ہریانہ کے نوح ضلع میں ایک تاجر، جس کو گئو رکشک گروپوں سے وابستہ بتایا گیا ہے، کو مبینہ طور پر گولی مار دیے جانے کے بعد گئو رکشک گروپ اپنے اراکین سے ہتھیار کے لائسنس کے لیے درخواست دینے کو کہہ رہے ہیں۔
نئی دہلی: ہریانہ میں گئو رکشک گروپ خود کو مسلح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ ان کا الزام ہے کہ حال ہی میں ان پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دی ٹریبیون کے مطابق ، ایک تاجر، جس کوگئو رکشک گروپوں سے وابستہ بتایا گیاہے، کو منگل (25 جون) کو ہریانہ کے نوح ضلع میں مبینہ طور پر کچھ لوگوں نے گولی مار دی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا نے تاجر کے حوالے سے بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے مویشیوں کے اسمگلر ہیں۔ لیکن مقامی پولیس اس کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے ۔
پولیس نے دی ٹریبیون کو یہ بھی بتایا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ تاجر ‘گئو رکشا کی کسی سرگرمی میں ملوث تھا’ یا نہیں۔
دو ہفتے قبل، پی ٹی آئی نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ نوح میں ایک گئو رکشک کو اسمگلروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب اس نے مویشیوں کے اسمگلروں کی گاڑی کا پیچھا کیا۔
دی ٹریبیون کے مطابق، تاجر پر مبینہ حملے کے بعد گئو رکشک گروپ اپنے اراکین سے اسلحہ لائسنس کے لیے درخواست دینے کو کہہ رہے ہیں۔ اخبار نے گئو رکشکوں کے ایک رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں ان پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
گئو رکشک گروپ کے لیڈر شری کانت میواتی نے الزام لگایا، ‘حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گائے کے اسمگلر خاموش بیٹھے تھے لیکن حالیہ لوک سبھا انتخابات کے بعد وہ اچانک سرگرم ہوگئے ہیں اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ۔’
ہریانہ میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی ہے۔ حکومت نے پابندی کو نافذ کرنے میں مدد کے لیے ریاستی اور ضلعی سطحوں پر ‘گئو رکشا ٹاسک فورس’ بنائی ہے ۔ مقامی گئو رکشک ضلعی سطح کی ٹاسک فورس کے رکن ہیں اور پابندی کو نافذ کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں ۔
ایسی خبریں ہیں کہ نوح کے مسلمان باشندوں— جو کہ مسلم اکثریتی ضلع ہے – کا کہنا ہے کہ مویشیوں سے متعلق لنچنگ کے واقعات اور گئو رکشکوں کے خوف نے ضلع میں مویشیوں کی ایک زمانے میں مقبول تجارت کو کم کردیا ہے۔
پچھلے سال یہ ضلع فرقہ وارانہ تشدد کا گواہ بنا تھا ، جس میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے تھے اور املاک کو نذر آتش کیا گیا تھایا نقصان پہنچایا گیا تھا۔
تشدد کے پیچھے ایک وجہ اس ویڈیو کو مانا گیا تھا جس میں خود ساختہ گئو رکشک مونو مانیسر کو دیکھا جا سکتا ہے، جو قتل کی کوشش کا ملزم ہے اور اسے گزشتہ سال ستمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جنوری میں اسے ضمانت مل گئی تھی۔
ٹریبیون نے گئو رکشک گروپوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے نوح کے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد 90 اسلحہ لائسنس حاصل کیے ہیں، لیکن انہیں اور زیادہ کی ضرورت ہے۔