بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے ذریعے حال ہی میں شہریت قانون کے حق میں جاری کئے ویڈیو میں بنگالی فلمسازرتوک گھٹک کی فلموں کے کلپ استعمال کئے گئے ہیں۔ گھٹک کے اہل خانہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتوک سیکولرتھے اور یہ قانون ان اصولوں کے خلاف ہے، جنہیں وہ مانتے تھے۔
نئی دہلی: گزشتہ دنوں بی جےپی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے ذریعے شہریت قانون کے حمایت میں جاری کئے گئے ایک چھ منٹ کے ویڈیو میں تقسیم پر بنی معروف بنگالی فلمسازتوک گھٹک کی تین فلموں میگھے ڈھاکہ تارہ، سبرن ریکھا اور کومل گاندھار کے کچھ حصہ شامل تھے۔دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، گھٹک کے گھروالوں نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ اہل خانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں ‘گھٹک کی سیاست اور سنیما کے غلط استعمال’ کی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رتوک سیکولر تھے اور یہ قانون ان اصولوں ں کے خلاف ہے، جنہیں وہ مانتے تھے۔غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں پاس ہوئے شہریت قانون کی ملک بھر میں مخالفت ہو رہی ہے۔ اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
گھٹک کی 94 سالہ جڑواں بہن پرتیتی دیوی سمیت اس بیان پر ان کے اہل خانہ کے 24 ممبروں نے دستخط کئے ہیں، جن میں لندن اسکول آف اکانومکس میں اقتصادیات کے پروفیسر میتریش گھٹک اوراداکاراور فلمساز پرمبرت چٹوپادھیائے بھی شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے، ‘گھٹک کے سنیمامیں ہمیشہ محروم بالخصوص سیاسی اورسماجی اتھل پتھل کے شکار مہاجر اور حاشیے پرپڑے لوگوں کے لیے ان کی گہری ہمدردی منعکس ہوتی ہے۔ … ان کی فلموں کا کوئی حصہ جسے بنا اس کے سیاق او رتناظر کے، ایک ایسے قانون، جو اس ملک کے سبھی شہریوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے اور ایک کمیونٹی، مسلمانوں، کے لاکھوں لوگوں کو متاثر کر کے انہیں ا سٹیٹ لیس بنا سکتا ہے –کوصحیح ٹھہرانے کے لیے استعمال کو ہم قبول نہیں کرتے ہیں۔’
انہوں نے گھٹک کی فلموں کے حصہ والے ویڈیو کو فوراً واپس لینےکی مانگ بھی کی ہے۔ویڈیو جاری ہونےکے بعدبی جےپی رہنماسامک بھٹاچاریہ نے خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویڈیو بہت اہم ہے کیونکہ ‘تقسیم کرنے والے’ لوگ بٹوارے کی تاریخ کو ‘مٹانے’ کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا، ‘کچھ لوگ سیاست کی ایک تقسیم کاری برانڈ کی حمایت کر کےتقسیم کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی مہم میں غلط جانکاری کے توسط سے ملک کی نوجوان نسل کو اندھیرے میں رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ فلمیں موجودہ حالات میں بہت اہم ہیں۔’حالانکہ بھٹاچاریہ نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ انہوں نے اب تک گھٹک کے اہل خانہ کا بیان نہیں دیکھا ہے۔