
بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھانے والے اور ریمن میگسیسے ایوارڈ یافتہ آئی ایف ایس افسر سنجیو چترویدی سے متعلق معاملوں کی شنوائی سے الگ ہونے کا سلسلہ 2013 سے شروع ہوا تھا، جب سپریم کورٹ کے اس وقت کے جج رنجن گگوئی نے چترویدی کی درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Joe Gratz/Flickr CC0 1.0)
نئی دہلی: سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) کے دو اور ججوں – ہرویندر کور اوبرائے اور بی آنند – نےآئی ایف ایس افسر سنجیو چترویدی سے متعلق مقدمات کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ان کے معاملوں میں علیحدگی کی مجموعی تعداد 13 ہو گئی ہے جسے قانونی ماہرین ایک طرح کا ریکارڈ بتا رہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اب تک سپریم کورٹ کے دو جج، اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے دو جج، سی اے ٹی کے چیئرمین، شملہ ٹرائل کورٹ کے ایک جج اور دہلی اور الہ آباد بنچ کے سات سی اے ٹی ججوں نے چترویدی کے مقدمات پر فیصلہ سنانے سے گریز کیا ہے۔
گزشتہ 19 فروری کو اپنے تازہ ترین فیصلے میں جسٹس اوبرائے اور آنند کی سی اے ٹی بنچ نے رجسٹری کو ہدایت دی کہ وہ بغیر کوئی خاص وجہ بتائے ان کے معاملوں کو آگےفہرست میں نہ ڈالے۔ چترویدی کے وکیل سدرشن گوئل نے کہا کہ یہ معاملہ ان کی تشخیصی رپورٹ سے متعلق ہے۔
سال 2007 میں چترویدی ہریانہ کے محکمہ جنگلات میں گھوٹالے کا پردہ فاش کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔ انہیں پانچ سالوں میں 12 بار ٹرانسفر کا سامنا کرنا پڑا۔ جب انہیں معطل کیا گیا تو انہوں نے صدر جمہوریہ کے پاس شکایت درج کرائی، جس کے بعد ہریانہ حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا۔ 2012 میں انہیں ‘وِہسل بلوور’ کا خطاب دیا گیا اور وہ ریمن میگسیسے ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔
فروری 2024 میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے ایک جج نے چترویدی کے ڈیپوٹیشن کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ ان کے وکیل کے مطابق، 2018 میں ہائی کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ افسر کی خدمات کے معاملات کی سماعت خصوصی طور پر نینی تال سرکٹ بنچ میں کی جائے۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
گوئل نے کہا، ‘2021 میں ہائی کورٹ نے اپنے موقف کو دہرایا، لیکن مرکز نے اسے چیلنج کیا۔ اس کے بعد مارچ 2023 میں سپریم کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے اس معاملے کو بڑی بنچ کو بھیج دیا۔
معاملے سے الگ ہونے کا سلسلہ نومبر 2013 سے شروع ہوتا ہے، جب اس وقت سپریم کورٹ کے جج رنجن گگوئی نے چترویدی کی درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا، جس میں ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر لیڈروں، سیاست دانوں اور عہدیداروں سے متعلق مبینہ بدعنوانی اور ہراساں کرنے کے معاملات کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی گئی تھی۔
اگست 2016 میں سپریم کورٹ کے اس وقت کے جج یو یو للت نے خود کو اس کیس سے الگ کر لیا تھا۔