اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر ابھی بھی سبھی ممالک نے متحد ہو کر ماحولیات کو بچانے کے لیے سخت اقدام نہیں کیے تو ایشیا،مغربی ایشیا اور افریقہ کے مختلف علاقوں اور شہروں میں 2050 تک لاکھوں لوگوں کی وقت سے پہلے موت ہو سکتی ہے۔
نئی دہلی: ماحولیاتی آلودگی سے ہر سال پوری دنیا میں 9 ملین (90 لاکھ)لوگوں کی موت ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے خطرناک نتائج سےآگاہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر ابھی بھی سبھی ممالک نے متحد ہو کر ماحولیات کو بچانے کے لیے سخت اقدام نہیں کیے تو ایشیا،مغربی ایشیا اور افریقہ کے مختلف علاقوں اور شہروں میں 2050 تک لاکھوں لوگوں کی وقت سے پہلے موت ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ 2050 آبی آلودگی ہی ان اموات کی واحد وجہ بن جائے گی۔ فریش واٹر سسٹم غلاطت کی وجہ سے جراثیم مزاحم ہوں جائیں گے۔اس کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کی وقت سے پہلے موت ہوگی بلکہ مرد اور عورتوں کی قوت تولید پر بھی برا اثر پڑے گا۔ہندوستان سمیت 70 سے زیادہ ممالک کے 250 سائنس داں اور ماہرین نے یہ رپورٹ بنائی ہے جس کو کینیا کے نیروبی میں چل رہی اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس کے دوران پیش کیا گیا۔
اس رپورٹ میں امیر ممالک کے ذریعے برباد کیے جانے والے فوڈ ویسٹیج کے چونکانے والے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے،جبکہ غریب ملک اپنی آبادی کو کھانا کھلانے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔موجودہ وقت میں گلوبل ایڈیبل فوڈ(کھانے لائق کھانا )کا ایک تہائی حصہ برباد ہو جاتا ہے۔اس بربادی کا کل 56 فیصدی حصہ صنعتی ممالک میں ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں کھانے کی بربادی کم کر دی جائے تو کھانے کی پیداوار کو بڑھانے کی جتنی ضرورت ہے اس میں 50 فیصدی تک کٹوتی کی جا سکتی ہےا ور 9 سے 10 بلین لوگوں کو آسانی سے کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔اکانومک ٹائمس کی خبر کے مطابق؛6 ویں گلوبل انوائرمنٹ آؤٹ لوک(جی ای او)کی کو چیئر جویتا گپتا اور پال ایکنس نے کہا کہ ‘موجودہ وقت میں جس بات کی کمی ہے وہ خاطر خواہ پیمانے پر پالیسیوں اور ٹکنالوجی کو نافذ کرنے کی سیاسی طور پر قوت ارادی کا فقدان ۔’
دنیا موجودہ وقت میں 2030 یا 2050 تک اقوام متحد کے Sustainable Development Goals (ایس ڈی جی (کو پورا کرنے کے ٹریک پر نہیں ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیات کو بچانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پیرس سمجھوتہ کے ہدف کو حاصل کرنے میں بھی بھاری دقت کا سامنا کرنا ہوگا۔