پبلک سیفٹی کے مفاد میں ہی کی جا سکتی ہے فون ٹیپنگ: بامبے ہائی کورٹ

یہ حکم سناتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے بینک ملازمین کو رشوت دینے کے ایک معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے نامزد ایک کاروباری کا فون ٹیپ کرنے کے مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کو رد کر دیا۔

یہ حکم سناتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے بینک ملازمین کو رشوت دینے کے ایک معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے نامزد ایک کاروباری کا فون ٹیپ کرنے کے مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کو رد کر دیا۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ منگل کو سہولت دی کہ صرف عوام سے جڑی ایمرجنسی یا پبلک سیفٹی کے مفاد سے متعلق معاملے میں ہی ٹیلی فون ٹیپنگ کی جا سکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے رشوت کے معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے نامزد ایک کاروباری کا فون ٹیپ کرنے کے مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کو رد کر دیا۔

جسٹس آر وی مورے اور جسٹس این جے جمعدار کی بنچ کاروباری ونیت کمار کے ذریعے دائر اس عرضی پر شنوائی کر رہی تھی، جس میں انھوں نے اکتوبر 2009 سے فروری 2010 کے بیچ ان کا فون ٹیپ کرنے کے لیے وزارت داخلہ کے ذریعے جاری 3 احکام کو چیلنج کیا تھا۔کمار کے وکیلوں -وکرم ننکانی اور سجئے کانتوالا نے دلیل دی کہ فون ٹیپ کرنے کے حکم ٹیلی گراف قانون کے اہتماموں اور آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

قرض حاصل کرنے میں مدد کے لیے بینک افسر کو 10 لاکھ روپے کی رشوت دینے کے الزام میں سی بی آئی نے 2011 میں کمار کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔بنچ نے کہا،’ہماری رائے ہے کہ ٹیلی گراف کی دفعہ 5(2)کے مطابق،یا تو عوام سے جڑی کسی ایمر جنسی یا پھر پبلک سیفٹی کے مفاد سے متعلق معاملے میں ہی فون ٹیپنگ کا حکم دیا جا سکتا ہے۔’

اس نے کہا،’اگر دونوں میں سے کوئی حالت نہ ہو تو ٹیلی فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔’بنچ نے کہا،چونکہ فون ٹیپنگ کے حکم قانون کے اہتماموں کے خلاف دیے گئے، اس لیے ٹیپ کیےگئے متعلقہ پیغامات کو ضائع کرنا ہوگا۔عدالت نے حالانکہ کہا کہ وہ عرضی گزار کے خلاف درج معاملے کی خوبیوں اور خامیوں پر تبصرہ نہیں کر رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)