گجرات میں پچھلے پانچ سالوں میں 40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہیں: این سی آر بی ڈیٹا

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق ، سال 2016 میں 7105، 2017 میں 7712، 2018 میں 9246 اور 2019 میں 9268 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ سال 2020 میں 8290 خواتین کے لاپتہ ہونے کی جانکاری موصول ہوئی تھی، جس کے بعد کل تعداد 41621 تک ہوجاتی ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق ، سال 2016 میں 7105، 2017 میں 7712، 2018 میں 9246 اور 2019 میں 9268 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ سال 2020 میں 8290 خواتین کے لاپتہ ہونے کی جانکاری موصول ہوئی تھی،  جس کے بعد کل تعداد 41621 تک ہوجاتی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: گجرات میں پانچ سالوں کے دوران لاپتہ خواتین کے 40000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں 7105، 2017 میں 7712، 2018 میں 9246 اور 2019 میں 9268 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ سال 2020 میں 8290 خواتین کے لاپتہ ہونے کی جانکاری موصول ہوئی تھی،  جس کے بعد کل تعداد 41621 تک ہوجاتی ہے۔

اتفاق سے 2021 میں اسمبلی میں دیے گئے ریاستی حکومت کے ایک بیان کے مطابق، احمد آباد اور وڈودرا میں صرف ایک سال (2019-20) میں 4722 خواتین لاپتہ ہو گئی تھیں۔

دی نیو انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، سابق آئی پی ایس افسر اور گجرات اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن کے رکن سدھیر سنہا نے کہا، ‘کچھ لاپتہ افراد کے معاملات میں میں نے دیکھا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کو بعض اوقات گجرات کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھیج کر جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، پولیس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ گمشدگی کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ایسے واقعات قتل سےبھی  زیادہ سنگین ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی بچہ لاپتہ ہوتا ہے تو والدین اپنے بچے کے لیے برسوں انتظار کرتے ہیں، اور گمشدگی کے کیسوں کی بھی قتل کے معاملوں کی طرح ہی سختی سے تفتیش کی جانی چاہیے۔

سنہا نے کہا، لاپتہ افراد کے معاملات کو پولیس اکثر نظر انداز کر دیتی ہے، کیونکہ ان کی تفتیش برطانوی دور کے طریقے سے کی جاتی ہے۔

سابق ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر راجن پریہ درشی نے کہا کہ لڑکیوں کی گمشدگی کے لیے انسانی اسمگلنگ ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا،مرے دور میں، میں نے دیکھا ہے کہ زیادہ تر لاپتہ خواتین کو انسانی اسمگلنگ کے غیر قانونی گروہ اٹھا لیتے ہیں، جو انہیں دوسری ریاستوں میں لے جاتے ہیں اور بیچ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘جب میں کھیڑا ضلع میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) تھا، تو اتر پردیش کا ایک شخص، جو ضلع میں مزدوری کرتا تھا، ایک غریب لڑکی کو اٹھا کر اپنی آبائی ریاست میں فروخت کر دیا۔ جہاں اس کوایک کھیت مزدور کے طور پرکام پر لگایا گیا تھا۔ ہم اسے بچانے میں کامیاب ہو گئے، لیکن بہت سے معاملات میں ایسا نہیں ہوتا۔

دریں اثنا، گجرات کانگریس کے ترجمان ہیرین بنکر نے کہا، بی جے پی لیڈر کیرالہ میں خواتین کے بارے میں بات کرتے ہیں، لیکن ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی آبائی ریاست گجرات میں 40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہیں۔