جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
نئی دہلی:پچھلے سال ونایک دامودر ساورکر کے مجسمہ کو لےکر دہلی یونیورسٹی میں ہوئے ہنگامہ کے بعد دہلی کے ایک دیگر تعلیمی ادارے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) میں ایک سڑک کا نام ہندوتوارہنما ساورکر کے نام پر کر دیا ہے۔آؤٹ لک کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کے اس قدم کی جے این یو اسٹوڈنٹس یونین(جے این یو ایس یو) نے سخت تنقید کی ہے۔ جے این یو ایس یو نے اس قدم کو ‘جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک’ بتایا ہے۔
جے این یو ایس یو کی صدرآئیشی گھوش نے کہا، ‘یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘یونیورسٹی میں کبھی بھی ساورکر اور ان کی کٹھ پتلیوں کے لیے جگہ نہیں تھی اور کبھی نہیں ہوگی!’
It's a shame to the legacy of JNU that this man's name has been put in this university.
Never did the university had space for Savarkar and his stooges and never will it have !#RejectHindutva@ndtv @BhimArmyChief @RanaAyyub @SFI_CEC @ttindia @IndiaToday pic.twitter.com/Q81PSkkpzq
— Aishe (ঐশী) (@aishe_ghosh) March 15, 2020
آئیشی کے ذریعے شیئر کی گئی تصویر کے مطابق، جے این یو میں ایک نیا بورڈ بنایا گیا ہے، جس پر وی ڈی ساورکر مارگ لکھا گیا ہے۔بورڈ کو کیمپس میں سبنسر ہاسٹل کی طرف جانے والے ایک سائن بورڈ کے پاس لگایا گیا ہے۔
پچھلے سال دہلی یونیورسٹی(ڈی یو) میں ساورکر کا مجسمہ لگائے جانے کو لے کر ہنگامہ ہو گیا تھا۔ اس وقت کے اسٹوڈنٹس یونین کے صدر شکتی سنگھ نے بغیر اجازت لیے نارتھ کیمپس واقع آرٹس فیکلٹی کے گیٹ پر ساورکر، سبھاش چندر بوس اور بھگت سنگھ کے مجسمے لگوا دیے تھے۔
اس کے بعد کئی طلبا تنظیموں نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے ساورکر کے مجسمے پر کالی سیاہی پوت دی تھی۔ بھاری ہنگامہ کے بعد آخرکار مجسموں کو وہاں سے ہٹانا پڑا تھا۔