گالی-گلوچ، مارپیٹ، دھمکیاں: یوپی میں مبینہ دبنگوں نے دلتوں کی شادی میں رکاوٹ پیدا کی

بلند شہر میں ایک دلت شخص کو اس کی بارات کے دوران ٹھاکروں نے گھوڑے سے اتار دیا، انہوں نے مبینہ طور پر باراتیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی۔ وہیں متھرا میں دو دلت بہنوں کی شادی کے موقع پر یادو برادری کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بارات پر حملہ کیا، اور بعد میں شادی رد کر دی گئی۔

بلند شہر میں ایک دلت شخص کو اس کی بارات کے دوران ٹھاکروں نے گھوڑے سے اتار دیا، انہوں نے مبینہ طور پر باراتیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی۔ وہیں متھرا میں دو دلت بہنوں کی شادی کے موقع پر یادو برادری کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بارات پر حملہ کیا، اور بعد  میں شادی رد کر دی گئی۔

دلتوں کی شادی میں خلل ڈالنے کے الزام میں فتار لوگوں کے ساتھ متھرا پولیس۔ (تصویر: متھرا پولیس)

دلتوں کی شادی میں خلل ڈالنے کے الزام میں فتار لوگوں کے ساتھ متھرا پولیس۔ (تصویر: متھرا پولیس)

نئی دہلی: بلند شہر میں ایک دلت شخص کو اس کی بارات کے دوران مبینہ طور پر اعلیٰ  ذات کے ٹھاکروں نے گھوڑے سے اتار دیا، انہوں نے مبینہ طور پر باراتیوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی ۔ ایک دن بعد متھرا میں دو دلت بہنوں کی شادی میں خلل ڈالنے کی وجہ سے شادی کی تقریب کو رد کر دیا گیا، یہ اس وقت ہوا جب یادو (ایک پسماندہ ذات ) کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بارات پر حملہ کیا، وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کی ایک بائیک اور جس کار میں دونوں دلہن سوار تھیں، اس کے بیچ معمولی ٹکر ہو گئی تھی۔

مغربی اتر پردیش کے دو واقعات کی خبریں سن کر نگینہ کے ایم پی چندر شیکھر آزاد نے اسے ریاست میں دلتوں کے خلاف ’ منصوبہ بند دہشت گردی‘قرار دیا، جبکہ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ صرف پسماندہ ذاتوں، دلتوں اور اقلیتوں کا اتحاد ہی اس طرح کے حملوں کے خلاف تبدیلی لا سکتا ہے۔

متھرا واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے آزاد نے کہا، ‘اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذات پرست طاقتیں آج بھی دلت برادری کو نیچا دکھانے اور ان کے آئینی حقوق کو کچلنے کی ذہنیت رکھتی ہیں۔’

ذات کے حوالے سےگالی گلوچ، ‘گھڑ سواری’ دفعہ

بلند شہر میں 29 افراد اور 8-10 نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا،  جب 20 فروری کو ٹھاکر برادری کے لوگوں نے دھمروالی گاؤں میں دلت دولہے  کے گھوڑی پر چڑھنےپر اعتراض کیا اور بارات پر حملہ کر دیا۔

سریندر سنگھ کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق، ان کے بیٹے ارون بھارتی کی بارات تقریباً شام سات بجے گاؤں کے سربراہ کے شوہر کرپال سنگھ کے گھر سے گزر رہی تھی،اس وقت  وہاں پہلے سے موجود کچھ لوگوں نے لاٹھی اور تیز دھار ہتھیاروں سے بارات پر حملہ کر دیا۔

سنگھ نے اپنی شکایت میں کہا کہ انہوں نے دلتوں کو دھمکیاں دیں اور انہیں ان کی ذات کو نشانہ بناکر گالیاں بھی دیں۔ حملے میں دو خواتین سمیت چھ افراد شدید زخمی ہو گئے۔

جاٹو گاؤں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ اسی جگہ پر 16 فروری کو ایک دلت شخص بھگوت سنگھ کی بارات اور گھوڑی چڑھنے کی تقریب کے دوران بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ سنگھ نے بتایاکہ رات تقریباً 8 بجے جب بارات کرپال سنگھ کے گھر سے گزر رہی تھی تو چار ٹھاکروں – سچن، نتن، پردیپ اور دیپو نے وہاں موجود لوگوں کو ذات کے حوالے سے گالیاں دی اور کہا کہ وہ انہیں اپنے علاقے سے نہیں گزرنے دیں گے۔

سنگھ نے بتایا کہ ٹھاکر لوگوں نے گھڑچڑھی روک دی  اور بارات کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے دلتوں کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے دوبارہ ان کے علاقے میں گھوڑے پر سوار ہونے کی کوشش کی تو انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔

گزشتہ 20 فروری کے واقعے کے سلسلے میں بھارتیہ نیائے سنہتا کی مختلف دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں بغیر اکساوے کے حملہ، مجرمانہ دھمکیاں، غلط طریقے سے روکنا اور امن کی خلاف ورزی کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا شامل ہے۔ ملزمان کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔

بلند شہر کے سرکل آفیسر (سٹی) رجول کمار نے بتایا کہ بارات کی آمدورفت  اور تقریب کے دوران ڈی جے بجانے پر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

زیورات کی چوری، ذات پات کی گالیاں

متھرا میں پولیس نے 21 فروری کو دو دلہنوں – دونوں بہنیں اور ان کے رشتہ داروں پر پر حملہ کرنے کے الزام میں چھ لوگوں کوگرفتار کیا ۔ 15 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی  اور اس میں قتل کی کوشش کا الزام بھی شامل ہے۔

منیشا اور رانی نامی دو لڑکیوں کے والد پدم سنگھ نے بتایا کہ رات تقریباً 9:30 بجے ان کی بیٹیاں بیوٹی پارلر سے تیار ہو کر اپنی خالہ کے شوہر کی کار میں گھر واپس آ رہی تھیں۔ مبینہ طور پر ان کی کار کی ایک موٹر سائیکل سے معمولی ٹکر ہوگئی، جس کے بعد ملزمان نے کار روک کر دلہنوں اور ان کی خالہ اور خالوکو گاڑی سے باہر نکالا۔ پدم سنگھ نے الزام لگایا کہ انہوں نے لڑکیوں کے خالو کی چین اور ان کی شادی کی انگوٹھیاں بھی چھین لیں۔

سنگھ نے بتایا کہ ملزم نے انہیں ذات پات کو نشانہ بنا کر گالیاں بھی دیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ملزمین میں سے ایک ستیش نے ان کے گھر کے باہر ٹریکٹر چلاکر دو کاروں کو کچل دیا اور ان  کے سالے کو جان سے  مارنے کے ارادے سے حملہ کیا۔

پولیس نے 24 فروری کو کہا کہ چھ گرفتار ملزمان سے ایک کے پاس سے ایک سونے کی انگوٹھی، ایک لوہے کی راڈ اور ایک چھڑی برآمد کی گئی ہے۔

متھرا کے ایس پی سٹی اروند کمار نے کہا کہ اس معاملے میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دلہنوں کو لے جارہی  کار اور ملزمان کی موٹر سائیکل کے درمیان تصادم کے بعد لڑائی شروع ہوئی تھی۔

بلند شہر واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ ‘بالادستی کی سوچ’ پی ڈی اے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یادو نے کہا، ‘اب یہ درد مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، صرف پی ڈی اے کا اتحاد ہی تبدیلی لائے گا۔’

دوسری طرف نگینہ ایم پی آزاد نے مطالبہ کیا کہ متھرا کیس کے تمام ملزمان کو فوراً گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ صرف مارپیٹ کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ ذات پات کی بنیاد پر ہونے والا ظلم ہے، اس لیے قانون کے تحت سخت سزا دی جانی چاہیے۔’

آزاد نے کہا، ‘اتر پردیش کے متھرا ضلع کے ریفائنری تھانے حلقہ میں دلت دلہنوں، ان کی خالہ، خاندان کے افراد اور بارات پر حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ ذات پات کے حوالے سے منصوبہ بند دہشت گردی اور سماجی جبر کی ایک مکروہ مثال ہے۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )