ایم سندرنر یونیورسٹی کے وی سی نے بتایا کہ انہیں اے بی وی پی سے شکایت ملی تھی کہ بی اے کے نصاب میں شامل بکر ایوارڈیافتہ ارندھتی رائے کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ میں مصنفہ کے ماؤنوازعلاقوں میں جانے کو لےکر متنازعہ مواد ہے، جس کے بعد اس کونصاب سے ہٹا دیا گیا۔
منونمنیم سندرنر یونیورسٹی نے آر ایس ایس کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)کے اعتراض کے بعد بکرایوارڈ یافتہ مصنفہ ارندھتی رائے کی کتاب کو ان کے نصاب سے ہٹانے کافیصلہ کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً ایک دہائی پہلے لکھی گئی ارندھتی کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ سال 2017 سے کامن ویلتھ لٹریچر کے زمرے میں بی اے انگلش (لینگویج اینڈ لٹریچر)کے تیسرے سیمسٹر کے نصاب کا حصہ ہے۔
اس کتاب میں وسطی ہندوستان کے جنگلوں میں حکومت ہند اور ہتھیاربندانقلابی گوریلاتنظیموں اور ماؤنوازوں کے تصادم کے بارے میں بتایا گیا ہے۔رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وی سی کےپیچومنی نے بتایا کہ پچھلے ہفتے اے بی وی پی سے شکایت ملنے کے بعد انہوں نے ایک کمیٹی بنائی تھی۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ کتاب میں مصنفہ کے ماؤنواز علاقوں میں جانے کو لےکرمتنازعہ مواددرج ہے۔
پیچومنی نے کہا، ‘اکادمک ڈین اور بورڈ آف اسٹڈیز کے ممبروں والی کمیٹی نے شکایت کانوٹس لیتے ہوئے اس کتاب کو ہٹانے کا فیصلہ کیا کیونکہ طلبا کو کوئی متنازعہ کتاب پڑھانا مناسب نہیں ہوگا۔ ہم نے اس کی جگہ ایم کرشنن کی مائے نیٹو لینڈ: ایسیز آن نیچر کو شامل کیا ہے۔
غورطلب ہے کہ اس سے پہلے جولائی مہینے میں کیرل کے ایک بی جے پی رہنما نے کالی کٹ یونیورسٹی کے نصاب سے ارندھتی رائے کی تقریر ہٹانے کی مانگ کی تھی۔ارندھتی رائےکے ذریعے سال 2002 میں کی گئی ‘کم ستمبر’ [Come September] تقریر کالی کٹ یونیورسٹی کے بی اے انگریزی کے نصاب میں شامل ہے۔
گورنر عارف محمد خان کو لکھے گئے خط میں بی جے پی کے ریاستی صدرکےسریندرن نے کہا تھا کہ رائے کی ‘ملک مخالف’ تقریر میں ملک کی سالمیت اور خودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔