ایئر فورس  44 سال پرانے مگ-21 اڑا رہی ہے، اتنے سال تو کوئی کار نہیں چلاتا: ایئر چیف مارشل

ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے فوج میں نئے جنگی طیاروں کی کمی کو لےکر کہا کہ مگ-21 طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے، لیکن اب بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔

ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے فوج میں نئے جنگی طیاروں کی کمی کو لےکر کہا کہ مگ-21 طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے، لیکن اب بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔

ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : انڈین ایئر فورس  میں نئے جنگی طیاروں کی کمی پر ایئر چیف مارشل نے کہا کہ انڈین ایئر فورس 44 سال پرانا مگ-21 جنگی طیارہ اڑا رہی ہے، جبکہ کوئی اتنے وقت تک اپنی کار بھی نہیں چلاتا ہے۔منگل کو ایئر فورس کے ایک سیمینار میں ایئر چیف مارشل نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم آج بھی 44 سال پرانا مگ-21 اڑا رہے ہیں، لیکن کوئی اس زمانے کی کار بھی نہیں چلاتا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، دھنوا نے کہا، ‘ ایئر فورس  کا مگ 21 جنگی طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے۔ لیکن ابھی بھی یہ جنگی طیارہ ایئر فورس  کی ریڑھ کی ہڈی بنا ہوا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔ وجہ ہے ایئر فورس کے پاس مگ 21 کے آپشن کے طور پر کوئی جنگی طیارہ نہیں ہے۔ ‘روس میں بنے مگ-21 سال 1973-74 میں انڈین ایئر فورس کا حصہ بنے تھے۔ اکثر حادثہ ہونے کی وجہ سے ان کو ‘ فلائنگ کافن ‘ کہا جانے لگا تھا۔ اب تک ایئر فورس  کے تقریباً 500 مگ-21 حادثے کا شکار ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں تقریباً 170 مگ-21 حادثے کے شکار ہوئے ہیں۔

دھنوا دہلی کی ایئرفورس آڈیٹوریم میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی موجودگی  میں ایئر فورس  کی تجدید  اور اس کو دیسی بنانے کے عمل کو لےکر ہو رہے ایک سیمینار میں بول رہے تھے۔مگ-21 کے بارے میں انہوں نے مزید  کہا، ‘ مگ-21 چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو چکا ہے، لیکن اب بھی یہ ایئر فورس  کی ریڑھ بنا ہوا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ ایئر فورس کے پاس مگ 21 کے اختیار کے طور پر کوئی جنگی طیارہ نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا  کہ ان غیر موافق حالات کے باوجود فضائیہ پورے دم خم کے ساتھ اس کے بھروسے نہ صرف سرحد کی حفاظت کرتی ہے بلکہ دشمن کے چیلنجز کا جواب بھی دیتی ہے۔

دھنوا نے کہا، ‘ ہم دیسی تکنیک کے ذریعے پرانے ہو چکے جنگی اوزاروں کو بدلنے کا انتظار نہیں کر سکتے، نہ ہی ہر حفاظتی اوزار کو غیرممالک سے در آمد کرنا سمجھداری ہوگی ۔ ہم اپنے پرانے ہو چکے ہتھیاروں کو دیسی ہتھیاروں سے بدل رہے ہیں ‘…

غور طلب ہے کہ فضائیہ کی ضرورت تقریباً 42 اسکاوڈرن کی ہے لیکن اس کے پاس ہے تقریباً 31 سکاوڈرن ہے۔ فرانس سے خریدے گئے رافیل جنگی طیارہ کی پہلی کھیپ اگلے مہینے ستمبر میں آئے‌گی۔ فرانس سے ہندوستان نے 36 رافیل خریدنے کا سوداکیا ہے، جس کی ڈلیوری 2022 تک ہوگی۔ایئر فورس نے 114 اور لڑاکو ہوائی جہاز خریدنے کا ٹینڈر بھی جاری کیا ہے۔