مرکزی وزیر برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نے کہا کہ کورونا وائرس کےمدنظرسعودی عرب حکومت کے فیصلے کااحترام کرتے ہوئے اور لوگوں کی صحت اور سلامتی کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کے مدنظر سعودی عرب حکومت کی جانب سے بےمحدود تعدادمیں حج کی اجازت دینے کے ایک دن بعد منگل کو حکومت ہند نے عازمین حج کا پورا پیسہ لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔مرکزی وزیر برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نے کہا ، ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہندوستان سے اس سال حج کے لیے عازمین کو سعودی عرب نہیں بھیجا جائےگا۔ 2.13 لاکھ عازمین کا پورا پیسہ انہیں واپس کیا جائےگا۔’
Minority Affairs Minister @naqvimukhtar informs that he received phone call from Haj & Umrah Minister of Kingdom of Saudi Arabia, Dr. Mohammad Saleh bin Taher Benten suggesting not to send Haj pilgrims from India to Haj for this year. pic.twitter.com/ebZJCrmbXd
— Prasar Bharati News Services (@PBNS_India) June 23, 2020
مختار عباس نقوی نے بتایا کہ انہیں سعودی عرب حکومت میں حج اور عمرہ کے وزیر ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر کا فون آیا کہ ہندوستان سے اس بار عازمین حج نہ بھیجے جائیں۔مختار عباس نقوی نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘حج 2020 کے لیے تقریباً 2 لاکھ 13 ہزار درخواست موصول ہوئے تھے۔ان کو پورا پیسہ لوٹانے کی کارروائی آج سے شروع کر دی گئی ہے۔ پیسے ڈائریکٹ بینی فٹ ٹرانسفر کے ذریعےاکاؤنٹ میں آن لائن بھیجے جائیں گے۔’
نقوی نے کہا ہے، ‘کورونا وائرس کے مدنظرسعودی عرب سرکار کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اور لوگوں کی صحت کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیاگیا ہے کہ ہندوستان سے عازمین کو حج کے لیے سعودی عرب نہیں بھیجا جائےگا۔’
Honouring the decision of the Saudi Arabia Government in view of serious challenges of #Corona pandemic and keeping in mind the health and well-being of the people, it has been decided that Muslims from India will not go to Saudi Arabia to perform Haj (1441 H/2020 AD). pic.twitter.com/UIg1t6Zq6i
— Mukhtar Abbas Naqvi (@naqvimukhtar) June 23, 2020
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے گزشتہ 22 جون کو اعلان کیا تھاکہ اس سال بہت ہی محدود تعدادمیں لوگوں کو حج کے لیے سفر کرنے کی اجازت دی جائےگی۔ سرکار کی جانب سے کہا گیا تھا مختلف ممالک کے ایسے لوگ جو سعودی عرب میں رہ رہے ہیں، انہیں ہی سفر کی اجازت ہوگی۔ حالانکہ سرکار نے یہ نہیں بتایا کہ کتنی تعداد میں لوگ اس بار حج کے لیےسفر میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا، ‘حج 2020 کے لیے 2300 سے زیادہ خواتین نے بنا محرم کے حج پر جانے کے لیے درخواست دیا تھا، ان خواتین کو حج 2021 میں اسی درخواست کی بنیاد پر حج کے لیےبھیجا جائےگا، ساتھ ہی اگلے سال بھی جوخواتین بنا محرم حج کے لیے درخواست دیں گی ان کو بھی حج پر بھیجا جائےگا۔’
ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار کے تحت 2018 میں شروع کی گئی بنا محرم خواتین کو حج پر جانے کی اسکیم کے تحت اب تک حج پر جانے والی ایسی خواتین کی تعداد3040 ہو چکی ہے۔’اس بار حج کی ادائیگی جولائی کے آخری میں شروع ہونے والی ہے۔ اس میں دنیا بھر کے تقریباً 20 لاکھ لوگ مکہ میں پانچ دن تک عبادت اور دوسرے مذہبی فریضہ کو انجام دیں گے۔
ڈی ڈبلیو اردو کی رپورٹ کے مطابق،سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک اعلان کے مطابق اس برس بہت محدود تعداد میں سعودی شہریوں اور ان غیر ملکی شہریوں کو فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت ہوگی جو اس وقت سعودی عرب میں مقیم ہیں۔سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،’سعودی مملکت نے عازمین حج اور عمرہ کی سلامتی اور تحفظ کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے اور اس فیصلے کا مقصد بھی یہی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے کسی عازم حج کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے،’کورونا وائرس کی وبا، ازدہام اور بڑے اجتماعات میں اس کے پھیلنے، ممالک میں اس کی منتقلی اور عالمی سطح پر اس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ حج بہت محدود تعداد میں ہوگا اور سعودی عرب میں پہلے سے مقیم مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی حج کا فریضہ ادا کرسکیں گے۔’
سرکاری اعلامیے کے مطابق،یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ صحت عامہ کے نقطہ نظر سے حج کی محفوظ انداز میں ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ اس دوران تمام حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری کی جائے، وبا کے خطرات سے بچنے کے لیے سوشل ڈسٹنسنگ کے پروٹوکولز کی پاسداری کی جائے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی نوع انسان کی زندگیوں کا تحفظ کیا جائے۔’
خیال رہے کہ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کرنے کے لیے ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 2019 میں تقریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا۔ ان میں بیرونی ملک سے آنے والے عازمین حج کی تعددا 18 لاکھ سے زیادہ تھی۔ تاہم سعودی حکومت کے تازہ فیصلے کے بعد اس سال دیگر ممالک سے حج کے لیے کوئی نہیں آسکے گا۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں رہنے والے مختلف ممالک کے سفارت کار یا سفارتی عملے کے افراد اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مارچ کے اوائل میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں، فضائی سروس معطل کردی تھی اور اس سے قبل 27 فروری کو عمرے کی ادائیگی پربھی پابندی عائد کردی تھی۔ اب وہ بتدریج ان بندشوں کو ختم کررہا ہے اور سرکاری اور نجی دفاتر کھول دیے گئے ہیں۔
سعودی حکومت نے اسی ہفتے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد کردہ بہت سی پابندیوں کو ختم کردیا ہے اور مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سمیت مساجد میں پنج وقتہ نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 61 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
اسلامی تاریخ پر نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حج کو محدود کیا گیا ہے۔ تاریخ میں ایسے تقریباً 40 مواقع ہیں جب حج ادا نہیں ہوسکا۔تاہم یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جب سے سعودی عرب وجود میں آیا ہے، یعنی 1932 سے لے کر اب تک، خانہ کعبہ میں حج کبھی نہیں رکا۔