آلو کی ایک خاص قسم کی پیداوارکی وجہ سے پیپسی کو انڈیا نے گجرات کے چار آلو کسانوں کے خلاف پیٹنٹ حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاکر عرضی دائر کی تھی۔ ساتھ ہی ہر ایک کسان سے معاوضہ کے طور پر 1.05 کروڑ روپے کی مانگ کی تھی۔
نئی دہلی: گجرات کے چار آلو کسانوں کے خلاف دائر کی گئی عرضی پیپسی کو انڈیا نے واپس لے لی ہے۔ کسانوں پر آلو کی ایک قسم کے پیٹنٹ حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں کمپنی نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔کمپنی نے عرضی میں ہر کسان سے معاوضہ کے طور پر 1.05 کروڑ روپے کی مانگ بھی کی تھی۔ جن کسانوں کے خلاف پیپسی کو نے عرضی دائر کی تھی ان میں چھبیل بھائی پٹیل، ونود پٹیل، ہری بھائی پٹیل اور بپن پٹیل شامل تھے۔
پیپسی کو انڈیا کے ترجمان نے کہا، ‘حکومت کے ساتھ بات چیت کے بعد کمپنی نے کسانوں کے خلاف درج معاملے کو واپس لینے پر اتفاق کیا ہے۔ ‘کمپنی نے اپریل میں چار آلو کسانوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کسانوں پر آلو کی اس قسم کی کھیتی کرنے کو لےکر مقدمہ کیا گیا، جو خاص طورپر کمپنی کی معروف لیز آلو چپس کے لئے اگائے جاتے ہیں۔پیپسی کو انڈیا ہولڈنگس پرائیویٹ لمیٹڈ نے عدالت کو بتایا ہے کہ اس نے اپنے لیز برانڈ سے چپس بنانے کے لئے آلو کی ایک خاص قسم کا رجسٹریشن کرا رکھا ہے۔ یہ قسم ایف ایل 1867 اور وسچپ قسم کے آلو کی ہائبرڈ نسل ہے۔کمپنی نے بتایا کہ پلانٹ حقوق اور کسانوں کے تحفظ کو سے متعلق قانون کے تحت وہ آلو کی ایک قسم کی سرکاری ہائبرڈ نسل ہے۔
مقدمہ دائر ہونے کے بعد لوگوں کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے پیپسی کو انڈیا ہولڈنگس پرائیویٹ لمیٹڈ نے کسانوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی تجویز دی تھی۔ اس کے علاوہ پیپسی کو صدر دفتر نے بھی پیپسی کو انڈیا سے اس معاملے کو جلد سے جلد سلجھانے کو کہا تھا۔مقدمہ واپس لینے کے بعد چاروں کسانوں میں سے ایک ہری پٹیل نے دی وائر سے بات چیت میں کہا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ میں نے کیا غلط کر دیا تھا۔ میں بازار سے پیپسی کو کمپنی کے ذریعے اگائے جا رہے بیج نہیں لینے گیا تھا۔ ہم کسان بیج آپس میں بانٹ لیتے ہیں، کسی طرح ایف سی 5 قسم کے بیج میرے کھیت میں اگ گیا، میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘وہ (پیپسی کو انڈیا)چاہتے ہیں کہ علاقے کے کسان ان کے ساتھ معاہدہ کر لیں اور آلو اگاکر صرف کمپنی کو ہی بیچیں۔ ہم یہ نہیں کرنا چاہتے۔ شاید اسی وجہ سے ان لوگوں نے یہ قدم (مقدمہ) اٹھایا، تاکہ ہم ان کے ساتھ معاہدہ کر لیں۔ ‘مقدمہ کا سامنا کرنے والے ایک دوسرے کسان ونود پٹیل بھی ہری پٹیل کی بات سے متفق ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘پیپسی علاقے کے تمام کسانوں کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ وہ سابرکانٹھا میں ایک نئی اشیائےخوردنی پروسیسنگ یونٹ لگانے جا رہے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے وہ اس بات کا دباؤ بنانا چاہتے ہیں کہ ہم تمام اپنے آلو صرف انہی کو بیچیں۔ ‘
کورٹ کے باہر سمجھوتہ کرنے کے لئے پیپسی کو انڈیا نے کسانوں سے دو شرطیں رکھی تھیں۔ پہلی-ان کی پیٹنٹ قسم کو چھوڑکر آلو کی دیگر قسم اگائیں اور بیچیں یا پھر ایف سی 5 قسم اگائیں اور صرف پیپسی کو کو بیچیں۔ہری پٹیل یہ سمجھ نہیں پائے ہیں کہ پیپسی کو نے کیوں معاوضہ کے لئے 1.05 کروڑ روپے کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘میں مشکل سے اپنے کھانے کا خرچ جٹا پاتا ہوں۔ اس سال بارش بھی نہیں ہوئی۔ میری مونگ پھلی کی پوری فصل چوپٹ ہو گئی۔ میں کہا ں سے 1.05 کروڑ روپے چکا پاؤںگا۔ میرے پاس تو 10 ہزار روپے بھی نہیں ہیں۔ ‘گجرات کے کسان ادھیکار کھیڑت ایکتا منتر کے ساگر رباڑی نے کہا، ‘یہ واضح طور پر کسانوں کو ڈرانے کی کوشش تھی۔ وہ جانتے ہیں کہ کسان 1.05 کروڑ روپے نہیں چکا پائیںگے۔ وہ (پیپسی کوانڈیا) اپنی طاقت دکھانا چاہتے تھے، لیکن ایسا (سمجھوتہ) ہو جائےگا، ان کو اس بات کا اندازہ نہیں ہوگا۔ ‘