دہلی کی عدالت نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں راہل اور سونیا گاندھی کے خلاف ای ڈی کی شکایت کو خارج کیا

دہلی کی ایک عدالت نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کی شکایت کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ای ڈی کی شکایت پی ایم ایل اے کے تحت قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ یہ معاملہ کسی  ایف آئی آر پر نہیں بلکہ نجی شکایت پر مبنی ہے۔

دہلی کی ایک عدالت نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کی شکایت کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ای ڈی کی شکایت پی ایم ایل اے کے تحت قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ یہ معاملہ کسی  ایف آئی آر پر نہیں بلکہ نجی شکایت پر مبنی ہے۔

نیشنل ہیرالڈ کیس میں چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد کانگریس پارٹی کے احتجاج کے دوران دکھایا گیا ایک پوسٹر۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل (16 دسمبر) کو نیشنل ہیرالڈ کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کی شکایت کو خارج کر دیا ۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت ای ڈی کی شکایت قابل سماعت نہیں ہے ،کیونکہ یہ معاملہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سبرامنیم سوامی کی طرف سے مجسٹریٹ کے سامنے دائر کی گئی نجی شکایت پر مبنی ہے نہ کہ کسی ایف آئی آر پر۔

سماعت کے دوران راؤز ایونیو کورٹ کے خصوصی جج (پی سی ایکٹ)، وشال گوگنے نے کہا کہ استغاثہ کی شکایت ایک شخص ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی طرف سے دفعہ 200 سی آر پی سی کے تحت دائر شکایت پر نوٹس اور سمن کے فیصلے پر مبنی ہے نہ کہ ایف آئی آر پر۔

عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ‘موجودہ شکایت قانون میں قابل سماعت نہیں ہے۔’

پہلا ایسا معاملہ ہے جہاں ایجنسی نے بغیر کسی ایف آئی آر کے منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کی

اس سلسلے میں صحافی اروند گنا شیکھر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا ہے کہ نیشنل ہیرالڈ کیس ای ڈی کی تاریخ کا پہلا ایسا کیس ہے جہاں ایجنسی نے بغیر کسی ایف آئی آر کے محض ایک نجی شکایت کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کی۔

انہوں نے  مزید بتایا کہ اگرچہ 2019 میں پی ایم ایل اے میں ترمیم کرکے اس خامی کو دور کر لیا گیا تھا، لیکن پھر بھی یہ کیس عدلیہ کی کسوٹی پر کھڑا نہیں اترا۔

فیصلے کے دوران خصوصی جج نے کہا، ‘دفعہ 3 کے تحت بیان کردہ اور دفعہ 4 کے تحت قابل سزا منی لانڈرنگ کے جرم کے سلسلے میں تحقیقات اور اس کے نتیجے میں استغاثہ شکایت، ایف آئی آر یا ایکٹ کے شیڈول میں درج جرم کی عدم موجودگی میں قابل قبول نہیں ہے۔’

اسی عدالت نے یہ بھی کہا کہ گاندھی خاندان کو اس ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جو دہلی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ نے 3 اکتوبر کو مجسٹریٹ کورٹ کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف درج کیا تھا۔

یہ ایف آئی آر ای ڈی کی معلومات پر مبنی تھی۔

تاہم، جج گوگنے نے یہ بھی کہا کہ ملزم کو ایف آئی آر کے اندراج کی اطلاع دی جا سکتی ہے۔ اب جبکہ شکایت کو ہی خارج کر دیا گیا ہے،تو اس  ایف آئی آر کا کیا ہوگا، یہ یہ واضح نہیں ہے ۔

گاندھی خاندان کے علاوہ ای ڈی نے اس معاملے میں سمن دوبے، سیم پترودا، ینگ انڈین، ڈوٹیکس مرچنڈائز اور سنیل بھنڈاری کو بھی ملزم نامزد کیا تھا۔ ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ نیشنل ہیرالڈ کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (اے جے ایل) کی جائیدادیں، جن کی مالیت 2,000 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، مبینہ طور پر دھوکہ دہی سے حاصل کی گئی تھی، اور اس کے نتیجے میں ‘جرم کی کمائی’ کو ینگ انڈین نامی کمپنی کے ذریعے منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

گاندھی خاندان، جو کمپنی میں شیئر ہولڈر ہیں، نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزامات اثاثوں کے استعمال یا نمائش کے بغیر لگائے گئے ہیں۔

سچائی کی جیت ہوئی: کانگریس

عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے کہا،’سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ مودی حکومت کی بدنیتی اور غیر قانونی سرگرمیاں بے نقاب ہو چکی ہیں۔ کانگریس سچائی اور شہریوں کے حقوق کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھے گی اور کسی دباؤ میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔’

پارٹی نے مزید کہا، ‘عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ  نہ تو منی لانڈرنگ کا کوئی کیس بنتا ہے، نہ جرم سے حاصل کی گئی رقم کا کوئی ثبوت ہے، اورنہ ہی  کسی جائیداد کے لین دین کا کوئی ثبوت۔ یہ الزامات بے بنیاد تھے اور انہیں سیاسی دباؤ، بدنام کرنے کی کوشش اور پروپیگنڈہ مہم کے طور پر استعمال کیا گیا۔’