امریکہ کی جانب سے کاروباری گوتم اڈانی اور دیگر پر رشوت ستانی کے الزامات کے بعد جمعرات کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ کا مشاہدہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ گروپ کے شیئروں کو 10 فیصد سے 20 فیصد کے درمیان خسارہ ہوا، جس کے نتیجے میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نئی دہلی: گوتم اڈانی اور دیگر کے خلاف 250 ملین ڈالر رشوت کے معاملے میں امریکی فرد جرم کے بعد امریکہ میں اڈانی گروپ کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر- امریکی سرمایہ کاری فرم جی کیو جی پارٹنرز – کو اپنےشیئر کی قیمت میں زبردست گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جمعرات (21 نومبر) کو آسٹریلین سکیورٹیز ایکسچینج میں23 فیصد تک کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ واضح ہو کہ اڈانی گروپ نے فردجرم میں لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ‘بے بنیاد’ قرار دیا ہے۔
منی کنٹرول کی رپورٹ کے مطابق، جی کیو جی پارٹنرز کا اسٹاک گر کر 1.98 آسٹریلین ڈالرپر آگیا اور ایک دن میں 20فیصد کی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا۔
بروکلین کی ایک وفاقی عدالت میں اٹارنی آفس کے الزامات کی بنیاد پر گوتم اوران کے بھتیجے ساگر اڈانی کے ساتھ اڈانی گرین کے 2020 سے 2023 تک سی ای او رہے ونیت ایس کے جین کے خلاف دھوکہ دہی کی سازش اور جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر امریکی سرمایہ کاروں اور عالمی مالیاتی اداروں سے اربوں ڈالر حاصل کرنے کے منصوبے کے لیے مجرمانہ فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں ایک اہم سرمایہ کار جی کیو جی پارٹنرز نے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے۔ شریک بانی راجیو جین کی قیادت میں بوٹیک انویسٹمنٹ فرم نے کہا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ جی کیو جی پارٹنرز نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے سرمایہ کاروں کے 90فیصد سے زیادہ اثاثے اڈانی گروپ سے غیر متعلق کمپنیوں میں لگائے گئے ہیں۔
اس یقین دہانی کے باوجودجی کیو جی کے اڈانی گروپ کے ساتھ تعلقات توجہ مبذول کراتے ہیں۔ یہ قابل ذکر ہے کہ مارچ 2023 سے جی کیو جی نے اڈانی کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے، جس میں اڈانی پورٹس، اڈانی گرین انرجی اور اڈانی انٹرپرائزز شامل ہیں۔ یہ سرمایہ کاری مارچ 2023 میں 15446 کروڑ روپے سے شروع ہوئی اور 2024 کے آخر تک تقریباً 80000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
سی این بی سی ٹی وی 18کی رپورٹ کے مطابق، 30 ستمبر 2024 تک جی کیو جی پارٹنرز کے پاس اڈانی گروپ کی چھ کمپنیوں میں 1.5فیصد سے 2فیصد تک کی حصہ داری تھی۔جی کیو جی نے ایک بیان میں کہا،’ہماری ٹیم ابھرتی ہوئی پیش رفت کا جائزہ لے رہی ہے اور اس بات کا تعین کر رہی ہے کہ کیا ہمارے پورٹ فولیو کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے۔’
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور امریکی اٹارنی آفس کے الزامات کے بعد جمعرات کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئر میں گراوٹ کا مشاہدہ کیا گیا۔ ٹریڈنگ کے آغاز میں گروپ کے شیئروں میں 10فیصد سے 20فیصد کے درمیان خسارہ ہوا، جس کے نتیجے میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کو 20 فیصد گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ اڈانی پورٹس میں 15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اڈانی گرین انرجی اور اڈانی ٹوٹل گیس سمیت گروپ کی اکثر دیگر کمپنیوں میں بھی 10-20 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔