انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر تیستا سیتلواڑ کی بات چیت کو ’منظوری‘ نہیں دی

بنگلوروواقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کی جانب سے 'فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انصاف' کے موضوع پر شہری حقوق کی کارکن تیستا سیتلواڑ کی بات چیت کو آڈیٹوریم میں منظوری دینے سے انکار کے بعد انہوں نے کیمپس کینٹین کے باہر طالبلعلموں اور فیکلٹی ممبران کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔

بنگلوروواقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کی جانب سے ‘فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انصاف’ کے موضوع پر شہری حقوق کی کارکن تیستا سیتلواڑ کی بات چیت کو آڈیٹوریم میں منظوری  دینے سے انکار کے بعد انہوں نے کیمپس کینٹین کے باہر طالبلعلموں اور فیکلٹی ممبران کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو۔ (فوٹوبہ شکریہ: iken.iisc.ac.in)

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو۔ (فوٹوبہ شکریہ: iken.iisc.ac.in)

نئی دہلی: کرناٹک کی راجدھانی  بنگلورو میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) میں بدھ  (16 اگست) کو شہری حقوق کی کارکن تیستا سیتلواڑ کوداخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، جہاں انہیں پروگرام میں شامل ہونا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ کے سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے انہیں روکنے کی کوشش کے بعد فیکلٹی نے مداخلت کی۔

دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک طلبہ گروپ کی جانب سے ‘فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انصاف’ کے عنوان سے ایک سیمینار بدھ کی شام 5 بجے شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل اس کو ‘رد’ کر دیا گیا تھا۔

فیکلٹی کی مداخلت کے بعد سیتلواڑ نے آڈیٹوریم کے بجائے کیمپس میں ایک کینٹین کے باہر 40 طالبعلموں اور چار فیکلٹی ممبران کے اجتماع سے خطاب کیا۔

اس میں حصہ لینے والے ایک فیکلٹی ممبر نے کہا، ‘اس پروگرام  کو روکنے کی کوشش کی گئی، حالانکہ طلبہ گروپ نے کئی دن پہلے اس کی اجازت مانگی تھی۔ ہم نے دیکھا ہے کہ آئی آئی ایس سی کے باہر کے لوگوں کو پروگراموں میں شامل ہونے سے محروم کر دیاگیا۔’

تیستا کی میٹنگ میں شرکت کرنے والے ایک اور انسٹی ٹیوٹ کے ریاضی دان پارتھنیل رائے نے کہا، ‘بات چیت دلچسپ تھی۔ ہمارا آئین ہمیں اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔ تعلیمی ادارےکو  بات چیت کو دبانے کی کوشش نہیں  کرنی چاہیے۔’

‘بریک دی سائیلنس’ نامی طالبعلموں کے ایک گروپ نے کئی دن پہلے اس پروگرام کی منظوری کے لیےآئی آئی ایس سی انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز ایک طالبعلم کو بتایا گیا کہ پروگرام اس جگہ پر نہیں ہو سکتا ،جس کے لیے انہوں نے اجازت طلب کی تھی۔

مرکزکی  مالی اعانت سے چلنے والے آئی آئی ایس سی کے ذریعے طے شدہ پروگراموں کی منسوخی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

پانچ سو سے زیادہ سائنس دانوں اور ماہرین تعلیم نے گزشتہ ماہ آئی آئی ایس سی  کو ایک کھلا خط لکھا تھا، جس میں تعلیمی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا تھا،کیوں کہ نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا سے متعلق ایک پروگرام کورد کر دیا گیا تھا۔ نروال اور کلیتا کو 2019 میں شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف مظاہروں میں حصہ لینےکی وجہ سے جیل بھیجا گیا تھا۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔