آپریشن سیندور: ہندوستانی فوج نے پاکستان کے کن نو مقامات کو نشانہ بنایا؟

ہندوستانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد سے منسلک ہائی پروفائل مقامات- جن کے ہٹ لسٹ میں سرفہرست ہونے کی امید تھی-کے علاوہ ہندوستانی فوج کے آپریشن سیندور نے ان کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں پہلگام سمیت ہندوستان میں ہوئے مختلف دہشت گردانہ  حملوں کی'جڑیں' ہیں۔

ہندوستانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد سے منسلک ہائی پروفائل مقامات- جن کے ہٹ لسٹ میں سرفہرست ہونے کی امید تھی-کے علاوہ ہندوستانی فوج کے آپریشن سیندور نے ان کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں پہلگام سمیت ہندوستان میں ہوئے مختلف دہشت گردانہ  حملوں کی’جڑیں’ ہیں۔

بہاولپور میں جیش محمد کے ہیڈکوارٹر مسجد سبحان اللہ کی سیٹلائٹ تصویر۔ (تصویر: گوگل میپس)

بہاولپور میں جیش محمد کے ہیڈکوارٹر مسجد سبحان اللہ کی سیٹلائٹ تصویر۔ (تصویر: گوگل میپس)

نئی دہلی: ہندوستانی وزارت دفاع نے بدھ کی صبح پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں’دہشت گرد ڈھانچے’ کے خلاف فوجی حملوں کا اعلان کرتے ہوئے نو مقامات کو نشانہ بنائے جانے کی بات کہی ہے، لیکن اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ کن مقامات پر حملہ کیا گیا۔ تاہم، یہ بتایا گیا ہے کہ یہ تمام وہ مقامات تھے ‘جہاں سے ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی  اور ہدایت دی گئی۔’

رپورٹ کے مطابق ، ہدف بنائے گئے مقامات کے بارے میں معلومات سب سے پہلے پاکستان کے اندر مختلف مقامات، بالخصوص بہاولپور سے جلتی ہوئی عمارتوں کی عجلت میں بنائی گئی ویڈیو فوٹیج میں سامنے آئیں۔

ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 4:38 بجے، پاکستان کے چیف ملٹری ترجمان نے پاکستان میں ان چھ مقامات کا نام بتائے، جنہیں ان کے بقول نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے چار مغربی پنجاب میں تھے؛ بہاولپور، مریدکے، سیالکوٹ کے گاؤں کوٹکی لوہارا اور شکر گڑھ کے قریب ایک علاقہ، جبکہ باقی دو پی او کے، یعنی مظفر آباد اور کوٹلی میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ کل ’24 حملے’ ہوئے تھے۔

بعد ازاں صبح، ہندوستانی ذرائع نے بی جے پی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو فوج کی طرف سے منتخب کیے گئے نو اہداف کی فہرست اور انہیں کیوں چنا گیا، اس کے اشارے دیے۔ جہاں بہاولپور اور مریدکے کے کردار معروف ہیں لیکن دیگر سات مقامات کے بارے میں دعوؤں کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

بہاولپور، پنجاب

پاکستان کے اندر تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پنجاب کا یہ بڑا شہر دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جیش محمد کا ہیڈ کوارٹر شہر کے احمد پور علاقے میں ہے۔سال  2000 کے اواخر میں آئی سی -814 کے ہائی جیکروں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے مسافروں کی رہائی کے بدلے ہندوستان کی طرف سے رہائی پانے والے دہشت گردوں میں سے ایک  مسعود اظہر کے ذریعے قائم کیے گئے جیش محمدگزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان میں دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث رہا ہے۔

مریدکے، پنجاب

بین الاقوامی سرحد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ قصبہ طویل عرصے سے لشکر طیبہ کا ہیڈ کوارٹر رہا ہے، جو ہندوستان کو نشانہ بنانے والے سب سے زیادہ فعال اور مہلک دہشت گرد گروہوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان کا ماننا ہے کہ حافظ سعید نے 2008 میں ممبئی پر 26/11 کے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ سعید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مریدکے سے برسوں پہلے چلا گیا تھا اور اب خیال کیا جاتا ہے کہ وہ لاہور میں ہے۔ اس امکان کے پیش نظر کہ یہ شہر ہندوستان کی ٹارگٹ لسٹ میں ہوگاہی، اس بات کا امکان ہے کہ لشکر نے شہر میں اس کے  اہم اہلکاروں کو رکھا ہوا نہیں ہوگا۔

سرجل کیمپ، ضلع شکر گڑھ، پنجاب

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ جیش محمد کا کیمپ تھا، جو بین الاقوامی سرحد سے تقریباً 8 کلومیٹر دور سامبا-کٹھوعہ کے سامنے واقع تھا۔

مہمونہ کیمپ، ضلع سیالکوٹ، پنجاب

ہندوستانی ذرائع کے مطابق،یہ ایک تربیتی کیمپ تھا جو حزب المجاہدین کے زیر استعمال تھا اور سرحد سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

گل پور، پی او کے

یہ جگہ پونچھ-راجوری کے بالمقابل لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے تقریباً 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 20 اپریل 2023 کو پونچھ میں ہونے والے ‘حملے’ اور جون 2024 میں بس میں سفر کرنے والے معصوم تیرتھ یاتریوں پر ‘حملوں’ کی جڑیں یہاں کے دہشت گردوں سے جڑی ہوئی ہیں۔

لشکر کوٹلی کیمپ، پی او کے

راجوری کے سامنے ایل او سی سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس کیمپ کو ‘لشکر بامبر کیمپ’ بتایا جا رہا ہے، جس میں’تقریباً 50 دہشت گردوں’ کی گنجائش ہے۔ تاہم، ایل او سی سے نزدیک ہونے اور ہندوستانی فوجی حملے کی یقین دہانی کے پیش نظر یہ واضح نہیں ہے کہ حملے کے وقت کیمپ میں 50 میں سے کتنے آدمی تھے۔

لشکر سوائی کیمپ، تنگدھار، پی او کے

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملہ اور اکتوبر 2024 میں سونمرگ اور گلمرگ میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی جڑیں ایل او سی کے اندر 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس جگہ سے جڑی ہیں۔

بلال کیمپ، مقام نامعلوم

اسے محض ‘جیش محمد کا لانچ پیڈ’ قرار دیا گیا ہے۔

برنالہ کیمپ، پی او کے

یہ جگہ راجوری کے سامنے ایل او سی سے صرف 10 کلومیٹر دور واقع ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس فہرست اور پاک فوج کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ذریعے جاری کردہ فہرست میں واحد بڑا تضاد مظفرآباد شہر کو مبینہ طور پر نشانہ بنانا ہے۔

پاکستان نے مظفرآباد میں نشانہ بنائے گئے مقام کی شناخت شہر کی بلال مسجد کے طور پر کی ہے۔