جے ڈی یو کے قومی ترجمان پون ورما نے حال ہی میں خط لکھکر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے دہلی میں بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ’نظریاتی وضاحت‘دینے کے لئے کہا تھا۔
نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخاب کے لئے جے ڈی یو-بی جے پی اتحاد پر جے ڈی یو رہنما پون ورما کے ذریعے سوال اٹھانے اور پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دینے کے بعد بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ وہ جہاں جانا چاہتے ہیں، جا سکتے ہیں۔
ورما کے بیانات پر حیرانی جتاتے ہوئے جے ڈی یو صدر نتیش کمار نے کہا کہ وہ اپنی پسند کی پارٹی چن سکتے ہیں۔ معلوم ہو کہ پچھلے کچھ دنوں سے پون ورما اور نتیش کمار کے درمیان ان بن چل رہی ہے۔ جے ڈی یو کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر حمایت دینے کو لےکر ورما نے نتیش کی سخت تنقید کی تھی اور اس پر نظرِ ثانی کرنے کو کہا تھا۔
#WATCH Bihar CM Nitish Kumar on JDU leader Pawan Verma's letter to him on CAA&NRC: If anyone has any issues then the person can discuss it within party or at party meetings, but such kind of public statements are surprising. He can go and join any party he likes, my best wishes. pic.twitter.com/qFXgVSWfKu
— ANI (@ANI) January 23, 2020
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ساتھ بات چیت میں نتیش کمار نے کہا، ‘ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ جہاں جانا ہو جائیں۔ کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کے بیان کی بنیاد پر جنتا دل یونائٹیڈ کو مت دیکھیے۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘ جے ڈی یو عوام کے ساتھ کام کرتی ہے۔ کچھ چیزوں پر ہمارا اسٹینڈ بالکل صاف ہوتا ہے۔ ایک بھی چیز کے بارے میں ہم لوگ کنفیوزن میں نہیں رہتے ہیں۔ لیکن اگر کسی کے دل میں کوئی بات ہے تو آکر صلاح مشورہ کرنا چاہیے۔ بات چیت کرنی چاہیے۔ اس کے لئے اگر وہ ضروری سمجھیں تو پارٹی کی بیٹھک میں چرچہ کرنی چاہیے۔ ‘
کمار نے ورما کے بیانات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا بیان دینا صحیح نہیں ہے۔ یہ کوئی صحیح طریقہ نہیں ہے۔ میری پھر بھی عزت ہے۔ لیکن جہاں ان کو اچھا لگے، وہاں جائیں۔
Pawan Verma, JDU:Welcome Mr.Nitsh Kumar's statement that there is space for discussion within party, as that is what I asked for.Was never my intention to hurt him. I want party to have ideological clarity.Awaiting reply to my letter,will decide future course of action after that https://t.co/IMJvNU0W01 pic.twitter.com/KQdL9c8HGP
— ANI (@ANI) January 23, 2020
وہیں نتیش کمار کے بیان کا جواب دیتے ہوئے ورما نے کہا، ‘ نتیش کمار کے اس بیان کا استقبال ہے کہ پارٹی میں گفتگو، صلاح و مشورہ کی جگہ ہے، جیسا کہ میں نے پوچھا تھا۔ ان کو تکلیف پہنچانے کی میری کبھی کوشش نہیں رہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پارٹی کے پاس ‘ نظریاتی وضاحت ‘ ہو۔ میں اپنے خط کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔ اس کے بعد فیصلہ لوںگا۔ ‘
اس ہفتے کی شروعات میں جے ڈی یو کے قومی ترجمان پون ورما نے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھکر ان سے دہلی میں بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ‘ نظریاتی وضاحت ‘ دینے کے لئے کہا تھا۔ ورما نے کہا کہ وہ پارٹی کے اس فیصلے سے ‘ فکرمند ‘ ہیں۔ ورما نے سوشل میڈیا پر اس خط کو شیئر کیا ہے، جس میں بی جے پی پر بڑے پیمانے پر، سماجی طور پر تقسیم کرنے کا ایجنڈہ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔
This is the letter I have written to @NitishKumar today asking him how the JD(U) has formed an alliance with the BJP for the Delhi elections, given his own views on the BJP, and the massive national outrage against the divisive CAA-NPR-NRC scheme. pic.twitter.com/ErSynnuiYm
— Pavan K. Varma (@PavanK_Varma) January 21, 2020
اگست 2012 میں نتیش کے ساتھ اپنی پہلی بیٹھک کو یاد کرتے ہوئے ورما نے کہا، ‘ آپ نے مجھ سے مستحکم اعتماد کے ساتھ کہا تھا کہ نریندر مودی اور ان کی پالیسیاں ملک کے لئے نااہل ہیں۔ جب آپ مہاگٹھ بندھن کی قیادت کر رہے تھے، تو آپ نے کھلے طور پر ‘ آر ایس ایس-آزاد ہندوستان ‘ کا فیصلہ لیا تھا۔ ‘
ورما نے خط میں آگے لکھا، ‘ غلط فہمی کی وجہ اس حقیقت سے پیدا ہوتی ہے کہ بھلےہی آپ نے پٹری بدل لی اور 2017 میں پھر سے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا، لیکن بی جے پی کے بارے میں آپ کا ذاتی خدشہ نہیں بدلا ‘ اگر یہ آپ کے بنیادی خیال ہیں، تو میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ جے ڈی یو کیسے اب بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں کے لئے بی جے پی کے ساتھ اپنے اتحاد کی توسیع کر رہا ہے، جبکہ بی جے پی کی دیگر معاون جماعت، جیسے کہ اکالی دل نے بھی ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ‘
جے ڈی یو ترجمان نے یہ بھی کہا، ‘ یہ خاص طورپر ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سی اے اے-این پی آر-این آر سی کے ذریعے بی جے پی نے ملک کا امن، ہم آہنگی اور استحکام کو بدلنے کے مقصدسے بڑے پیمانے پر سماجی طور پر باٹنے کے ایجنڈے کو اپنایا ہے۔ مہاتما گاندھی، رام منوہر لوہیا اور جئے پرکاش نارائن-جو کہ ہماری پارٹی کی علامت ہیں-میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ لوگ اس ایجنڈے کو خارج کرنے کے لئے ایڑی-چوٹی کا زور لگا دیتے۔ ‘