ایک تنظیم نے اپنی عرضی میں کہاتھا، ای وی ایم قابل اعتماد نہیں ہے اور اس کی ٹیمپرنگ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ ای وی ایم کی جگہ آپٹکل بیلیٹ اسکین مشین کے ذریعے ووٹنگ کی جانی چاہیے۔
ایک وی وی پی اے ٹی مشین(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی پرچی کی 100 فیصد میچنگ کی مانگ والی عرضی خارج کر دی۔
لائیو لاء کے مطابق، ٹیک 4 آل نام کے ٹیکنوکریٹوں کے گروپ نے اس عرضی کو دائر کیا تھا اور کہا کہ ای وی ایم قابل اعتماد نہیں ہے اور اس کی ٹیمپرنگ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مانگ کی کہ ایک مستقل حل کے طور پر ای وی ایم کی جگہ آپٹکل بیلیٹ اسکین مشین کے ذریعے ووٹنگ کی جانی چاہیے۔درخواست گزاروں نے مانگ کی کہ جہاں تک موجودہ لوک سبھا انتخاب کا سوال ہے، تو اس کے لئے تمام ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی تصدیق کی جانی چاہیے یعنی ای وی ایم کے ذریعے پڑے تمام ووٹ اور تمام وی وی پی اے ٹی پرچی کی میچنگ کی جائے۔
حالانکہ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے اس عرضی کو خارج کر دیا۔واضح ہو کہ
سپریم کورٹ نے گزشتہ 8 اپریل کو الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے وقت ایک انتخابی حلقہ کے کسی پانچ پولنگ بوتھ کے ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کریںگے۔کورٹ کا یہ حکم 21 سیاسی پارٹیوں کے ذریعے دائر کئے گئے اس پی آئی ایل پر آیا تھا جس میں یہ مانگ کی گئی تھی ووٹوں کی گنتی کے وقت ایک انتخابی حلقہ کے کسی 50 فیصد ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جانی چاہیے۔اس سے پہلے ہرایک انتخابی حلقہ میں کسی ایک بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جاتی تھی۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناراض ہوکر 21 سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے نظرثانی کے لیےعرضی دائر کی تھی۔ حالانکہ کورٹ نے اس عرضی کو بھی خارج کر دیا۔
وہیں، کچھ دن پہلے سماجی کارکن
ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجے پاریکھ اور سیدہ حمید نے ایک بیان جاری کر کے 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے تمام وی وی پی اے ٹی پرچی کی گنتی کی مانگ کی ہے۔سماجی کارکنان نے یہ سفارش کی ہے کہ وی وی پی اے ٹی کی پرچی کو بیلیٹ پیپر کے طور پر مانا جائے اور ہرایک رائےدہندگان کی پرچی کی گنتی کی جائے۔سول سوسائٹی کے ممبروں نے کہا کہ مشینوں میں ہیرپھیر اور خرابی کے بارے میں اٹھائے جانے والے خدشات کو ختم کرنے کے لئے تمام بیلٹ کی پرچی کو گنا جانا چاہیے۔