ٹی آر ایف: پہلگام دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی دہشت گرد تنظیم کون ہے؟

کشمیر کے  پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری ٹی آر ایف (دی ریزسٹنس فرنٹ) نے قبول کی ہے، جو لشکر طیبہ کا ایک حصہ ہے۔ یہ تنظیم کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد بنائی گئی تھی اور اس کے بعد سے یہ غیر مقامی لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ حکومت نے 2023 میں اس پر پابندی لگا دی تھی۔

کشمیر کے  پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری ٹی آر ایف (دی ریزسٹنس فرنٹ) نے قبول کی ہے، جو لشکر طیبہ کا ایک حصہ ہے۔ یہ تنظیم کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد بنائی گئی تھی اور اس کے بعد سے یہ غیر مقامی لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ حکومت نے 2023 میں اس پر پابندی لگا دی تھی۔

نئی دہلی: کشمیر کے پہلگام میں  ہوئےدہشت گردانہ حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی باشندے کی موت کی تصدیق ہو چکی  ہے۔ دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ تنظیم پاکستان میں قائم کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا حصہ ہے ۔ اسے اکتوبر 2019 میں قائم کیا گیا تھا، یعنی مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی تشکیل  نو اور آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے چند ماہ بعد۔

ٹی آر ایف کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ان  85000 ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے جواب میں کیا گیا ہے ،  جوغیر مقامی لوگوں کو جاری کیے گئے ہیں۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہا،’ تشدد ان لوگوں پر کیا جائے گا جو غیر قانونی طور پر آباد ہونے کی کوشش کریں گے۔’

ٹی آر ایف کیا ہے؟

دی ریزسٹنس فرنٹ خود کو ‘کشمیری مزاحمت’ کے لیے لڑنے والا ایک آزاد عسکریت پسند گروپ بتاتا ہے، لیکن وزارت داخلہ کے مطابق، یہ لشکر طیبہ کا ایک ہی ایک فرنٹ ہے۔ وزارت داخلہ نے 2023 میں اس تنظیم پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت پابندی لگا دی تھی۔

وزارت کے مطابق، یہ تنظیم نوجوانوں کو آن لائن بھرتی کر کے دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دے رہی تھی۔ اس کے علاوہ، ٹی آر ایف دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں، دراندازی اور پاکستان سے جموں و کشمیر میں ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔

ٹی آر ایف کمانڈر شیخ سجاد گل کو بھی یو اے پی اے کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق، ‘ٹی آر ایف کے اراکین/معاونین کے خلاف بڑی تعداد میں مقدمات درج ہیں جن میں سیکورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو مارنے کی منصوبہ بندی، کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کے لیے ہتھیاروں کی نقل و حرکت میں مدد کرنا شامل ہے۔’

ٹی آر ایف کے  نشانے پر کون رہے؟

دی ریزسٹنس فرنٹ نے اب تک کشمیر میں غیر کشمیریوں اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا ہے۔ 2021 میں ٹی آر ایف کا نام  معروف کیمسٹ مکھن لال پنڈتا اور اسکول  پرنسپل سپیندر کور کے قتل سے جڑاتھا۔ 2023 کا اننت ناگ حملہ اور 2024 میں ریاسی میں تیرتھ یاتریوں پر حملے میں ٹی آر ایف کا کردار بتایا جاتا ہے۔

اس گروپ نے 2020 میں کشمیری ایکٹوسٹ بابر قادری کو بھی قتل کیا، جو عسکریت پسندی، علیحدگی پسندی اور ہندوستانی  حکومت کی کشمیر پالیسی کے بارے میں اپنے واضح خیالات کے لیے جانے جاتے تھے۔

ٹی آر ایف  دہشت گردوں کو کیسے بھرتی کرتا ہے؟

ٹی آر ایف کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والی تنظیم سمجھا جاتا ہے۔ یہ دہشت گرد تنظیم سی آر پی ایف اور فوج پر حملوں کی  ریکارڈنگ باڈی کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتی ہے تاکہ اپنی بھرتی مہم کو ‘فروغ دے’سکے۔

ٹی آر ایف کے ابتدائی ارکان مقامی لوگ تھے ،جنہیں پاکستان میں تربیت دی گئی تھی۔ پولیس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے کوگ  پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے سفرکرکے واہگہ بارڈرسے واپس لوٹےتھے۔ اس کے علاوہ پاکستان سے تربیت یافتہ نوجوان دہشت گرد بھی ٹی آر ایف کے لیے کشمیر آتے رہے ہیں۔

سیکورٹی ایجنسیوں نے اگست 2021 میں اس تنظیم کو بڑا جھٹکا دیا تھا۔ تب ٹی آر ایف کے ‘کمانڈر’ عباس شیخ کو سری نگر میں ایک انکاؤنٹر کے دوران مار گرایا گیا تھا۔ مئی 2024 میں ٹی آر ایف کا ایک ‘اے’ کیٹیگری کا دہشت گردباسط ڈار،جو 18 سے زائد مقدمات میں ملوث تھا، انسداد دہشت گردی کی کارروائی میں مارا گیا تھا۔