ٹرین ٹکٹ پر آپریشن سیندور کا اشتہار، اپوزیشن نے کہا – جنگ کو موقع کے طور پر استعمال کر رہی ہے حکومت

انڈین  ریلوے کے ٹکٹوں پر 'آپریشن سیندور' اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو لے کر سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتخابی فائدے کے لیے فوجی کارروائیوں کو موقع کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

انڈین  ریلوے کے ٹکٹوں پر ‘آپریشن سیندور’ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو لے کر سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتخابی فائدے کے لیے فوجی کارروائیوں کو موقع کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

سوشل میڈیا پر آئی آر سی ٹی سی ای ٹکٹ پر 'آپریشن سیندور' کا اشتہار/پیغام شیئر کیا گیا۔ (تصویر: Reddit/peakky_devil)

سوشل میڈیا پر آئی آر سی ٹی سی ای ٹکٹ پر ‘آپریشن سیندور’ کا اشتہار/پیغام شیئر کیا گیا۔ (تصویر: Reddit/peakky_devil)

نئی دہلی: انڈین  ریلوے کے ٹکٹوں پر ‘آپریشن سیندور’ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر پر سیاسی تنازعہ چھڑ گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ کم از کم سرکاری اشتہارات کے لیےایک ‘نیو نارمل’ بن گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت نے آپریشن سیندور کو مشتہر کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے۔

اس نئے پروپیگنڈے سے غیر مطمئن حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسے انتخابی فائدے کے لیے فوجی آپریشن کی کھلم کھلا سیاست کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ کئی سوشل میڈیا صارفین نے اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہے ایک مبینہ اشتہارمیں نریندر مودی کی تصویر کے ساتھ لکھا ہے – ‘آپریشن سیندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیاپیمانہ، نیو نارمل طےکر دیا ہے’۔

اپوزیشن اس مخصوص قسم کی حب الوطنی کو قبول نہیں کر رہی۔ اے آئی سی سی کے رکن اور کانگریس کے لوک سبھا وہپ مانیکم ٹیگور نے ایکس (سابقہ ​​ٹوئٹر) پر طنز کیا،’ہیش ٹیگ آپریشن سیندور اب شیمپو کی طرح فروخت کیا جا رہا ہے – ریلوے ٹکٹ پر پرنٹ کیا جارہا ہے، ایک پروڈکٹ کی طرح اشتہار دیا جارہاہے۔’

انہوں نے مزید پوچھا، ‘جبکہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 4 بار ثالثی کی اور ہیش ٹیگ جنگ بندی کی، مودی نے ایک بار بھی اس کی تردید نہیں کی ہے۔ کوئی انکار نہیں، صرف مارکیٹنگ۔’

بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیامنٹ کنور دانش علی نے وزیر اعظم پر’جنگ اور شہادت کو ایک موقع’ کے طور پر دیکھنے کا الزام لگایا اور فوجیوں کی نسبت مودی کی امیج کی تشہیر کو’تکبر کی انتہا’قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ‘وزیراعظم نریندر مودی بھی جنگ اور شہادت کو ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بے گناہوں کا خون بہایا گیا، فوجیوں نے جان کی پرواہ کیے بغیر پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا اور انہوں نے ایک نیا پوسٹر لانچ کر دیا۔ شہید ہونے والوں کا نہ کوئی نام ہے نہ چہرہ، صرف اپنے لیےتصویر اور تشہیر نرگسیت کی حد ہوتی  ہے؟’

‘فوج کی بہادری کو مصنوعات کی طرح بیچنے کا الزام’

سینئر کانگریس لیڈر کمل ناتھ کے مشیر پیوش ببلے،جنہوں نےاس  ٹکٹ کو پوسٹ کیا تھا، نے حکومت پر ‘اشتہارات کی نرگسیت میں ڈوبے’ ہونے اورخاص طور پر بہار میں رائے دہندگان کو راغب کرنے کے لیے ‘فوج کی بہادری کو ایک پروڈکٹ کی طرح فروخت کرنے’ الزام لگایا۔

ببلے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ، ‘یہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ مودی حکومت کس طرح اشتہارات کے جنون میں مبتلا (وگیاپن جیوی)ہے۔ ریلوے ٹکٹ پر  ‘آپریشن سیندور’ کو مودی کے اشتہار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ فوج کی بہادری کو بھی پراڈکٹ کی طرح بیچ رہے ہیں۔ ان سے صرف سودے بازی ہو سکتی ہے، حب الوطنی نہیں۔’

انڈین ریلوے نے بھی اس پر ردعمل ظاہر کیا۔ افسر دلیپ کمار نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ آپریشن سیندور کی کامیابی پر ریلوے کو مسلح افواج پر فخر ہے۔ انہوں نے اشتہارات کو خراج تحسین اور پیغام پھیلانے کی ملک گیر مہم کا حصہ قرار دیا۔

دریں اثنا، آئی آر سی ٹی سی کے پی آر او وی کے بھٹی نے روزنامہ بھاسکر کو بتایا کہ ٹکٹوں پر چھپا ہوا پیغام کوئی اشتہار نہیں ہے بلکہ ایک پیغام ہے جسے عوام میں شیئر کیا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ تازہ ترین مہم بی جے پی کی حال ہی میں شروع کی گئی ‘ترنگا یاترا’ کے بعد سامنے آئی ہے، جو قومی سلامتی کی کامیابیوں کو ظاہر کرنے والی ایک اور عظیم یاترا ہے، خاص طور پر بہار جیسی ریاستوں میں جہاں آنے والے دنوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔