بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یادو ہریانہ اسمبلی انتخاب سے پہلے اتوار کو دشینت چوٹالا کی موجودگی میں جن نایک جنتا پارٹی میں شامل ہو گئے۔
نئی دہلی: بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یادو ہریانہ اسمبلی انتخاب سے پہلے اتوار کو جن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی) میں شامل ہو گئے۔ تیج بہادر یادو نے دشینت چوٹالا کی موجودگی میں اتوار کو جے جے پی کا دامن تھام لیا۔ جے جے پی میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ ہریانہ کے آئندہ اسمبلی انتخاب میں وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف انتخاب لڑیںگے۔
Delhi: Tej Bahadur Yadav (BSF constable who was dismissed from service after he had released a video in 2017 on quality of food served to soldiers) joined Jannayak Janata Party (JJP) in presence of JJP leader Dushyant Chautala today. pic.twitter.com/29xMDjZUaB
— ANI (@ANI) September 29, 2019
غور طلب ہے کہ تیج بہادر کو بی ایس ایف جوانوں کو پروسے جانے والے کھانے کی کوالٹی کے بارے میں شکایت کرتے ہوئے ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد 2017 میں برخاست کر دیا گیا تھا۔
ہریانہ کے مہیندرگڑھ ضلع کے رہنے والے یادو نئی دہلی میں دشینت چوٹالا کی موجودگی میں جے جے پی میں شامل ہوئے۔ یادو نے کہا، ‘ میں جے جے پی اور دشینت چوٹالا کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے کرنال سے وزیراعلیٰ کھٹر کے خلاف انتخاب لڑنے کے لئے نامزد کیا۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں بےروزگاری بڑا مسئلہ ہے۔ ان کی لڑائی ہمیشہ بد عنوانی کے خلاف رہی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ کچھ دن پہلے تیج بہادر یادو نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی اس بار انتخاب میں 75 پار کا نعرہ دے رہی ہے لیکن آپ 75 کے آگے مائنس لگا لیجیے۔ غور طلب ہے کہ سماجوادی پارٹی نے اس سال ہوئے لوک سبھا انتخاب میں تیج بہادر کو وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف امیدوار بنایا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے یہ کہتے ہوئے ان کی پرچہ نامزدگی رد کر دی تھی کہ انہوں نے مانگی گئی پوری جانکاری نہیں دی۔
تیج بہادر یادو نے پرچہ نامزدگی رد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس کو عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ اس بیچ جے جے پی نے اسمبلی انتخاب کے لئے اتوار دیر شام 15 امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ پارٹی نے 13 ستمبر کو اپنی پہلی فہرست میں سات امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔ ان سات امیدواروں میں ایک سابق وزیر اور دو سابق ایم ایل اے شامل ہیں۔
غور طلب ہے کہ ہریانہ میں 90 رکنی اسمبلی کے لئے 21 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)