یہ واقعہ اتر پردیش کے اناؤ کا ہے۔ الزام ہے کہ کرکٹ کھیلنے پہنچے ایک مدرسے کے طلبا کو بھلابرا کہتے ہوئے کچھ نو جوانوں نے مبینہ طور پر جئےشری رام بولنے کو کہا۔ منع کرنے پر ان کو بلے سے پیٹا گیا اور بھاگنے پر پتھراؤبھی کیا گیا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں ایک مدرسے کے طلبا نے کچھ لوگوں پر جئے شری رام نہ بولنے پر کرکٹ کے بلے سے پیٹنے کا الزام لگایا ہے۔جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ جمعرات کو اناؤ کے صدر علاقے کے جی آئی سی گراؤنڈ میں ہوا، جہاں طالب علم کرکٹ کھیل رہے تھے۔ یہاں مبینہ طور پررائٹ ونگ گروپ سے جڑے کچھ نو جوانوں نے ان طالب علموں سے مارپیٹ کی اور بھاگنے پر ان پر پتھراؤ بھی کیا ۔
زخمی طالب علموں کا الزام ہے کہ ان کو جئے شری رام بولنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے طالب علموں کو علاج کے لئے بھیجا۔ سی او امیش تیاگی نے بتایا کہ مدرسے کے طالب علموں کو طبی مدد فراہم کرائی گئی ہے۔
تیاگی نے بتایا، ‘ جامع مسجد کے پاس ایک مدرسہ ہے، جس کے طلبا جی آئی سی گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلنے جاتے ہیں۔ جمعرات کو جب طالب علم کرکٹ کھیل رہے تھے تو کچھ لوگوں سے ان کا تنازعہ ہو گیا۔ متاثرین کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اس واقعہ میں تین طالب علم زخمی ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مدد سے ملزمین کی پہچان کی گئی ہے۔ ‘
اناؤ کے ایس پی ایم پی ورما نے بتایا کہ پولیس جبراً جئے شری رام کے نعرے لگوانے کے الزامات کی جانچکر رہی ہے، جس کی تصدیق جانچکے بعد ہی ہوگی۔غور طلب ہے کہ صدر کوتوالی علاقے میں دارالعلوم فیض عام نام کا مدرسہ ہے۔
مدرسے کے مولانا نعیم خان کے مطابق، ‘ جمعرات دوپہر کی نماز کے وقت 10 سے 15 بچے کرکٹ کھیلنے کے لئے جی آئی سی گراؤنڈ پہنچے تھے۔ یہاں 3-4 نوجوان آئے اور بچوں کو بھلابرا کہتے ہوئے مبینہ طور پر ‘جئے شری رام ‘ بولنے کو کہا۔ منع کرنے پر ان کو بیٹ چھینکر پیٹا گیا۔ بچے بچکر بھاگے تو ان کو پتھر مارے گئے۔ کچھ لڑکوں کو چوٹیں آئیں ہیں۔ لڑکوں کے کرتے بھی پھاڑ دئے گئے۔ ایک لڑکے کی سائیکل توڑ دی گئی۔ ‘
شروعاتی تفتیش میں حملہ کرنے والے تین لڑکوں کی سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے شناخت کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک کی گرفتاری بھی ہو گئی ہے۔ یہ ایک مبینہ ہندووادی تنظیم سے بتائے جا رہے ہیں۔مدرسہ اور جامع مسجد کے افسروں نے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے اور ایسا نہ ہونے پر مظاہرہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔