گزشتہ سال اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے چنمیانند کے خلاف درج ریپ اور اغوا کے معاملے واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے شاہ جہاں پور کے سوامی سکھدیوانند لا کالج کی ایک طالبہ نے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما سوامی چنمیانند پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سے طالبہ غائب ہے۔ طالبہ کے والد کی شکایت پر بی جے پی رہنما کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے شاہ جہاں پور کے سوامی سکھدیوانند لا کالج کی طالبہ کا 23 اگست کو ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں وہ سنت سماج کے ایک بڑے رہنما پر کئی لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے اور اس کا قتل کروانے کی کوشش کرنے الزام لگا رہی ہیں۔
ویڈیو میں طالبہ نے کہا، ‘ میں شاہ جہاں پور کے لاء کالج کی طالبہ ہوں۔ سنت سماج کا ایک بہت بڑا رہنما، جو کئی لڑکیوں کی زندگی برباد کر چکا ہے اور مجھے بھی جان سے مارنے کی دھمکی دیتا ہے۔ میری مودی اور یوگی جی سے درخواست ہے کہ میری مدد کریں۔ اس نے اہل خانہ تک کو مارنے کی دھمکی دی ہے، مجھے ہی پتہ ہے کہ اس وقت میں کیسے رہ رہی ہوں۔ مودی جی میری مدد کیجئے۔ وہ سنیاسی پولیس اور ڈی ایم تک کو جیب میں رکھتا ہے، اس بات کی دھمکی دیتا ہے کہ کوئی میرا کچھ نہیں کر سکتا۔ میرے پاس اس کے خلاف سارے ثبوت ہیں۔ میری گزارش ہے کہ آپ مجھے انصاف دلائیے۔ ‘
حالانکہ طالبہ نے ویڈیو میں کسی کا نام نہیں لیا ہے لیکن طالبہ کے والد نے پولیس میں درج اپنی شکایت میں کہا ہے کہ وہ چنمیانند کی طرف اشارہ کر رہی تھیں۔طالبہ کے والد نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی کا جنسی استحصال کیا گیا۔ اس کے بعد بی جے پی کے سابق رکن پارلیامان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 364 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
بریلی زون کے اے ڈی جی اویناش چندر نے کہا کہ ایف آئی آر میں جنسی استحصال کے الزام نہیں لگائے گئے ہیں کیونکہ ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے ویڈیو کو مشکوک بتاتے ہوئے کہا کہ دو سے تین دن پہلے ان کو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ملی تھی، جس میں وہ طالبہ کسی نوجوان کے ساتھ دہلی کے کسی ہوٹل میں جاتی دکھ رہی ہے۔چنمیانند کے وکیل اوم سنگھ نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ ان کے موکل کو وہاٹس ایپ پر تاوان کی دھمکی ملی تھی، جس کے بعد اتوار کو ایف آئی آر درج کی گئی۔
اے ڈی جی نے کہا کہ جس نمبر سے پیغام بھیجا گیا تھا، وہ اسی نوجوان کا تھا، جس کے ساتھ لڑکی کو ہوٹل میں جاتے دیکھا گیا تھا۔ایک نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ چنمیانند کو 22 اگست کو وہاٹس ایپ کیا گیا تھا، جس میں پانچ کروڑ روپے کی تاوان کی مانگ کی گئی تھی۔غور طلب ہے کہ غائب ہوئی طالبہ شاہ جہاں پور کے اسی کالج کی طالبہ ہے، جس کے چیئر مین اور مینجمنٹ کمیٹی کے صدر چنمیانند ہیں۔طالبہ کے والد نے بتایا کہ ان کو اس پورے واقعہ کی جانکاری سنیچر کو اس وقت لگی، جب ان کی بیٹی نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا۔
والد نے کہا، ‘اسی دن میرے رشتہ داروں نے مجھے اس ویڈیو کے بارے میں بتایا۔ ان کی ماں ان کے ہاسٹل گئیں لیکن وہ وہاں نہیں ملی اور اس کے دونوں سیل فون بھی بند تھے۔ اتوار کو میں پولیس اسٹیشن گیا اور چنمیانند اور دیگر کے خلاف میری بیٹی کو اغوا کرنے کی شکایت درج کرائی۔ ‘
واضح ہو کہ گزشتہ سال اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے چنمیانند کے خلاف درج ریپ اور اغوا کے معاملے واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ہری دوار میں چنمیانند کے آشرم میں کئی سالوں تک رہی ایک لڑکی کی شکایت کے بنیاد پر 30 نومبر 2011 کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ایک خط میں شکایت گزار نے الزام لگایا تھا کہ چنمیانند نے اس کے ساتھ ریپ کیا اور اس کی مرضی کے بغیر اس کو آشرم میں رکھا گیا۔حالانکہ، اس کے خلاف چنمیانند ہائی کورٹ گئے تھے اور عدالت نے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت سے زیر التوا ہے۔