سی جے آئی پر حملے کے خلاف وکیلوں کا احتجاج، اے آئی ایل یونے کہا – عدلیہ پر منصوبہ بند حملہ

سپریم کورٹ میں  سی جے آئی پر حملے کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین اور اندھیری کورٹ کے وکیلوں نے ممبئی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔اے آئی ایل یونے اسے عدلیہ پر آر ایس ایس سے متاثر نظریاتی حملہ اور سی جے آئی کے خلاف مبینہ نسلی عصبیت قرار دیا۔

سپریم کورٹ میں  سی جے آئی پر حملے کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین اور اندھیری کورٹ کے وکیلوں نے ممبئی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔اے آئی ایل یونے اسے عدلیہ پر آر ایس ایس سے متاثر نظریاتی حملہ اور سی جے آئی کے خلاف مبینہ نسلی عصبیت قرار دیا۔

تصویر : اسپیشل ارینجمنٹ

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی پر سپریم کورٹ کے احاطے میں ایڈوکیٹ راکیش کشور کے ذریعہ کیے گئے حملے کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین(اے آئی ایل یو) اور ممبئی کی اندھیری عدالت کے وکیلوں نے جمعرات (9 اکتوبر) کو ممبئی کےسی جی ایم کورٹ کمپلیکس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس احتجاجی مظاہرہ میں 30 سے ​​زائد وکلاء نے شرکت کی۔ وکلا ءنے اپنے خطاب میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے اتحاد کی اپیل کی۔

اے آئی ایل یونے 6 اکتوبر 2025 کو سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر 1 میں پیش آئے اس واقعے کو’عدلیہ پر منصوبہ بند حملہ’قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ ‘سناتن دھرم’ کے نام پر انجام دیا گیا یہ عمل محض ایک فرد کے پاگل پن کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ آر ایس ایس سے متاثر دائیں بازو کے عناصر کی طرف سے عدلیہ اور آئین کی سیکولر بنیادوں کو کمزور کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

چھ اکتوبر کو کیا ہوا؟

چھ اکتوبر کو آئینی بنچ کی جانب سے دن کی پہلی سماعت شروع ہونے کے فوراً بعد 71 سالہ سینئر وکیل راکیش کشور نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکا اور’ہندوستان سناتن کی توہین برداشت نہیں کرے گا‘ جیسے نعرے لگائے۔ تاہم، جوتا سی جے آئی تک نہیں پہنچا۔

چیف جسٹس گوئی نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ،’ میں ایسی باتوں سے متاثر نہیں ہونے والا ہوں، براہ کرم کارروائی جاری رکھیں۔’ اس کے بعد عدالتی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی۔

سیکورٹی اہلکاروں نے راکیش کشور کو حراست میں لے لیا، لیکن بعد میں جسٹس گوئی کی جانب سے فوری تعزیری کارروائی کرنے سے انکار کرنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ تاہم، بار کونسل آف انڈیا نے پیشہ ورانہ طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔

دلت سی جے آئی کو نشانہ بنایا گیا

اے آئی ایل یونے کہا کہ سی جے آئی گوئی کو ان کے دلت پس منظر کی وجہ سے نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تنظیم کے مطابق، ایک حالیہ سماعت کے دوران سی جے آئی کی جانب سے قانونی تناظر میں ہندو دیوتا وشنو کا ذکر کیے جانے کو ‘ہندوتوا طاقتوں’ نے غلط مفہوم میں مشتہر کرتے ہوئے اسے ‘سناتن دھرم کی توہین’ کے طور پر پیش کیا تھا۔

اے آئی ایل یونے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف سی جے آئی پر حملہ ہے بلکہ ملک کی جمہوری اور سیکولر روایات پر بھی حملہ ہے۔ تنظیم کے مطابق ’ناتھورام (گوڈسے) والی ذہنیت‘ ایک بار پھر عدلیہ کو نشانہ بنا تے ہوئے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو خطرہ میں ڈال رہی ہے۔

اے آئی ایل یوکے مطالبات اور آگے کے منصوبے

اے آئی ایل یونے اس پورے معاملے کی فوری، غیر جانبدارانہ اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نہ صرف قصوروار کو بلکہ اس کے پیچھے کسی بھی سازش کرنے والے کو سزا مل سکے۔

تنظیم نے ملک بھر کے وکلاء اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متحد ہو کر احتجاج کریں، ریلیاں نکالیں اور عدلیہ کی آزادی اور تحفظ کے لیے نظامی اصلاحات کا مطالبہ کریں۔

مہاراشٹر میں جلد ہی پرامن ریلیاں اور آن لائن مہم شروع کی جائے گی۔ مزید برآں، اے آئی ایل یو سپریم کورٹ اور دیگر عدالتی اداروں میں درخواستیں دائر کرے گا جس میں ایسی کارروائیوں کے خلاف سخت سزاؤں اور اصلاحات کا مطالبہ کیا جائے گا۔