بارہ سال کے طویل وقفے کے بعدفلموں میں واپسی کر رہےمعروف ایکٹر امول پالیکر کا ماننا ہے کہ ہندی سنیما میں ذات پات کو ایک مدعے کے طور پرشاید ہی کبھی اٹھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کےموضوعات پریشان کن ہوتے ہیں اور روایتی طور پرتفریحی نہیں ہوتے ہیں۔فلمساز اپنے سنیمائی سفر کے دوران ایسی فلموں کو بنانے سے کتراتے ہیں۔
نئی دہلی:فلم ‘200-ہلا ہو’کے ذریعے12 سال کے طویل وقفے کے بعد فلموں میں واپسی کر رہےمعروف ایکٹر امول پالیکر کا ماننا ہے کہ ہندی سنیما میں ذات پات کو ایک مسئلے کے طور پر شاید ہی کبھی اٹھایا جاتا ہے، کیونکہ یہ روایتی طور پرتفریحی مدعا نہیں ہے۔
فلم‘200-ہلا ہو’دلت خواتین کی سچی کہانی سے متاثر ہے، جس نے ایک ریپ کرنے والے پر کھلی عدالت میں حملہ کیا تھا۔سارتھک داس گپتا کی ہدایت کاری اور داس گپتا اور گورو شرما کی لکھی فلم 200 دلت خواتین کی نظروں سے جنسی تشدد، ذات پات، استحصال،بدعنوانی اور قانونی خامیوں کےمسائل کو چھوتی ہے۔
سترکی دہائی میں‘رجنی گندھا’،‘چت چور’، ‘چھوٹی سی بات’، ‘گول مال’جیسی ہندی فلموں کے ہیرو پالیکر نے کہا کہ فلمساز عام طور پر ایسے‘پریشان کن’موضوعات سے کتراتے ہیں۔
پالیکر نے ایک ای میل انٹرویو میں بتایا،‘اس فلم کی کہانی میں ذات پات کےمسائل کو اٹھایا گیا ہے، جو ہندوستانی سنیما میں غائب رہے ہیں۔ اس طرح کےموضوعات پریشان کن ہوتے ہیں اور روایتی طورپر‘تفریحی’نہیں ہوتے ہیں۔ فلمساز اپنے سنیمائی سفر کے دوران اس طرح کی فلموں کو بنانے سے کتراتے ہیں۔’
مراٹھی اورتمل سنیما میں ذات پات کےمسائل کو کامیابی کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ ناگراج منجلے کی‘پھندری’ اور ‘سیراٹ’ اور پا رنجیت کی‘کالا’اور‘سرپٹا پرمبرئی’ جیسی فلموں میں اسے دکھایا گیا ہے۔نیرج گھیوان کی‘مسان’اور ‘گیلی پچی’کو چھوڑکر، ہندی مین اسٹریم کےسنیما میں ذات پات کا مدعا کافی حد تک غائب رہا ہے۔ نیٹ فلکس پر آئی فلم ‘عجیب داستاں’میں اسے دکھایا گیا ہے۔
امول پالیکر نے کہا کہ ہندی فلم انڈسٹری ابھی بھی‘برہمنوادی جمالیاتی فلسفے’سے باہر آنے سے انکار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا،‘ہندی سنیما ابھی بھی ذات پات کےمسائل پر ایک خاص طرح کی خاموشی بنائے رکھنا پسند کرتا ہے۔ ہماری فلم انڈسٹری برہمنوادی جمالیاتی فلسفہ سے باہر آنے سے انکار کرتا ہے۔ایک پریم کہانی کے ذریعےذات پات کی تقسیم کے موضوعات کو پیش کیا جاتا تھا۔ حالانکہ استحصال کو دکھایا جاتا تھا، لیکن اس کا اختتام اکثریت کو خوش کرنے والا ہوتا تھا۔’
انہوں نے آگے کہا،‘عورتوں کی کہانی سب ٹیکسٹ(اصل کہانی کے پیچھے رکھا جاتا تھا)کا حصہ ہوا کرتی تھیں۔ اوٹی ٹی پلیٹ فارم کی آمد کے ساتھ خواتین مرکوزموضوعات کو دیکھا جا رہا ہے۔خواتین کرداروں کو بامعنی اوراہم رول مل رہی ہیں۔ یہ سب ایک خوشگوارتبدیلی ہے۔’
عامرخان کی فلم ‘لگان’، تاپسی پنو کی‘پنک’اور‘تھپڑ’جیسی فلموں کی مثال دیتے ہوئے تھیٹر، فلموں، ٹی وی اور آرٹ سے جڑے 76 سالہ اداکار کا ماننا ہے کہ ایک میڈیم کے طورپرسنیما میں لوگوں کے دل کو چھونے کی‘غیرمعمولی قوت’ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم نے دیکھا کہ کیسے‘لگان’کو سب کا پیار ملا، ہم نے دیکھا کہ کیسے‘پنک’یا ‘تھپڑ’نے مساجنی(خواتین سےتعصب)کو دکھایا۔ اس طرح کی فلموں نےمسائل کو ایڈریس کیا، جس سے ہم سب کو اپنی منافقت کا سامنا کرنا پڑا۔’
امول نے کہا کہ ایک ہدایت کار کے طورپرانہوں نے اکثر مضبوط خواتین کی کرداروں والی فلمیں بنائی ہیں، جنہوں نے پدری نظام کے روایتی عقائد کو چیلنج دیا ہے، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے تباہ کن مسائل پر اورفلمیں بنانے کی ضرورت ہے۔
فلم‘200-ہلا ہو’سے امول ایک دہائی بعد ایکٹنگ میں واپسی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑے پردے سے ان کی غیرحاضری کی اہم وجہ چیلنجنگ رول کی کمی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ایک ایکٹرکے طور پر میں ایک دم دار سیارے کی طرح ہوں، جو ایک دہائی میں ایک بار سطح پر آتا ہے۔ فلم کے موضوع کےتناظرمیں پرانے اداکاروں کو دیے جانے والے اکثر رول اہم ہوتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ رول تبھی قبول کیے، جب انہوں نے مجھے ایک اداکار کےطورپرچیلنج دیا ہو یایہ فلم میں اہم خدمات انجام دیتی ہیں۔’
وہ کہتے ہیں،‘صرف پیسہ کمانے کے لیے ایکٹنگ کرنا کبھی بھی میرامقصد کبھی نہیں رہا۔ کسی کے باپ یا دادا کا فالتو کا رول نبھانے میں کیا مزہ ہے، میں ضرورت سے زیادہ دکھنے (Overexposed)کی بجائے چھپنا پسند کرتا ہوں۔’
ایکٹر کی پچھلی ریلیز2009 کی مراٹھی فلم سامانتر تھی، جس کی انہوں نے ہدایتکاری بھی کی تھی۔
فلم‘200-ہلا ہو’میں سیراٹ فیم اداکارہ رنکو راجگرو، اسر ویب سیریز میں کام کرنے والے اداکار برن سوبتی، جوگوا فیم ایکٹر اوپیندر لمیے، ابھے فلم کے ایکٹر اندرنیل سین گپتا، فلم سونی میں نظر آئیں سلونی بترا مرکزی رول میں ہیں۔
فلم میں مقبول یوٹیوبر ساحل کھٹرریپ کے ملزم کا رول نبھا رہے ہیں۔
یہ فلم 2004 میں200 دلت خواتین کے ذریعےگینگسٹر اور ریپ کرنے والے بھرت کالی چرن عرف اکو یادو کےقتل کے بعد کے واقعہ پر مبنی بتائی جا رہی ہے۔ فلم اسٹریمنگ پلیٹ فارم‘زی5’پر ریلیز ہوئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)