گیمبیا میں بین الاقوامی ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات میں شامل ٹاکسن وہاں کے ستر بچوں کی موت کی وجہ بنا تھا۔ یہ چوتھی رپورٹ ہے جو اس طرح کا نتیجہ اخذ کرتی ہے۔ اب تک حکومت ہند مذکورہ ادویات میں ٹاکسن کی موجودگی سے انکار کرتی رہی ہے۔
نئی دہلی: گیمبیا کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال اس ملک میں70 بچوں کی موت ہندوستانی دوا ساز اداروں کی طرف سے تیار کردہ ایک پروڈکٹ ،جس میں زہریلے مادے (ٹاکسن)تھے، کی وجہ سےگردے کو شدید نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
یہ ٹاکسن ڈائی تھیلین گلائیکول (ڈی ای جی) اور اور ایتھیلین گلائیکول (ای جی) تھے۔ یہ رپورٹ، جو موت کی وجوہات کا جائزہ لیتی ہے، (کیزوئلٹی اسسمنٹ رپورٹ) اس طرح کا نتیجہ اخذ کرنے والی چوتھی رپورٹ ہے۔
یہ چاروں رپورٹ ہندوستانی حکومت کے ردعمل کی تردید کرتی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے مذکورہ پروڈکٹ کی تشخیص میں کوئی ملاوٹ نہیں پائی۔
سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کے سابق چیف وی جی سومانی نے 13 دسمبر 2022 کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو ایک توہین آمیز خط لکھتے ہوئے کہا تھا کہ چار وں مصنوعات کے خلاف اقوام متحدہ کی ایجنسی کی وارننگ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔
حالیہ کیزوئلٹی اسسمنٹ رپورٹ، جو بین الاقوامی ماہرین نے تیار کی ہے ، اس میں میں کہا گیا ہے کہ ،’ اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ گیمبیا میں بچوں میں اے کے آئی (اکیوٹ کڈنی انجری)کے 56 معاملوں کے تفصیلی جائزے کی بنیاد پر اے کے آئی کی وجہ سے 22 بچوں کی موت کی وجہ ڈی ای جی اور ای جی زہر تھا۔ باقی 34 معاملوں کے لیے ڈی ای جی/ای جی زہر کو کم از کم 30 بچوں میں ممکنہ وجہ سمجھا جانا چاہیے۔
مختصراً، اسسمنٹ کمیٹی نے تصدیق کی ہے کہ گیمبیا میں بچوں میں گردے کے سنگین مسائل کی وجہ وہ دوائیاں رہیں ، جن میں ڈی ای جی /ای جی موجود تھا۔
دی وائر نے اس رپورٹ کی ایک کاپی تک رسائی حاصل کی ہے اورسی ڈی ایس سی او کے موجودہ سربراہ راجیو رگھوونشی سے جواب طلب کیا ہے، جوہندوستان کے ڈرگ کنٹرولر جنرل ہیں۔ خبر لکھے جانے تک ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ ان کی اور حکومت کی جانب سے جواب ملنے کے بعد رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
حالیہ رپورٹ میں اان تین لیبارٹریوں کے نتائج کو بھی اکٹھا کیا گیا ہے، جہاں ان ادویات کو بنانے والی میڈن فارما کی مصنوعات کو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جانچ کے لیے بھیجا گیا تھا۔
واضح ہو کہ دی وائر نے اس سے پہلے بتایا ہےکہ ان میں سے ایک لیب نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ان میں ڈی ای جی کی ضرورت سے زیادہ مقدار موجود تھی۔ فرانس اور گھانا میں دیگر دو لیبارٹریوں کی رپورٹوں کے خلاصے، جہاں زیادہ مقدار میں مصنوعات بھیجی گئی تھیں، نے بھی ڈی ای جی اور ای جی کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔
دیگر ممالک میں مینوفیکچررز کی تیار کردہ اڑتیس مصنوعات بھی جانچ کے لیے بھیجی گئی تھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈن فارما کی بنائی گئی چار ادویات کو چھوڑ کر34 میں سے کوئی بھی آلودہ نہیں پائی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام 34 پروڈکٹس، جن میں ای جی اور ڈی ای جی نہیں پائے گئے،انہیں11 نومبر 2022 کو مارکیٹنگ کے لیےریلیز کیا گیا تھا۔
ان لیب رپورٹس کے علاوہ،یو ایس –سی ڈی سی کی رپورٹ اور گیمبیا کی ایک پارلیامانی رپورٹ نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان بچوں کی اموات میڈن فارماسیوٹیکلز کی مصنوعات سے منسلک تھیں۔
(اس رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)