گزشتہ 13 ستمبر کو کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش ڈھونچک اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی ہمایوں مزمل بھٹ شہید ہوگئے تھے۔ اسی دن بی جے پی ہیڈکوارٹر میں وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں ان پر پھول برسانے کی تصویریں سامنے آئیں۔
نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں کے ‘انڈیا’ اتحاد نےکشمیر میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں جوانوں کی شہادت کے بیچ جی – 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر میں منعقدہ تقریب میں شرکت کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔
واضح ہو کہ بدھ (13 ستمبر) کو جنوبی کشمیر کے کوکرناگ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں فوج کے 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ، جموں و کشمیر پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) ہمایوں مزمل بھٹ اور 19 راشٹریہ رائفلز کے میجر آشیش ڈھونچک شہید ہو گئے۔
اسی دن دہلی میں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں نریندر مودی کے لیے ایک شاندار استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد وزیر اعظم کو جی – 20 سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دینے کے لیے جمع ہوئی۔ مودی نے بی جے پی دفتر کا ایک چکر لگایا تھا، اس دوران ان پر پھول برسائے گئے تھے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی تھی، جنہوں نے انہیں جی – 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی پر مبارکباد دی۔
جمعرات (14 ستمبر) کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے سابق فوجی محکمہ کے صدر کرنل روہت چودھری نے اس واقعہ کو لے کر وزیر اعظم کو نشانہ بنایا اور کہا، ‘…جب ہمارے ساتھی لڑائی لڑ رہے تھے اور ملک کے لیے قربانیاں دے رہے تھے، اس وقت ہمارے وزیر اعظم اپنے ہی لوگوں سے اپنی قصیدہ خوانی کروا رہے تھے۔ پھولوں کی بارش ہو رہی تھی، پھولوں کے ہاروں سے ان کا استقبال ہو رہا تھا… اور وہاں ہمارے ساتھی گولیوں سے چھلنی ہو رہے تھے۔’
انہوں نے شہیدوں کے غمزدہ خاندانوں اوروزیراعظم کے بی جے پی دفتر پہنچنے کا ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا کہ، یہ کیسے وزیراعظم ہیں، یہ کیسی حکومت ہے جو خود کو محب وطن کہتی ہے، جو اپنے شہیدوں کی شہادت کا احترام نہ کرکے، ان کو نظر انداز کرکے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارٹی ہیڈکوارٹر کے اندر پھولوں کی بارش کروا رہی ہیں۔ شرم بات ہے!’
دوسری طرف، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیامنٹ ساکیت گوکھلے نے بھی بی جے پی ہیڈکوارٹر میں جشن کی ٹائمنگ پر سوال اٹھایا اور پوچھا کہ مودی جشن کو ایک دن کے لیے کیوں ملتوی نہیں کر سکتے تھے۔
انھوں نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں لکھا، ‘انتہائی چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ پی ایم مودی نے بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں ایک عظیم الشان پارٹی کے ساتھ ‘جی-20 کے لیے اپنا جشن منانے’ کا فیصلہ کیا، جبکہ ان بہادروں کی جان جا چکی تھی اوراس کی خبربھی سامنے آ گئی تھی۔ کیامودی اپنے پی آر کو صرف ایک دن کے لیے ملتوی نہیں کر سکتے؟ کیا ایسے سانحہ کے وقت بی جے پی کاجشن منانا ضروری تھااور مودی کی قصیدہ خوانی لازمی تھی؟
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیامنٹ منوج جھا نے بھی وزیر اعظم سے اس بارے میں وضاحت طلب کی کہ مذکورہ تقریب کیوں ملتوی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا، ‘وزیر اعظم اور بی جے پی کو ملک کو یہ بتانا چاہیے کہ ایسا کون سا اہم ‘جشن’ تھا جسے ہماری مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں کے اعزاز میں 2 دن کے لیے ملتوی نہیں کیا جا سکتا تھا؟’
انہوں نے مزید کہا، ‘پلوامہ کے وقت کہا گیا تھا کہ دیر سے معلوم ہوا، لیکن اننت ناگ کے بارے میں تو صبح سےمعلوم ہونے کے بعد بھی جشن کا سلسلہ جاری رہا۔ کیا اس میں ایک دو دن کی توسیع نہیں کی جا سکتی تھی؟’
اپوزیشن اتحاد میں شامل عام آدمی پارٹی نے بھی وزیر اعظم کو نشانہ بنایا۔ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ نے کہا، ‘ایک طرف جہاں شہیدوں کا جنازہ اٹھ رہا تھا، وزیر اعظم جشن منا رہے تھے… یہ ہندوستان کے وزیر اعظم کی بے حسی کی انتہا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘آپ (مودی) نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن کبھی پلوامہ میں ہمارے 40 فوجی شہید ہو جاتے ہیں، کبھی ہمارے فوجیوں کے خیموں پر حملے ہوتے ہیں… پلوامہ کے وقت وہ شوٹنگ میں مصروف تھے۔ ملک کووڈ وبائی مرض سے نبردآزما تھا، شمشان،گنگا کے گھاٹ لاشوں سے بھرے تھے لیکن وزیر اعظم بنگال کے انتخابات میں مصروف تھے…’
سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستانی حکومت کو پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔