سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں اتر پردیش کی راجدھانی میں وشو ہندو دل کے ممبر سڑک کنارے بیٹھنے والے کشمیری دکانداروں سے مارپیٹ کرتے دکھ رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے دکھے کہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
نئی دہلی: پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں کشمیریوں کے خلاف ہو رہے تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ تشدد کے واقعات نہیں رک رہے ہیں۔تازہ واقعہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع ڈالی گنج علاقے کا ہے۔ وہاں سڑک کنارے میوہ بیچ رہے کشمیریوں کے ساتھ بھگوا پہننے والے کچھ لوگوں نے مارپیٹ کی اور نازیبا کلمات کہے۔
معاملہ بدھ کی شام کا بتایا جا رہا ہے اور پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، مارپیٹ کا واقعہ ڈالی گنج پل پر شام کے تقریباً 5 بجے ہوا۔اس ویڈیو میں بھگوا پہنے ہوئے یہ لوگ کشمیری میوہ فروشوں کو مارتے دکھ رہے ہیں۔ اس بیچ ایک راہ گیر جب ان سے مارپیٹ کی وجہ پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اس لئے مار رہے ہیں کہ یہ کشمیری ہے۔
India: Hindu fascists violently attack Kashmiri Indian citizens in Lucknow, Uttar Pradesh.
These Saffron terrorists not only control India's government, but also worship at the altar of Hitler and the Nazis. pic.twitter.com/lKsAC6LbSM
— CJ Werleman (@cjwerleman) March 7, 2019
ویڈیو کے دوسرے حصے میں بھگوادھاری کشمیری میوہ فروشوں کو پیٹتے ہوئے اس سے شناختی کارڈ دکھانے کو کہہ رہے ہیں۔اس بیچ ایک راہ گیر نے بیچ بچاؤ کرتے ہوئے کشمیریوں کو حملہ آوروں سے بچایا اور حملہ کرنے والوں سے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں مت لو اور پولیس بلاؤ۔بھگوا پہنے ہوئےیہ لوگ وشو ہندو دل کے بتائے جا رہے ہیں۔ پولیس نے اس سلسلے میں 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے ، جن سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے۔
حالانکہ وشو ہندو دل کا صدر ہونے کا دعویٰ کرنے والے اہم ملزم ہمانشو اوستھی کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔فیس بک پر ایک پوسٹ میں ہمانشو نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اور اس کے لوگوں نے حملے کو انجام دیا تھا۔ حالانکہ اس کے ذریعے فیس بک پر شیئر کئے گئے حملے کے ویڈیو کو ہٹا لیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ فسادات اور بدامنی پھیلانے کا معاملہ درج کیا گیا ہے اور ایک شخص بجرنگ سونکر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے بجرنگ سونکر پر پہلے سے ہی 12 معاملے درج ہیں، جس میں قتل جیسا گھناؤنا جرم شامل ہیں۔
Kalanidhi Naithani,SSP: A man was seen in a viral video thrashing a Kashmiri street vendor in Lucknow, the vendor was later saved by locals. The culprit Bajrang Sonkar has been arrested by Police. Sonkar has criminal background and has 12 cases including a murder case against him pic.twitter.com/MdGNNlV4la
— ANI UP (@ANINewsUP) March 7, 2019
اتر پردیش پولیس ڈائریکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر)آنند کمار نے کہا،یہ بہت ہی بدقسمتی ہے اور ایسا ہوا یہ واحد واقعہ ہے۔ ہم ایسے واقعات پر قانون کے تحت کڑی کارروائی کریںگے۔ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے اور کوئی بھی اس طرح بےقصور شہریوں پر حملہ نہیں کر سکتا ہے۔ بےقصور کشمیریوں پر حملہ کرنے والوں پر کڑی کارروائی کی جائےگی۔واضح ہو کہ 14 فروری کو پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہی ملک کے مختلف حصوں میں رہ رہے کشمیریوں پر حملے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
اس بیچ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ، آپ نے اس کے خلاف بات کی تھی ،لیکن ایسا اب بھی ہورہا ہے ۔ یہ آپ کے ذریعے منتخب وزیر اعلیٰ کی ریاست میں ہورہا ہے ۔ کیا ہم اس معاملے میں کسی کارروائی کی امید کر سکتے ہیں یا پھر ہم مان لیں کہ آپ کی تشویش اور یقین دہانی بس جملے تھے ؟
Dear PM @narendramodi Sahib, this is what you had spoken against & yet it continues unabated. This is the state governed by your handpicked Chief Minister. Can we expect action in this case or do we file your concern & assurances as a jumla, meant to placate but nothing more? https://t.co/QyJKJ2i498
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) March 7, 2019
قابل ذکر ہے کہ کشمیریوں پر حملے کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دوسری اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔ اس کے بعد ٹونک میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہماری لڑائی کشمیر کے لیے ہے ، کشمیریوں کے خلاف نہیں ۔