کشمیر: پہلگام حملے میں ہلاکتوں کے سوگ میں ریاست بند، لوگ احتجاج میں سڑکوں پر اترے

اننت ناگ ضلع کے پہلگام ریزورٹ پر ہوئے حملے کے خلاف کئی سیاسی جماعتوں، سماجی و مذہبی تنظیموں، تجارتی اداروں اور سول سوسائٹی گروپوں کی طرف سے دی گئی کال کے بعد جموں و کشمیر دونوں ڈویژنوں میں بند منایا گیا ہے۔ وہیں، ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے لوگوں نے نشانہ بنائے گئے سیاحوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے اتحاد اور امن کا پیغام دیتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اننت ناگ ضلع کے پہلگام ریزورٹ پر ہوئے حملے کے خلاف کئی سیاسی جماعتوں، سماجی و مذہبی تنظیموں، تجارتی اداروں اور سول سوسائٹی گروپوں کی طرف سے دی گئی کال کے بعد جموں و کشمیر دونوں ڈویژنوں میں بند منایا گیا ہے۔ وہیں، ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے لوگوں نے نشانہ بنائے گئے سیاحوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے اتحاد اور امن کا پیغام دیتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج میں بند کی کال کو تمام شعبوں کی تنظیموں نے حمایت دی ہے، جس کی وجہ سے جموں اور کشمیر دونوں ڈویژن میں آج (23 اپریل) بند رکھا گیا ہے۔

منگل کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں ایک بڑے سیاحتی مقام پر دہشت گردوں  کے حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

پوری وادی میں خاص طور پر اہم سیاحتی مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ سری نگر میں زیادہ تر دکانیں، فیول اسٹیشن اور دیگر تجارتی ادارے بند ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہر بھر میں صرف ضروری اشیاء کی دکانیں ہی کھلی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم رہی،  تاہم پرائیویٹ گاڑیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔

حکام نے بتایا کہ پوری وادی  میں پرائیویٹ اسکول بھی بند رہے، لیکن سرکاری اسکول کھلے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بند کا اثر وادی کے دیگر ضلع ہیڈکوارٹروں میں بھی دیکھا گیا۔

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام ریزارٹ کے بیسرن گراؤنڈ میں ہوئے حملے کے خلاف کئی سیاسی جماعتوں، سماجی مذہبی تنظیموں، تجارتی اداروں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے احتجاج کے لیے کشمیر بند کی کال دی۔

حکمران نیشنل کانفرنس (این سی)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی ان سیاسی تنظیموں میں شامل ہیں جنہوں نے حملے کے خلاف احتجاج کے لیے بند کی حمایت کی۔

حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں متعدد مذہبی تنظیموں کے ایک گروپ متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بدھ کو بند کرکے اس گھناؤنے جرم کے خلاف احتجاج کریں۔

میرواعظ نے کہا، ‘متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کے ذریعے جموں و کشمیر کی اسلامی برادری نے ہلاک ہونے والوں کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لوگوں سے کل بند کرکے پرامن طریقے سے اس گھناؤنے جرم کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے۔’

کشمیر کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن سمیت کشمیر کے تجارتی اور سیاحتی اداروں نے بھی بند کی کال دی تھی۔

وہیں، متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ احترام اور یکجہتی کی علامت کے طور پر پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن آف جموں و کشمیر (پی ایس اے جے کے) نے بدھ کو جموں و کشمیر میں تمام نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا۔

کشمیر یونیورسٹی نے بدھ کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہم تنصیبات، اہم سیاحتی مقامات اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بھی بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بھی کئی مقامات پر چیک پوائنٹ قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کئی مقامات پر گاڑیوں اور لوگوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔

عہدیداروں نے کہا کہ سیکورٹی فورس مشہور سیاحتی مقامات اور اداروں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے پہلگام کے بیسرن علاقے میں بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن کر رہی ہیں۔

حملے کے ایک دن بعد سیاحتی مقام پر اضافی سیکورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں نے یکجہتی کے طور پر حملے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں

جموں و کشمیر کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اننت ناگ ضلع کے پہلگام علاقے میں احتجاج کر رہے ہیں، نشانہ بنائے گئے  سیاحوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے اتحاد اور امن کا پیغام دیتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔

خبروں کے مطابق،  یہ مارچ، جس میں نوجوان، دکاندار، ٹٹو والے  اور ہوٹل مالکان شامل تھے، ٹاؤن چوک سے شروع ہوا، جس میں شرکاء نے موم بتیاں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا،’ہم امن کے لیے کھڑے ہیں’ اور ‘سیاح ہمارے مہمان ہیں’۔ جلوس مرکزی بازار سے ہوتا ہوا دریائے لڈر پر اختتام پذیر ہوا، جہاں شہداء کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

ایک مقامی ہوٹل کے مالک نے علاقے میں سیاحت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ‘سیاحت ہماری لائف لائن ہے۔ اس کے بغیر ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ ہم یہاں یہ دکھانے آئے ہیں کہ پہلگام تشدد کے خلاف اور امن کے حق میں متحد ہے۔’

ایک اور نوجوان نے سیاحوں کو ان کی حفاظت کا یقین دلایا، حملے کی مذمت کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ پہلگام کے لوگ کھلے دل  سے تمام آنے والوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سری نگر، سوپور، بارہمولہ، ہندواڑہ اور کپواڑہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے موم بتیاں اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر انصاف کا مطالبہ کیا گیا اور حملے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ ‘معصوموں کا قتل بند کرو’، ‘سیاح ہماری جان ہیں’ اور ‘دہشت گردی بند کرو’ جیسے نعرے سڑکوں پر گونج رہے تھے، جس میں  قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

ہندواڑہ کے مقامی لوگوں نے یکجہتی کا ایک مضبوط پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ‘کشمیر کے لوگ سیاحوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’

کپواڑہ، بارہمولہ اور جموں میں بھی کینڈل لائٹ احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ٹریڈ ایسوسی ایشن  کے ارکان، ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنوں اور مقامی لوگوں نے سری نگر اور کنگن علاقوں میں سیاحوں پر پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ایک احتجاجی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ۔ مختلف مقامات پر حملے کی مذمت میں پرامن مظاہرے کیے گئے۔

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے لیے کشمیر کی طرف سے  ہندوستان کے لوگوں سے  معافی مانگتے ہوئے پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا، ‘کل جو حملہ ہوا وہ صرف معصوم سیاحوں پر حملہ نہیں ہے، یہ کشمیریت پر بھی حملہ ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ یہاں  ہیں، وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملوث افراد کی جلد از جلد نشاندہی کی جائے اور انہیں سزا دی جائے۔ لوگ یہاں تفریح ​​کے لیے آتے ہیں، یہ بزدلانہ حملہ ہے۔ میں ملک کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ ہم شرمندہ ہیں، کشمیر شرمندہ ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سخت ایکشن لیا جائے۔ میں اپنے ملک کے لوگوں سے معافی مانگنا چاہتی ہوں۔’

یکجہتی اور غم کے اظہار کے طور پر، بدھ کے روز بہت سے کشمیری اخبارات نے اپناصفحہ اول سیاہ رنگ میں چھاپا، جس میں سفید یا سرخ میں جلی سرخی تھی، جو اس المناک حملے پر اجتماعی غم کی عکاسی کرتے ہیں۔