانے کے لیے جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔’
پارٹی نے قرارداد میں کہا کہ پارٹی نےسخت سکیورٹی والے پہلگام میں سیکورٹی کی خامیوں اور انٹلی جنس کی ناکامیوں کے بارے میں بھی سوال اٹھائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے، ‘پہلگام کو ایک سخت سکیورٹی والا علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور اسے تین درجے کے حفاظتی نظام سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ انٹلی جنس کی ناکامیوں اور سیکورٹی کی خامیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا جائے جس کی وجہ سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایسا حملہ ہوا – جو براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔’
اس میں کہا گیا، ‘یہ سوالات وسیع تر عوامی مفاد میں اٹھائے جانے چاہیے۔ ان خاندانوں کو حقیقی انصاف فراہم کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے جن کی زندگیاں اتنی بے دردی سے تباہ ہو چکی ہیں۔’
بی جے پی پر ‘اختلاف اور تفرقہ’ کو فروغ دینے کا الزام
قرارداد میں بی جے پی پر ‘آفیشل اور پراکسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعےاس سانحے کافائدہ اٹھاکر، تنازعہ، عدم اعتماد، پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا بھی الزام لگایا گیا۔
سی ڈبلیو سی کی قرارداد میں کہا گیا ہے، ‘اس قتل عام کی جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں کے ایک بڑے طبقے نے مذمت کی ہے۔ تاہم، یہ چونکا نے والی بات ہے کہ بی جے پی، بضابطہ اور پراکسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اس سنگین سانحے کا فائدہ اٹھاکرایسے وقت میں مزید اختلاف، عدم اعتماد اورپولرائزیشن کوبڑھاوا دینے کے لیےاستعمال کر رہی ہے جب اتحاد اور یکجہتی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔’
معلوم ہوکہ منگل کو بی جے پی کی چھتیس گڑھ اکائی نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر پہلگام دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کا ایک اے آئی جنریٹڈ اسٹوڈیوگھبلی پوسٹر شیئر کیا ، جس کا کیپشن تھا – ‘دھرم پوچھا، ذات نہیں’۔یاد رکھیں گے۔’
اس پوسٹ پر حزب اختلاف کے رہنماؤں نے تنقید کی اور بی جے پی پر حملے میں جان گنوانے والوں کے تئیں ‘بے حسی’ کا الزام لگایا۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے، کانگریس پارلیامانی کمیٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی اور پارٹی کے دیگر اعلیٰ لیڈروں نے سی ڈبلیو سی میٹنگ میں شرکت کی۔
( انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)