سون بھدر ضلع سے بی جے پی ایم ایل اے رام دلار گونڈ کو 15 دسمبر کو نابالغ کے ساتھ ریپ کرنے کے معاملے میں 25 سال کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن اب تک اتر پردیش اسمبلی نے انہیں نااہل قرار نہیں دیا ہے۔ اس کے برعکس پچھلے سال اپوزیشن ایس پی ایم ایل ایز کو فوجداری مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعدنااہل قرار دینے میں بڑی عجلت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے رام دلار گونڈ کو اتر پردیش کی ایک عدالت کی جانب سے سون بھدرمیں 2014 میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام میں 25 سال کی سزا سنائے ہوئے تین دن گزر چکے ہیں۔
انہیں ریپ، مجرمانہ طور پر دھمکی اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون،پاکسو کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے۔
عدالت کی جانب سے بی جے پی ایم ایل اے کو مجرم قرار دینے کے باوجود، اتر پردیش اسمبلی نے ابھی تک گونڈ کو نااہل قرار دینے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ اس کے برعکس پچھلے سال اپوزیشن سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایم ایل ایز کو مجرمانہ مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد نااہل قرار دینے میں بڑی عجلت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
گونڈ سون بھدر کے دودھی اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں۔ دودھی سیٹ شیڈولڈ ٹرائب کمیونٹی کے لیے ریزرو ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج احسان اللہ خان کی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے 12 دسمبر کو گونڈ کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان پر 2014 میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنےکا الزام تھا۔ اس وقت ان کی بیوی گرام بردھان ہوا کرتی تھیں۔
گزشتہ15 دسمبر کو عدالت نے گونڈ کو 25 سال قید کی سزا سنائی اور ساتھ ہی 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے مطابق، اگر کسی ایم پی/ایم ایل اے کو دوسال یا اس سے زیادہ کی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، تو وہ سزا کی تاریخ سے نااہل ہو جائے گا اور جیل سے رہائی کے بعد اگلے چھ سال تک الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہو گا۔ گونڈ پہلی بار 2022 میں ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔
ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بھی ان کے نااہل قرار نہ دیے جانے پر سوال اٹھائے ہیں۔
یادو نے 16 دسمبر کو سوشل سائٹ ایکس پر لکھا تھا۔ ‘دودھی (سون بھدر) سے بی جے پی ایم ایل اے کو ریپ کیس میں 25 سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے کاجرمانہ ہوا ہے، اس کے باوجود ان کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ نہیں کی گئی ہے۔ کیا انہیں بی جے پی ایم ایل اے ہونے کی وجہ سے خصوصی رعایت دی جا رہی؟ عوام سوال کر رہے ہیں کہ بلڈوزر کی کارروائی آج ہوگی یا کل؟
یہ پہلی بار نہیں ہے جب اتر پردیش میں اپوزیشن پارٹی ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کے سلسلے میں اسمبلی کے دوہرے معیار پر سوال اٹھا رہی ہے۔
گزشتہ15 فروری کو سینئر ایس پی لیڈر اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم کی ایم ایل اے شپ کو رام پور کے سوآر حلقہ سے کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ انہیں مرادآباد کی عدالت نے دو سال قید کی سزا سنائی تھی، دو ہی دن بعد یوپی سکریٹریٹ نے ان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ عبداللہ پر ایک سرکاری ملازم کو اپنی ڈیوٹی کرنے سے روکنے کا الزام تھا۔
وہیں،اعظم خان کی نااہلی سے متعلق نوٹیفکیشن 28 اکتوبر 2022 کو ایک ہی دن کے اندر جاری کر دی گئی تھی۔ انہیں اکتوبر 2022 میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے معاملے میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ بعد ازاں ایک عدالت نے سزا کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔
اس کے برعکس، بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی کو ان کی سزا کے تقریباً ایک ماہ بعد 7 نومبر 2022 کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔ انہیں مظفر نگر کی ایک عدالت نے 2013 کے مظفر نگر فرقہ وارانہ تشدد کے دوران نفرت انگیز تقریر کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے کھتولی کے ایم ایل اے سینی کو 11 اکتوبر 2022 کو مجرم قرار دیا تھا۔
سینی کے نااہل قرار دیے جانے سے ایک ہفتہ قبل ایس پی کہ اتحادی پارٹی راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے صدر چودھری جینت سنگھ نے بھی اسمبلی اسپیکر کو خط لکھا تھا اور بی جے پی ایم ایل اے کو نااہل قرار دینے میں ہونے والی تاخیر پر سوال اٹھائے تھے، جو اعظم خان کو نااہل قرار دینے میں دکھائی گئی تیزی کے بالکل برعکس تھا۔
بتادیں کہ تینوں معاملوں میں سزا کا اعلان ہوتے ہی نااہلی عمل میں لائی گئی تھی۔
اس سے قبل یوپی کی بی جے پی حکومت میں ایک اور بی جے پی ایم ایل اے کو ریپ کیس میں سزا سنائی گئی تھی اور انہیں اسمبلی کی رکنیت سے نااہل کردیا گیا تھا۔
فروری 2020 میں یوگی آدتیہ ناتھ کی پہلی مدت کے دوران اناؤ کے بانگرمئو ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کوایک نابالغ کے ساتھ ریپ کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
گونڈ کی نااہلی سے ریاست کے سیاسی ایکویشن پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کیونکہ دودھی اسمبلی حلقہ 403 رکنی ریاستی اسمبلی میں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص دو نشستوں میں سے ایک ہے۔
گونڈ کو ہٹانے کے باوجود بی جے پی کے پاس 253 ایم ایل اے ہیں جو کہ اکثریت کے لیے درکار 202 ایم ایل اے سے کہیں زیادہ ہیں۔ اگر ہم بی جے پی کے اتحادیوں اپنا دل (سونی لال) (13)، نشاد پارٹی (6) اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (6) کی نشستیں شامل کریں تو قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی تعداد 278 بنتی ہے۔
دوسری طرف، ایس پی کے 109 ایم ایل اے ہیں، جبکہ اس کی اتحادی آر ایل ڈی کے 9 ایم ایل اے ہیں۔ کانگریس اور کنڈا کے ایم ایل اے رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا کی پارٹی جن ستا دل لوک تانترک کے پاس دو دو سیٹیں ہیں۔
سال 2007 سے 2012 تک مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت کرنے والی بہوجن سماج پارٹی ایک ایم ایل اے کے ساتھ ریاستی اسمبلی میں سب سے چھوٹی پارٹی ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔