
بہار میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کی قواعد کیے جانے کے متعلق ‘ذرائع’ نے ریاست میں ‘بڑی تعداد میں’ غیر ملکی شہریوں کی موجودگی کا اشارہ دیا ہے۔ تاہم، 2019 میں کمیشن نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ووٹر لسٹ میں ‘غیر ملکی شہریوں’ کے نام پچھلے کچھ سالوں میں نہ ہونے کے برابر تھے۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: بہار میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کی قواعد کیے جانےکے متعلق’ذرائع’ نے ریاست میں ‘بڑی تعداد میں’ غیر ملکی شہریوں کی موجودگی کا اشارہ دیا ہے۔ تاہم، 2019 میں کمیشن نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ووٹر لسٹ میں ‘غیر ملکی شہریوں’ کے نام پچھلے کچھ سالوں میں نہ ہونے کے برابر تھے۔
اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ‘الیکشن کمیشن نے تب پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ 2018 میں ایسے صرف تین معاملے سامنے آئے تھے۔’
قابل ذکر ہے کہ 10 جولائی 2019 کو پارلیامنٹ میں ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا ووٹر لسٹ میں غیر ملکی شہریوں کے نام شامل کرنے کے معاملے گزشتہ تین سالوں اور رواں سال کے دوران سامنے آئے ہیں اور کیا اس پر کوئی کارروائی کی گئی ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ‘2016، 2017 اور 2019 میں ایسا کوئی معاملہ ان کے نوٹس میں نہیں آیا ہے’۔
اخباری رپورٹ کے مطابق، 2018 میں ایسی صرف تین شکایتیں تلنگانہ، مغربی بنگال اور گجرات سے موصول ہوئی تھیں۔
معلوم ہو کہ اپوزیشن پارٹیوں نے بہار اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کے جاری اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) پر تنقید کی ہے۔
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کہنے پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس حوالے سے اخبار نے ایک سابق چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے حوالے سے بتایا کہ ‘متعدد انتخابی ترامیم میں شہریت سےمتعلق بہت کم شکایات موصول ہوتی ہیں اور زیادہ تر شکایات 1-2 افراد سے متعلق ہوتی ہیں۔ ہمیں کبھی بھی ووٹر لسٹ میں بڑی تعداد میں غیر ملکی شہریوں کے نام شامل ہونے کی شکایت نہیں ملی ہے۔ ترامیم کے دوران زیادہ تر دعوے اور اعتراضات دراصل موت اور منتقلی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔’
واضح ہو کہ ایس آئی آر کے حوالے سے 24 جون 2025 کو دی گئی ایس آئی آرکی ہدایات کی شق 5(بی) کے مطابق، مقامی الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر (ای آر او)کسی بھی ایسے شخص کو شہریت سے متعلق حکام کے پاس بھیج سکتا ہے جس کے بارے میں انہیں غیر ملکی ہونے کا شبہ ہو ۔
مجوزہ ووٹر کی اہلیت پر شک ہو تو ای آر او یا اسسٹنٹ ای آر او کے ذریعے اپنائے جانے والے عمل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اس سیکشن میں کہا گیا ہے کہ ای آر او مشتبہ غیر ملکی شہریوں کے معاملات کو ‘شہریت ایکٹ، 1955 کے تحت مجاز اتھارٹی کے پاس بھیجیں گے ۔’
اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘ان مقاصد کے لیے، اے ای آر او، عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کے سیکشن 13سی(2) کے تحت ای آر او کے اختیارات کا استعمال کریں گے۔’
غورطلب ہے کہ ماہرین اور حقوق کے تجزیہ کاروں نے اس عمل کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریگولر اپڈیٹ کو ‘بیک ڈور این آر سی’ (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) میں بدل دیتا ہے، جس سے ملک کے غریب ترین لوگوں کی تقدیر آمریت پسند مقامی حکام کے ہاتھوں میں چلا جاتا ہے۔