مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہریانہ کے کیتھل میں ایک انتخابی ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ستر سالوں سے گھس پیٹھیوں نےقومی سلامتی کو چیلنج دیا ہے۔این آر سی کے ذریعے بی جے پی حکومت تمام گھس پیٹھیو ں کو باہر نکالنے کے لئے پرعزم ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو کہا کہ اگلے لوک سبھا انتخاب سے پہلے تمام گھس پیٹھیوں کو ملک سے باہر کر دیا جائےگا۔ شاہ نے ہریانہ کے کیتھل میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے این آر سی، آرٹیکل 370 اور رافیل خریدکے مدعوں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا، ‘جب ہم 2024 میں آپ سے ووٹ مانگنے آئیںگے تو اس سے پہلے میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تب تک ہم ملک سے گھس پیٹھیوں کو باہر نکال چکے ہوںگے۔ ‘
شاہ نے کہا، ‘دفعہ 370 کو ختم کرنے کےلئے نریندر مودی میں حوصلہ ہے۔ تین طلاق کو ختم کرنے کے لئے نریندر مودی میں حوصلہ ہے۔اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ پھر سے ہم 2024 میں آپ کے سامنے ووٹ مانگنے آئیںگے اور اس سے پہلے ملک سے ایک ایک کر کےگھس پیٹھیے کو چن چن کر نکالنے کا کام یہ بی جے پی کی حکومت کرےگی۔ ‘شاہ نے ہریانہ میں بدھ کو اپنی تین ریلیوں میں سے پہلی ریلی کو خطاب کرتےہوئے یہ بات کہی۔ ہریانہ میں 21 اکتوبر کواسمبلی انتخاب کے لئےووٹنگ ہوگی۔ آسام میں این ار سی کو لےکر تنازعہ پر انہوں نے کہا، ‘ستر سالوں سےگھس پیٹھیوں نے قومی سلامتی کو چیلنج دیا ہے۔ این آر سی کے ذریعے بی جے پی حکومت تمام گھس پیٹھیوں کو باہر نکالنے کے لئے پرعزم ہے۔ ‘
شاہ نے کانگریس اور اس کے مقامی امیدوار رندیپ سرجےوالا پر این آر سی کی مخالفت کا الزام لگاتے ہوئے وہاں موجود لوگوں سے پوچھا، ‘گھس پیٹھیوں کوباہر نکالا جانا چاہیے یا نہیں؟’شاہ نے کہا، ‘کانگریس سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ تین طلاق اور آرٹیکل 370 اور 35-اےکو ہٹانے کی مخالفت میں کیوں تھے۔انہوں نے این آر سی کی مخالفت کیوں کی؟’وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ذریعے رافیل کی پوجا کرنے پر کانگریس کےکچھ رہنماؤں کے ذریعے اس کی تنقید کئے جانے کے مدعے پر شاہ نے کہا، ‘راجناتھ جی نے فرانس میں پوجا کی لیکن کانگریس کے لوگوں کو یہ برا لگا۔ ‘
انہوں نے کہا اسلحہ پوجا کی روایت پر عمل کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ ہمیں یہ روایت جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔ لیکن کانگریس کے لوگ اس کی بھی مخالفت کر رہےہیں۔انہوں نے کہا، ‘ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کورد کرنے کی مخالفت کی۔میں راہل سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ آرٹیکل 370 کے حق میں ہیں یا مخالفت میں۔ ‘شاہ نے کہا کہ کسی پیش رو حکومت نے جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کی ہمت نہیں کی لیکن نریندر مودی حکومت نے اقتدار میں واپس آتے ہی پارلیامنٹ کے پہلے سیشن میں یہ کر دکھایا۔ انہوں نے کہا، ‘ ہمیں امید تھی کہ اس پر تمام پارٹیوں کا ساتھ ملےگاکیونکہ یہ قومی سلامتی سے جڑا معاملہ تھا۔ ‘
انہوں نے کہا کہ کانگریس بی جے پی حکومت کے ذریعے لئے گئے ہر فیصلے کی مخالفت کرتی ہے۔ شاہ نے کہا کہ ملک میں لوگوں میں ایسا جذبہ تھا کہ آرٹیکل 370 اور 35-اےکی وجہ سے جموں و کشمیر ریاست کے ہندوستان میں مکمل انضمام نہیں ہو سکا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے کئی فوجیوں نے جموں و کشمیر کے لئے اپنی جان قربان کئےہیں۔ شاہ نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے بنگلہ دیش جنگ میں اندرا گاندھی کی تعریف کی تھی کیونکہ وہ کانگریس کی جیت کا نہیں بلکہ قومی مفاد کا معاملہ تھا۔
شاہ نے پاکستان واقع دہشت گرد ٹھکانوں پر کی گئی سرجیکل اسٹرائیک اور بالاکوٹ اسٹرائیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پاکستان کو سخت پیغام دیا ہے۔ انہوں نے منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے منموہن سنگھ سے کم لیکن زیادہ مؤثر غیرملکی سفر کئے ہیں۔شاہ نے دعویٰ کیا کہ منموہن سنگھ کے غیرملکی دورے ناکام رہے۔ انہوں نےکیتھل کے موجودہ ایم ایل اے رندیپ سنگھ سرجےوالاکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘مودی جی کچھ بھی کرتے ہیں تو سرجےوالا کو پیٹ درد ہونے لگتا ہے۔ ‘
شاہ نے کانگریس کے بھوپیندر سنگھ ہڈا اور راشٹریہ لوک دل کے اوم پرکاس چوٹالا کی قیادت والی پیش رو ریاستی حکومتوں پرذات پات والی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نےکہا کہ ہڈا اور چوٹالا کی حکومت میں’غنڈہ راج ‘ اور ‘بد عنوانی’بڑھی۔ انہوں نے وزیراعلی منوہر لال کھٹر حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدعنوانی سے آزاد ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)