
ہندوستانی فوج کی جانب سے ‘آپریشن سیندور’ کے تحت پاکستان میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاولپور میں ہوئے حملے میں اس کے خاندان کے دس افراد اور چار ساتھی مارے گئے ہیں۔

مولانا اظہر مسعود (فائل فوٹو: پی ٹی آئی/اے پی)
نئی دہلی: کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاولپور کی سبحان اللہ مسجد پر ہندوستان کے حملے میں ان کے خاندان کے 10 افراد اور 4 قریبی ساتھی بھی مارے گئے۔
بی بی سی اردو نے حملے کے بعد جیش محمد سے منسلک کچھ وہاٹس ایپ گروپ پر گردش کر رہے مسعود اظہر کے بیان کے حوالے سے یہ خبر دی ہے۔ بیان میں، وہ (مسعود اظہر) مبینہ طور پر دعویٰ کر رہاہے کہ حملے میں اس کے خاندان کے 10 افراد اور چار دیگر قریبی ساتھی مارے گئے۔
کچھ ہندوستانی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اظہر نے دعویٰ کیا کہ مرنے والوں میں اس کی بڑی بہن اور اس کے شوہر، مسعود اظہر کا بھانجہ اور اس کی بیوی، ایک اور بھانجی اور خاندان کے پانچ بچےبھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، حملے میں مسعود اظہر کے ایک قریبی ساتھی، اس کی ماں اور دو دیگر قریبی ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔
بی بی سی اردو اور دی وائر آزادانہ طور پر سے اس بیان کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
بی بی سی اردو نے کہا کہ بیان میں مرنے والوں کی تفصیلات اور مولانا مسعود اظہر کے ساتھ ان کی مبینہ رشتہ داری کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے، تاہم، اس حوالے سے ہسپتال یا مقامی انتظامیہ سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
معلوم ہو کہ ’آپریشن سیندور‘ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی فوج نے بدھ کی صبح پاکستانی سرحد کے اندر تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بہاولپور کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
پنجاب کا یہ بڑا شہر دہشت گردوں کی رہائش کےلیے جانا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جیش محمد کا ہیڈ کوارٹر شہر کے احمد پور علاقے میں ہے۔ سال 2000 کے اواخر میں آئی سی -814 کے ہائی جیکروں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے مسافروں کی رہائی کے بدلے ہندوستان کی طرف سے رہائی پانے والے دہشت گردوں میں سے ایک مسعود اظہر کا قائم کیا ہوا جیش محمد گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان میں ہوئے دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث رہا ہے۔